بلوچستان کے سوا دیگر صوبوں کی جیلوں میں مقررہ گنجائش سے زائد قیدی

03 ستمبر 2020
تنیوں صوبوں کے برعکس بلوچستان کی جیلوں میں 2 ہزار 585 قیدیوں کی گنجائش ہے جہاں 2 ہزار 107 قیدی موجود ہیں — فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
تنیوں صوبوں کے برعکس بلوچستان کی جیلوں میں 2 ہزار 585 قیدیوں کی گنجائش ہے جہاں 2 ہزار 107 قیدی موجود ہیں — فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

اسلام آباد: وفاقی محتسب سیکریٹریٹ نے جیلوں میں خواتین کی حالت زار کے حوالے سے ساتویں عملدرآمد رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی۔

رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے سوا باقی تمام صوبوں کی جیلوں میں مقررہ گنجائش سے زائد قیدی موجود ہیں۔

وفاقی محتسب کی رپورٹ میں عدالت کو صوبوں میں جیلوں کی تعداد کے حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا، جس کے مطابق پنجاب میں 43، سندھ میں 24، خیبرپختونخوا میں 38 اور بلوچستان میں 11 جیل خانے ہیں۔

رپورٹ میں فراہم کردہ اعدادو شمار کے مطابق پنجاب کی جیلوں میں مجموعی طور پر 36 ہزار 806 قیدیوں کی گنجائش کے مقابلے میں 48 ہزار 238 قیدی موجود ہیں، اسی طرح سندھ کی جیلوں میں 13 ہزار قیدیوں می گنجائش ہے جبکہ یہاں 17 ہزار 322 قیدیوں کو رکھا گیا ہے، خیبرپختونخوا میں 11 ہزار 170 قیدیوں کی گنجائش ہے جہاں 11 ہزار 891 قیدیوں کو رکھا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم کی سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق خواتین قیدیوں کی رہائی کی ہدایت

ان تنیوں صوبوں کے برعکس بلوچستان کی جیلوں میں 2 ہزار 585 قیدیوں کی گنجائش ہے جہاں 2 ہزار 107 قیدی موجود ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پنجاب کی جیلوں میں سزا یافتہ قیدیوں کی تعداد 14 ہزار 412، سندھ میں 4 ہزار 985، کے پی کے میں 2 ہزار 896 جبکہ بلوچستان میں 734 ہے۔

عدالت عظمیٰ میں پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق انڈر ٹرایل قیدیوں کی تعداد پنجاب میں 30 ہزار711، سندھ میں 12 ہزار 337، کے پی کے میں 8 ہزار 995 جبکہ بلوچستان میں ایک ہزار 342 ہے۔

پنجاب میں 829 خواتین جیلوں میں قید ہیں، سندھ میں یہ تعداد 230، کے پی کے میں 162 اور بلوچستان میں 23 خواتین قید ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پنجاب میں 633 بچے، سندھ میں 205، کے پی میں 400 اور بلوچستان میں 35 بچے جیلوں میں قید ہیں۔

دنیا بھر کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی عالمی وبا کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد کو مد نظر رکھتے ہوئے رپورٹ میں بتایا گیا کہ پنجاب میں 5، سندھ 42، کے پی کے 34 اور بلوچستان میں 57 قیدی کووڈ 19 سے متاثر ہوئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ پنجاب کی جیلوں میں ہیپاٹائٹس کے مریضوں کی تعداد 553، سندھ میں 61، کے پی کے میں 475 اور بلوچستان میں 65 مریض ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ چاروں صوبوں کی جیلوں میں منشیات کے عادی افراد اور ذہنی امراض کا شکار قیدیوں کو علاج کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جیلوں میں قرنطینہ مراکز قائم کرنے، نئے قیدیوں کی اسکریننگ کرنے کا حکم

وفاقی محتسب سیکریٹریٹ کے مطابق وزارت داخلہ نے اسلام آباد ایچ 16 میں 72 کینال پر مشتمل 3.9 ارب روپے میں جیل خانہ بنانے کی منظوری دی ہے، اس کے علاوہ جیلوں میں تعلیم و تربیت اور خواتین، بچوں کےلیے علیحدہ جیل خانہ جات بھی بنائے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ وفاقی محتسب سیکریٹریٹ کی یہ رپورٹ وزیراعظم عمران خان کے گزشتہ روز کی ان ہدایت کے بعد سامنے آئی ہے، جس میں انہوں نے ملک کی جیلوں میں موجود زیر ٹرائل اور سزا یافتہ خواتین قیدیوں کی سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق فوری رہائی کے لیے کہا تھا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں عمران خان نے کہا تھا کہ انہوں نے یہ ہدایات وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری، اٹارنی جنرل اور بیرسٹر علی ظفر سے ملاقات کے بعد جاری کیں۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم نامہ 2020/299 پر فوری عملدرآمد کی ہدایت کی تاکہ زیر ٹرائل خواتین قیدیوں اور ایسی سزا یافتہ خواتین جو سپریم کورٹ کے حکم کے تحت رہائی کے لیے اہل قرار پائیں انہیں رہا کیا جا سکے۔

بعد ازاں وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے وزیر اعظم نے فیصلے کو سراہتے ہوئے اسے 'قیدیوں سے ہمدردی اور انسانی حقوق کی طرف بڑا قدم قرار' دیا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعطم نے وزارت انسانی حقوق کو قیدیوں سے متعلق اصلاحات پر عملدرآمد کے لیے مکمل ٹائم لائن فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔

شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ 'یہ صرف آغاز ہے، وزیر اعطم نے قیدیوں سے متعلق اصلاحات پر عملدرآمد کے لیے مکمل ٹائم لائن مانگی ہے، جیل اصلاحات سے متعلق ہماری رپورٹ تیار ہے اور اب بیرسٹر علی ظفر کے ساتھ اس پر عملدرآمد کی ٹائم لائن تیار کرنے جارہے ہیں۔'

واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے اپریل کے اس عبوری حکم کا حوالہ دیا جس میں عدالت عظمیٰ نے حکومت نے مندرجہ ذیل کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا:

  • وہ قیدی جو کسی جسمانی یا ذہنی بیماری کا شکار ہوں۔
  • وہ زیر ٹرائل قیدی جن کی عمر 55 سال یا زائد ہو۔
  • زیر ٹرائل وہ مرد قیدی جو ماضی میں سزا یافتہ نہ رہے ہوں۔
  • خواتین اور کم عمر قیدی

خیال رہے کہ اپریل میں سپریم کورٹ نے ہائی کورٹس سے قیدیوں کی رہائی سے متعلق اٹارنی جنرل خالد جاوید خان کی پیش کردہ سفارشات کو تسلیم کرتے ہوئے سندھ، اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے قیدیوں کی رہائی کے فیصلے کالعدم قرار دے دیے تھے۔

مزید پڑھیں: قیدیوں کی رہائی کے فیصلے کالعدم قرار، رہائی پانے والوں کی دوبارہ گرفتاری کا حکم

ساتھ ہی عدالت عظمیٰ نے ہائی کورٹس سے رہا ہونے والے تمام قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کرنے کا بھی حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں فوری گرفتار کیا جائے۔

تاہم سپریم کورٹ نے حکومت کو مندرجہ بالا افراد کی رہائی کی اجازت دے دی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں