اسلام آباد: سعودی سفیر نواف بن سعید احمد المالکی نے کہا ہے کہ ریاض اسلام آباد کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کا خواہاں ہے۔

سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید احمد المالکی اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے درمیان ملاقات کے موقع پر دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ دونوں ممالک کی قیادت کے مابین بہترین تعلقات پر روشنی ڈالتے ہوئے سفیر نے اس بات پر زور دیا کہ مملکت دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے گی۔

مزیدپڑھیں: سعودی عرب سے پاکستان کے تعلقات اچھے ہیں اور اچھے رہیں گے، وزیر خارجہ

سعودی سفیر نے مختلف شعبوں میں بڑھتے ہوئے پاک-سعودی تعاون کی دیا دہانی کرائی۔

نواف بن سعید احمد المالکی کی ملاقات ایک خاص تناظر میں دیکھی جاری ہے۔

گزشتہ ماہ شاہ محمود قریشی کی طرف سے سعودی عرب کی زیر قیادت اسلامی تعاون تنظیم پر مسلم ممالک کے 57 رکنی بلاک کے وزرائے خارجہ کی کونسل کا اجلاس نہ بلانے پر تنقید کے بعد دونوں رہنماؤں کی درمیان پہلی ملاقات ہے۔

واضح رہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ریاض کے دورے کو دونوں ممالک کے مابین بہتر تعلقات استوار کرنے کے تناظر میں دیکھا جا رہا تھا۔

بعدازاں آئی ایس پی آر نے بتایا تھا کہ یہ فوجی تعاون پر بات چیت کے لیے دورہ تھا۔

آرمی چیف کے دورے کے بعد اسلام آباد کے لہجے میں او آئی سی کے حوالے سے واضح تبدیلی نظر آئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: نئی آزاد خارجہ پالیسی اور پاک سعودی بھائی چارہ، امکانات کیا ہیں؟

سعودی سفیر کے ساتھ ملاقات سے متعلق دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے 'پاکستان اور سعودی عرب کے مابین گہری جڑیں والے تاریخی اور برادرانہ تعلقات' پر روشنی ڈالی اور 'امت مسلمہ میں روایتی قائدانہ کردار کو اجاگر کیا'۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ 'اہم دو طرفہ علاقائی اور بین الاقوامی پیشرفت پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا'۔

تاہم دفتر خارجہ کی پریس ریلیز میں مسئلہ کشمیر کے بارے میں کوئی تذکرہ نہیں کیا گیا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سلامتی اور علاقائی سالمیت کو لاحق خطرات کے خلاف سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کی حمایت اور یکجہتی کا اعادہ کرتے ہوئے یمن کی حوثی ملیشیا کے حملوں کی مذمت کی اور ان کا راستہ روکنے کا مطالبہ کیا۔

دفتر خارجہ نے بتایا کہ شاہ محمود قریشی نے شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کی صحت کے بارے میں نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

مزید پڑھیں: او آئی سی، کشمیر پر اجلاس بلانے میں پس و پیش سے کام لینا بند کرے، شاہ محمود

اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات ہمیشہ سے اچھے رہے ہیں اور انشاءاللہ اچھے رہیں گے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے 6 اگست کو غیر معمولی طور پر سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئے سعودی عرب کی زیر قیادت اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) سے کہا تھا کہ وہ کشمیر کے بارے میں وزرائے خارجہ کی کونسل کے اجلاس کے انعقاد کے سلسلے میں پس و پیش سے کام لینا بند کرے۔

اے آر وائی نیوز پر ایک ٹاک شو میں شرکت کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ میں ایک بار پھر احترام کے ساتھ اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی کو بتا رہا ہوں کہ ہم وزرائے خارجہ کی کونسل کے اجلاس کی توقع کرتے ہیں، اگر آپ اس کو طلب نہیں کرسکتے ہیں تو پھر میں وزیراعظم عمران خان کو ان اسلامی ممالک کا اجلاس طلب کرنے پر مجبور کروں گا جو مسئلہ کشمیر پر ہمارے ساتھ کھڑے ہونے اور مظلوم کشمیریوں کی حمایت کے لیے تیار ہیں۔

او آئی سی کے کشمیر سے متعلق غیر فعال ہونے پر اسلام آباد میں مایوسی گزشتہ کئی ماہ سے بڑھ رہی ہے اور وزیر اعظم عمران خان نے فروری میں ملائیشیا کے دورے کے موقع پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اپنی تشویش کا اظہار کیا تھا۔

عمران خان نے کہا تھا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہماری کوئی آواز نہیں ہے اور ہماری صفوں میں تقسیم ہے، ہم کشمیر سے متعلق او آئی سی کے اجلاس میں مجموعی طور پر اکٹھے تک نہیں ہو سکتے۔

تبصرے (0) بند ہیں