گوجرانوالا: پولیس اہلکار پرمبینہ تشدد، 30 وکلا کے خلاف مقدمہ درج

اپ ڈیٹ 06 ستمبر 2020
آئی جی پنجاب نے بھی واقعے کا نوٹس لیا—فائل/فوٹو:ڈان
آئی جی پنجاب نے بھی واقعے کا نوٹس لیا—فائل/فوٹو:ڈان

گوجرانوالا پولیس نے وزیرآباد سیشن کورٹ کے باہر ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکار کو مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنانے پر 30 وکلا کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرلی۔

پولیس اہلکار کی مدعیت میں 10 معلوم اور 20 نامعلوم وکلا کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

خیال رہے کہ یہ واقعہ وزیرآباد سیشن کورٹ کی عمارت کے باہر گزشتہ روز اس وقت پیش آیا جب پولیس اہلکار محمد انور نے ایک وکیل کو بیریئر کے سامنے گاڑی پارک کرنے سے منع کیا۔

یہ بھی پڑھیں:لاہور: وکلا کا امراض قلب کے ہسپتال پر دھاوا، 3 مریض جاں بحق

ایف آئی آر کے مطابق وکیل نے پولیس اہلکار کومبینہ طور پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں اور عمارت کے اندر چلاگیا اور چند لمحے بعد تقریباً مزید 30 وکلا کے ہمرا واپس آیا۔

پولیس اہلکار نے دعویٰ کیا کہ ان پر تشدد کے لیے آنے والے وکلا میں وزیر آباد بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری اور دیگر اراکین بھی شامل تھے۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ وکلا نے پولیس اہلکار سے اسلحہ چھینا اور تشدد کرنے لگے، بدزبانی بھی کی اور ان کی وردی بھی پھاڑ دی۔

ڈان کو پولیس اہکار نے بتایا کہ 'بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری سے مسلسل التجا کی کہ میں نے وکیل سے موٹرسائیکل بیریئر کے سامنے کھڑی کرنے سے منع کیا تھا کیونکہ اس سے آمد ورفت میں مشکل پیش آرہی ہے جبکہ وکیل نے سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'گزشتہ واقعے پر بھی وکلا کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی تھی اور اب پولیس اہلکاروں سے بدتمیزی کرنا ان کا معمول بن چکا ہے'۔

وزیرآباد صدر پولیس نے محمد انور کی شکایت پر 10 معلوم اور 20 نامعلوم وکلا کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعات 382، 353، 186، 149 اور147 کے تحت مقدمہ درج کیا۔

مزید پڑھیں:پنجاب میں پولیس تشدد سے ہلاکت کا تیسرا واقعہ، مقدمے میں 6 اہلکار نامزد

انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) پنجاب شعیب دستگیر نے بھی مذکورہ واقعے کا نوٹس لیا اور حکام کو مقدمہ درج کرنے کی ہدایت کی تھی۔

آئی جی پنجاب نے حکام سے واقعے کی رپورٹ بھی طلب کی۔

سٹی پولیس افسر (سی پی او) رائے بابر سعید مذکورہ معاملے پر ردعمل کے لیے متعدد کوششوں کے باوجود دستیاب نہیں ہوئے۔

سیشن کورٹ میں مقدمے کی سماعت متوقع طور پر پیر کو ہوگی۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں وکلا نے لاہور میں پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) میں ہنگامہ آرائی کر کے ہسپتال کے اندر اور باہر توڑ پھوڑ کی تھی جس کے باعث طبی امداد نہ ملنے سے 3 مریض جاں بحق اور متعدد افراد زخمی ہوگئے تھے جبکہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب نے واقعے کا نوٹس لیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں