مارچ 2021 میں پاکستان کے تمام اسکولوں میں پرائمری تک یکساں نصاب ہوگا، شفقت محمود

اپ ڈیٹ 07 ستمبر 2020
وفاقی وزیرتعلیم نے کہا کہ تعلیمی زبان پرائمری تک اردو یا مادری ہوگی —فوٹو  اسکرین شاٹ پروگرام جرگہ
وفاقی وزیرتعلیم نے کہا کہ تعلیمی زبان پرائمری تک اردو یا مادری ہوگی —فوٹو اسکرین شاٹ پروگرام جرگہ

وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا ہے کہ پاکستان کے تمام اسکولوں میں مارچ 2021 میں پرائمری تک یکساں تعلیمی نصاب ہوگا اور تعلیمی زبان انگریزی نہیں ہوگی بلکہ اردو یا مادری زبان ہوگی۔

نجی ٹی وی جیو نیوز کے پروگرام 'جرگہ' میں بات کرتے ہوئے شفقت محمود نے کہا کہ 'یکساں تعلیمی نظام کے لیے ہماری جستجو ہے لیکن اس تک پہنچنے کے لیے 25 سے 30 سال لگ سکتے ہیں لیکن ہم نے اپنے منشور کے مطابق ابتدا کررہے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا اس نظام میں ناانصافی ہے، کارپوریٹ، سرکاری اور عدالتوں کی زبان انگریزی ہے اور مقابلے کے امتحان انگریزی میں ہورہے ہیں۔

مزید پڑھیں:یکساں تعلیم کے مواقع: پہلی سے پانچویں جماعت تک متفقہ نصاب تیار

شفقت محمود نے کہا کہ مارچ 2021 میں ایلیٹ انگلش میڈیم، کم فیس والے نجی اسکول اور مدارس سمیت پاکستان کے تمام اسکولوں میں پہلی جماعت سے پرائمری تک یکساں تعلیمی نصاب نافذ ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'تیاری کے لیے ہم نے سارے صوبوں کو شامل کیا اور قومی نصاب کونسل میں انگریزی اسکولوں کے لوگ، ماہرین تعلیم اور اتحاد تنظیم المدارس اور تمام مکاتب فکر کے لوگ شامل ہیں'۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے زبان کے حوالے سے واضح کیا ہے پہلے 5 برسوں میں میڈیم اردو یا مادری زبان ہوگی، اگر کسی کی مادری زبان انگریزی ہوتو وہ انگریزی میں پڑھ سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صوبوں کو اجازت دی گئی ہے اور اگر ماضی کو دکھا جائے تو مجھے نظر آتا ہے کہ پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں اردو ہوگی، سندھ کے چند علاقوں میں سندھی ہوگا تاہم انہوں نے واضح کیا کہ ہم نے صوبوں سے کہا کہ اگر آپ مادری زبان میں پڑھانا چاہتے ہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہییں ہوگا۔

شفقت محمود نے کہا کہ بتدریج کتاب بھی ایک ہوگی لیکن اس وقت ایسا ممکن نہیں ہے تاہم نصاب ہرجگہ ایک ہوگا۔

انہوں نے کہا ہم اس کے لیے ایک ایکٹ بنائیں گے اور ہر اسکول پر قانونی طور پر ایک نصاب لازمی ہوگا اور زبان اردو یا مادری زبان ہوگی جبکہ انگریزی نہیں ہوگی اور اس کا فیصلہ صوبے خود کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں:سندھ میں تعلیمی ادارے 15 ستمبر سے مرحلہ وار کھولنے کا منصوبہ

وفاقی وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ انگریزی کو بطور مضمون پڑھایا جائے گا زبان سکھائی جائے گی لیکن پورے تعلیم کا میڈیم انگریزی نہیں ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ مدراس کے بچوں کے لیے بھی دروازے کھل گئے ہیں اور وہ بھی میٹرک یا ایف ایس سی کے بعد دوسرے شعبوں میں ملازمت کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تمام مکتبہ فکر کو یکجا کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور قرآن مجید کا ترجمہ تمام فرقوں نے بیٹھ کر کیا ہے جو بڑی پیش رفت ہے۔

شفقت محمود نے کہا کہ فرانس، چین اور برطانیہ سمیت بے شمار ممالک میں نصاب ایک ہے لیکن ایسا نہیں ہے کہ ہر کسی نے ایک ہی کتاب پڑھنی ہے اور غیر مسلم بچوں کے لیے نصاب الگ بنایا ہے اب عملی طور پر اس کے لیے اساتذہ رکھنے ہوں گے اور اس پر عمل درآمد کچھ مشکل ہوگی۔

'ایچ ای سی کے ذریعے جامعات میں بہتر تدریس کی کوشش'

وفاقی وزیرتعلیم شفقت محمود نے مقامی یوٹیوب چینل 'محمد بلال لاکھانی' کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ 'بین الصوبائی وزرائے تعلیم کانفرنس بنائی ہے جس کے ذریعے ہم مل جل کر کام کررہے ہیں اور اس میں وفاقی حکومت سربراہی کرتی ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے صوبوں کے ساتھ مل کر کووڈ-19 کے دوران بڑے کام کیے، 40 لاکھ بچوں کو پاس کیا اور اسکولوں کو کھولنے سے متعلق فیصلے کیے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ووکیشنل شعبے میں بھی کام کیا جو اسکول سے نکلنے والے بچوں کی تربیت ہو اس کے علاوہ جو بچے اسکولوں سے باہر ہیں ان کے لیے بہت کام کیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں تقریباً 2 کروڑ بچے اسکول سے باہر ہیں اور اس کے لیے ہم نے وفاقی علاقے میں ایک تجربہ کیا تاکہ ہم سب کی رہنمائی کریں اور اس کے لیے 11 ہزار بچوں کو داخل کیا، جس میں بہت چیزیں سیکھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ایچ ای سی کے ذریعے جامعات میں تدریس کا معیار بہتر کررہے ہیں اور ہم ہر جگہ جانے کے بجائے ایچ ای سی کے تحت یہ کام کریں گے۔

یکساں نصاب تعلیم کے مقاصد پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان تعلیم کے حوالے سے تقسیم ہوچکا ہے اور مختلف طبقات میں بٹ چکا ہے، جس سے معاشرے میں انتشار ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو دیکھنے کا طریقہ لوگوں کا مختلف تھا اور مختلف سوچ کے باعث ملک میں 60 ہزار سے زائد جانیں گئیں جس کی ایک وجہ یہ بھی تھی۔

انہوں نے کہا کہ تھوڑے بچے ایک طرح کے نظام میں تھے اور جن کے پاس پیسے کے حوالے سے استطاعت تھی ان کو ہمیشہ کے لیے برتری مل گئی تھی اس کو ختم کرکے یکساں مواقع پیدا کرنا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کوشش میں ہم نے اسکولوں کے معیار کو کم نہیں کیا بلکہ معیار کو بڑھا کر ایک کر کے سب کو یکسا کردیا اور اس کے لیے ہم نے تین حصوں میں تقسیم کیا۔

شفقت محمود نے کہا کہ پہلے ہم نے پہلی سے پانچویں جماعت، دوسرے حصے میں چھٹی جماعت سے آٹھویں اور پھر نویں جماعت سے بارھویں جماعت تک تین برسوں میں مکمل کرنے کا ارادہ ہے۔

مزید پڑھیں:حکومت یکساں نظام تعلیم کیلئے کوشاں ہے، وزیر تعلیم

انہوں نے کہا کہ تعلیم صوبوں کا معاملہ تھا لیکن ہم نے صوبوں کی رضامندی اور بین الصوبائی کانفرنس کے فیصلے کے بعد سب کو ایک جگہ بٹھا کر ایک نصاب بنانے کی کوشش کی۔

یاد رہے کہ 19 مارچ کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ملک بھر میں یکساں نصاب تعلیم رائج کرنے کے حوالے سے پہلا مرحلہ مکمل ہو گیا ہے اور پہلی سے پانچویں جماعت تک کے لیے متفقہ نصاب تعلیم تیار کر لیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ملک بھر میں یکساں نصاب تعلیم رائج کرنے کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیرِ تعلیم شفقت محمود، سیکریٹری ایجوکیشن و دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔

ان کا کہنا تھا کہ کہ موجودہ حکومت نے برسرِ اقتدار آتے ہی قومی نصاب کونسل (نیشنل کریکولم کونسل) تشکیل دی جس میں تمام صوبائی اکائیوں، نجی شعبے، مدارس اور ممتاز شخصیات کو شامل کیا گیا، جبکہ ورکنگ گروپ کی سطح پر پروفیشنلز اور اپنے اپنے شعبہ جات کے مایہ ناز ماہرین کی ٹیم بنائی گئی۔

بیان کے مطابق نصاب کی تشکیل کے حوالے سے کیمبرج، آغا خان اور لمز جیسے مایہ ناز اداروں سے معاونت حاصل کی گئی ہے۔

وزیراعظم کو آگاہ کیا گیا تھا کہ پہلی سے پانچویں جماعت کا متفقہ نصاب تیار کر لیا گیا ہے، جماعت ششم یا ہشتم کا یکساں نصاب مارچ 2021 تک تیار کر لیا جائے گا جبکہ جماعت نہم تا بارہویں جماعت کے یکساں نصاب کا کام مارچ 2022 تک مکمل کر لیا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں