6 ہزار مویشی منتقل کرنے والا بحری جہاز ڈوب گیا، عملے کے 43 افراد لاپتا

اپ ڈیٹ 04 ستمبر 2020
عملے کے ایک شخص کو بچالیا گیا ہے—فوٹو:رائٹرز
عملے کے ایک شخص کو بچالیا گیا ہے—فوٹو:رائٹرز

ٹوکیو: نیوزی لینڈ سے 6 ہزار مویشیوں کو لے جانے والا بحری جہاز بحیرہ شرقی چین میں سمندری طوفان کے باعث ڈوب گیا، جس کے نتیجے عملے کے 40 سے زائد افراد لاپتا ہوگئے۔

ڈان اخبار میں شائع برطانوی خبررساں ادارے 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق جاپانی کوسٹ گارڈ نے بتایا کہ اب تک خلیج لائیو اسٹاک ون سے تعلق رکھنے والے عملے کے ایک شخص کو بچالیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ امدادی کاموں میں 3 کشتیاں، 4 جہاز اور 2 غوطہ خور حصہ لے رہے ہیں۔

جنوب مغربی جاپان میں واقع امامی اوشیما جزیرے کے مغرب سے 6 ہزار مویشی لے جانے والے جہاز نے ایک پریشان کن کال بھیجی تھی۔

مزید پڑھیں: چین: تیل اور مال بردار بحری جہازوں میں تصادم، 14 افراد لاپتا

اس وقت میساک نامی سمندری طوفان تیز ہواؤں کے ساتھ اس علاقے سے ٹکرایا تھا۔

کوسٹ گارڈ کے عہدیدار نے بتایا کہ فلپائن سے تعلق رکھنے والے 45 سالہ چیف آفیسر سارینو ایڈواروڈو کو بدھ کی رات کو بچالیا گیا تھا اور گزشتہ روز تک وہ حادثے میں بچائے جانے والے واحد شخص تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کچھ مویشیوں کی لاشیں بھی نکالی گئی ہیں۔

43 افراد پر مشتمل عملے میں 39 کا تعلق فلپائن، 2 کا نیوزی لینڈ اور دیگر 2 کا آسٹریلیا سے تھا۔

کوسٹ گارڈ کی ترجمان نے بتایا کہ سارینو ایڈواروڈو کے مطابق طوفانی لہر کی زد میں آنے اور الٹنے سے قبل بحری جہاز کا ایک انجن ناکارہ ہوگیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: تیل سے آلودہ سمندری پانی سے اپنے بچے کو بچانے والی ڈولفن

جب جہاز ڈوب گیا تو عملے کو ہدایت کی گئی کہ وہ لائف جیکٹس لگائیں۔

سارینو ایڈواروڈو نے کوسٹ کو بتایا کہ وہ پانی میں کود گئے تھے اور بچائے جانے سے پہلے عملے کے کسی اور رکن کو دیکھا تھا۔

کوسٹ گارڈ کی جانب سے فراہم کردہ تصاویر میں لائف جیکٹ میں ایک شخص کو اندھیرے میں ساحل سمندر سے نکالتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔

فلپائن کی حکومت نے کہا کہ وہ عملے کی تلاش میں جاپانی کوسٹ گارڈ کے ساتھ تعاون کررہی ہے۔

گزشتہ روز طوفان میساک جنوبی کوریا سے ٹکرایا تھا اور تیز آندھی کے نتیجے میں جنوبی شہر بوسن میں 2 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

جاپان کے جنوب میں ایک اور طوفان ہائسن بن رہا ہے اور 6 یا 7 ستمبر کو اس کے کوریا کے ساحل سے ٹکرانے کا امکان ہے۔

جہاز میں سوار مویشی توجہ کا مرکز

نیوزی لینڈ کی وزارت خارجہ نے رائٹرز کو بتایا کہ گلف لائیو اسٹاک ون 14 اگست کو نیوزی لینڈ میں نیپئر سے 5 ہزار 867 مویشیوں کے کارگو کے ساتھ چین کے شہر تانگشن کی بندرگاہ جنگ تانگ کی جانب روانہ ہوا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ یہ سفر تقریباً 17 دن میں مکمل ہونے کا امکان تھا۔

ریفینیٹیو ایکون کے اعداد و شمار کے مطابق 139 میٹر طویل پاناما کا پرچم بردار جہاز 2002 میں تعمیر کیا گیا تھا اور اس کے رجسٹرڈ مالک عمان میں مقیم رحمیہ کمپینیہ نویویریہ ایس اے ہے۔

طوفان میں ڈوبنے والے جہاز کے منیجر حجازی اور غوثے کارپوریشن ہیں۔

مزید پڑھیں: شمالی کوریا کی امریکی بحری بیڑا تباہ کرنے کی دھمکی

اس حوالے سے جب جہاز کے مالک اور مینیجر کو فون کالز کی گئیں تو ان کا کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

مویشیوں میں شامل گائے آسٹرلایشین گلوبل ایکسپورٹس کی جانب سے برآمد کی گئی تھیں جن کا ہیڈکوارٹر آسٹریلیا میں ہے۔

آسٹرلایشین گلوبل ایکسپورٹس جانوروں کی برآمدات میں مہارت رکھتی ہے اور چین میں قرنطینہ مراکز کی مالک بھی ہے۔

بیجنگ میں واقع اے جی ای کے ذیلی ادارے موہوایوآن انٹرنیشنل ٹریڈ کارپوریشن کے مطابق ہر گائے کی مالیت تقریباً 20 ہزار یوآن تھی۔

نیوزی لینڈ میں جانوروں کے حقوق کی متعلق تنظیم سیف نے کہا ہے کہ اس حادثے سے جانوروں کی برآمدات کے خطرات ظاہر ہوئے ہیں۔

تنظیم کی منیجر ماریان میکڈونلڈ نے کہا کہ یہ گائے کبھی بھی سمندر میں نہیں ہونی چاہیئیں تھیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک حقیقی بحران ہے اور ہماری ہمدریاں لاپتا ہونے والے عملے کے 43 افراد کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں لیکن سوال یہ ہے اس تجارت کو جاری رکھنے کی اجازت کیوں دی گئی۔

چین کے کسٹمز کے مطابق رواں برس چین نے نیوزی لینڈ سے 46 ہزار سے زائد مویشی درآمد کیے ہیں، جن میں اکثر ڈیری فارمز کی توسیع کے لیے برآمد کی گئیں۔


ٰیہ خبر 4 ستمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں