پنجاب پولیس کے تشدد کے نتیجے میں دوران حراست تیسرے مبینہ ملزم کی ہلاکت کا واقعہ سامنے آیا ہے، حالیہ واقعے پر سب انسپکٹر سمیت 6 پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔

مقتول عامر مسیح کے بھائی کی شکایت پر پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔

ایف آئی آر کے مطابق عامر مسیح لاہور کی پی ایف کالونی میں مالی کام کرتا تھا جسے 28 اگست کو سب انسپکٹر ذیشان نے شمالی چھاؤنی پولیس اسٹیشن میں طلب کیا تھا۔

ایف آئی آر کے مطابق پولیس اسٹیشن پہنچنے کے بعد عامر کو نامعلوم مقام پر منتقل کرکے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

متاثرہ شخص کے بھائی نے الزام لگایا کہ سب انسپکٹر ذیشان نے ایک شہری رانا محمد حنیف کے ساتھ ملی بھگت کرکے عامر کو پولیس اسٹیشن بلایا تھا۔

مزید پڑھیں: پنجاب میں 'پولیس تشدد سے نوجوان کی ہلاکت' کا ایک اور واقعہ

عامر کے قتل کے خلاف دائر کی گئی ایف آئی آر میں رانا محمد حنیف کو بھی ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

مقتول کے بھائی نے ایف آئی آر میں کہا کہ عامر کو سب انسپکٹر ذیشان کی جانب سے تھانے بلانے کی اطلاع ملتے ہی ہم نے پولیس اسٹیشن آکر رابطہ کیا لیکن سب انسپکٹر سے ملاقات نہیں ہوسکی۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ 2 ستمبر کو ذیشان اور 2 معلوم افسران نے عامر کو اس کے گھر والوں کے حوالے کیا۔

مقتول کے بھائی نے کہا کہ عامر پر شدید تشدد کیا گیا تھا، اسے فوری طور پر سروسز ہسپتال لے جایا گیا لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگیا۔

انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) پنجاب نے مذکورہ واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے سب انسپکٹر ذیشان، تفتیشی افسر ناصر بیگ اور دیگر 6 افسران کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا۔

آئی جی پنجاب نے واقعے کی تفصیلی رپورٹ ایک دن میں جمع کروانے کا حکم بھی دیا۔

یہ بھی پڑھیں: پولیس حراست میں اے ٹی ایم کارڈ چور کی ہلاکت، مقدمے میں ایس ایچ او نامزد

بعدازاں پولیس نے شمالی چھاؤنی پولیس اسٹیشن کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) خرم گل کو حراست میں لے لیا جبکہ ذیشان اور ناصر بیگ مفرور ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ چند روز میں پنجاب پولیس کی جانب سے تشدد کے نتیجے میں زیر حراست ملزم کی ہلاکت کا یہ تیسرا واقعہ ہے۔

2 روز قبل رحیم یار خان میں آٹومیٹک ٹیلر مشین (اے ٹی ایم) میں چوری کے دوران 'عجیب حرکتیں' کرکے سوشل میڈیا پر مشہور ہونے والا شخص پنجاب پولیس کی حراست میں ہلاک ہوگیا تھا۔

اسی روز لاہور میں گجر پورہ پولیس کے غیر قانونی ٹارچر سیل میں حبس بے جا میں رکھا گیا ملزم ہلاک ہوگیا تھا۔

آئی جی پنجاب نے دونوں واقعات پر برہمی کا اظہار کیا تھا اور واضح ہدایات جاری کی تھیں کہ ’صوبے کے کسی بھی حصے میں ایسے جرم کی اطلاع ملی تو افسران کو بخشا نہیں جائے گا‘۔

تبصرے (0) بند ہیں