وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کرپشن کسی بھی سوسائٹی کے لیے تباہی کا باعث ہوتی ہے اور آج پاکستان میں کوئی میگا کرپشن اسکینڈل نہیں ہےکیونکہ اعلیٰ سطح پر اسے کنٹرول کرلیا گیا ہے۔

الجزیرہ ٹی وی نیٹ ورک کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے حکومت کی دوسالہ کارکردگی سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ 'کرپشن تاحال نچلی سطح پر موجود ہے جس کے تدارک لیے مزید جدوجہد جاری ہے'۔

انہوں نے کرپشن کے خلاف مکمل کریک ڈاؤن پر ناکامی کی وجہ بتائی کہ ماضی میں جو لوگ اقتدار میں آئے اور کرپشن کی ان کا کبھی بھی احتساب نہیں ہوا۔

مزیدپڑھیں: 'عمران خان کنٹینر سے اتریں اور وزیراعظم بنیں'

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہورہا ہے کہ طاقتور اور اشرافیہ طبقہ احتساب کے دائرے میں آئے ہیں۔

'افغانستان کا مسئلہ ہو یا بھارت کا، فوج حکومت کے ساتھ ہے'

سرکاری عہدوں پر فوجی افسران کی تعیناتی سے متعلق سوال کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 'آپ کس انٹرنیشنل امیج کی بات کرتے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ ایک جمہوری ملک ہے، ہم نے انتخابات جیتے اور چیلنج کیا کہ اگر کسی کو کوئی اعتراض ہو تو ہم مشتبہ حلقہ ووٹوں کی گنتی کے لیے کھل سکتے ہیں'۔

حکومت اور آرمی کے تعلقات کے حوالے سے سوال کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 'ماضی میں ملٹری حکومتیں بھی رہیں اور سول اور فوج کے درمیان تعلقات خراب بھی رہے لیکن ہمارے ان کے زبردست تعلقات ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم مل کر کام کرتے ہیں چاہیے افغانستان میں امن افغان عمل کا مسئلہ ہو یا بھارت کا، فوج جمہوریت کی حامل پالیسی پر ساتھ دیتی ہے'۔

'پاکستان کی معاشی ترقی کا تعلق چین سے ہے'

پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) سے متعلق سوال کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان کی معاشی ترقی کا تعلق چین سے ہے۔

ان سے سوال کیا گیا کہ کیا اس کا مطلب یہ ہوا کہ آپ اپنے اتحادی ملک امریکا کے ساتھ تعلقات کا جائزہ لے رہے ہیں جبکہ واشنگٹن نے سی پیک پر مخالفت کی کہ منصوبہ پاکستان کو قرضوں کی دلدل میں پھنسا دے گا؟ جس کے جواب میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ 'پاکستان کو کسی کا بھی کیمپ بننے کی ضرورت نہیں ہے، ہر ملک اپنے مفادات کے تناظر میں فیصلہ کرتا ہے اور ہماری عوام کے لیے سب اچھا کیا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں افغان امن عمل کے تناظر میں امریکا کے ساتھ ہمارے زبردست تعلقات ہیں لیکن چند برس قبل واشنگٹن سے اچھے مراسم نہیں تھے۔

'مسئلہ کشمیر پر عالمی برداری نے بھارتی منڈی کی وجہ سے توجہ نہیں دی'

مقبوضہ کشمیر سے متعلق سوال کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ عالمی برداری نے بھارت میں اپنے معاشی فوائد کو فوقیت دی ہے جس کی وجہ سے اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر کا معاملہ صحیح معنوں میں زیر بحث نہیں آیا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی مسئلہ کشمیر پر او آئی سی پر تنقید سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سعودی عرب سے ہمارے ہمیشہ دوستانہ تعلقات رہیں گے اور یقیناً ہماری خواہش ہے کہ او آئی سی مسئلہ کشمیر پر بہتر انداز میں اپنا کردار ادا کرے۔

متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین معاہدے سے متعلق سوال کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ امریکی حمایت کی وجہ سے اسرائیل پہلے کہیں زیادہ طاقتور ہوچکا ہے لیکن تل ابیب کو سوچنا چاہیے کہ ایسے کسی بھی معاہدے کے نتائج فائدہ مند نہیں ہوسکتے جب تک فلسطینیوں کو ان کا حق نہیں مل جاتا۔

'ملک میں آزادیِ اظہار رائے پر قدغن نہیں'

تحریک انصاف کی حکومت میں آزادیِ اظہار رائے پر پابندی سے متعلق سوال کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 'کیا آپ کے پاس کوئی ثبوت ہے کہ ہم کس طرح آزادی اظہار پر قدغن لگا رہے ہیں؟'

الجزیرہ کے صحافی نے ملکی اور غیرملکی حوالے پیش کیے جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں صحافیوں اور سماجی کارکنوں پر آزادیِ اظہار رائے کو دھمکیاں دی جاتی ہیں اور انہیں اغوا کیا جاتا ہے۔

جس پر وزیراعظم عمران خان نے صحافی سے سوال کیا کہ 'آپ مجھے بتائیں کہ گزشتہ دو برس میں کتنے صحافی اغوا ہوئے'۔

اس کے ساتھ ہی عمران خان نے کہا کہ جتنی تنقید ان کی حکومت اور وزرا پر ہوتی ہے اس کے مثال ماضی کی کسی حکومت میں نہیں ملتی۔

انہوں نے کہا کہ بعض صحافیوں نے جو دعویٰ کیا ان کی حیقیقت سے کون واقف ہے؟ اور اگر حکومت اور وزرا کے خلاف منفی پروپگنڈا کرے، متعلقہ صحافی کو عدالت میں طلب کیا جائے تو کیا یہ آزادی اظہار رائے پر پابندی ہے؟

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ جس طرح مجھ پر اور میری حکومت پر جعلی خبریں نشر کی جاتی ہیں اگر برطانیہ کے وزیراعظم پر کی گئی ہوتی تو وہ آج ہتک عزت کی مد میں متعلقہ میڈیا کے اداروں سے کروڑوں ڈالر کما چکے ہوتے۔

'افغان حکومت کا ایک اچھا فیصلہ، ہمارے لیے بھی اچھا ہوگا'

افغانستان میں طالبان اور افغان حکومت کے مابین 'پاور شیئرنگ' کے تناظر میں کیے گئے سوال کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ افغان حکومت جو اچھا سمجھتی ہے فیصلہ کرے، وہ ہمارے لیے بھی اچھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ طالبان اور افغان حکومت کے مابین سیاسی مذاکرات کا آغاز خوش آئند ہیں۔

'ملک صحیح سمت پر گامزن ہے'

ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جیسے معاشی اور اقتصادی حالات پاکستان کے ہیں اس صورتحال میں کوئی بھی ملک محض چٹکی بجا کر تبدیلی نہیں لا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ معیشت کی بحالی ایک رات میں ممکن نہیں ہے اس میں وقت لگتا ہے، کیونکہ پہلے مائینڈ سیٹ کی تبدیلی ہوگی اس کے بعد وہ تبدیلی درکار ہے جس طرح حکومت کام کرنا چاہتی ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ غیرمعمولی داخلی اور خارجہ خسارے کا سامنا ہے، ملک توانائی کا شعبہ بحران سے دوچار ہے، معشیت کی بحالی کے لیے جدوجہد جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'میرا خیال ہے کہ ملک صحیح سمت پر گامزن ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم عمران خان نے قوم کو خوشخبری سنادی

ان سے سوال کیا گیا کہ ملک میں متوسط اور نیم متوسط طبقے نے تحریک انصاف کو تبدیلی کا ضامن سمجھا لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ جی ڈی پی تنزلی کا شکار ہے اور مہنگائی کا تناسب بڑھ رہا ہے؟ جس پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 'جب ملک کو صحیح سمت پر گامزن کرنے کی نیت ہو تو جدوجہد کرنی پڑتی ہے، میں نہیں چاہتا کہ میرا ملک اپنی بقا کے لیے ہمیشہ قرض لے'۔

وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ 'انتظامی ڈھانچے کی تبدیلی اور محصولات میں اضافے کے لیے اصلاحات کی ضرورت پڑتی ہے، ہم اپنے اخراجات میں نمایاں کمی لائے'۔

'اسمارٹ لاک ڈاؤن لگانے کا مشکل ترین فیصلہ کیا'

پاکستان میں کووڈ 19 کے متاثرین کی تعداد میں نمایاں کمی سے متعلق سوال کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم نے چین اور یورپ کی طرح کا لاک ڈاؤن نہ لگانے کا مشکل ترین فیصلہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کووڈ 19 کے انتہائی متاثرہ علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن لگایا اور وائرس پر قابو پایا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں