سعودی عرب: جدہ خود کش حملے میں ملوث 3 ملزمان کو سزائے موت

اپ ڈیٹ 06 ستمبر 2020
جدہ میں 2017 میں مقابلے کے دوران 2 دہشت گردوں نے خود کش حملہ کیا تھا—فائل/فوٹو:رائٹرز
جدہ میں 2017 میں مقابلے کے دوران 2 دہشت گردوں نے خود کش حملہ کیا تھا—فائل/فوٹو:رائٹرز

سعودی عرب کی عدالت نے 2017 میں جدہ میں پولیس کے ساتھ مقابلے کے دوران خود کش حملے میں ملوث 3 ملزمان کو سزائے موت سنا دی۔

خبرایجنسی رائٹرز نے سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی رپورٹ میں کہا کہ عدالت نے تینوں ملزمان کو دہشت گردی میں ملوث ہونے اور دھماکا خیز مواد رکھنے کے جرم میں سزا سنائی۔

فیصلے میں کہا گیا کہ ملزمان نے داعش سے تعاون کیا اور سیکیورٹی فورسز کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔

مزید پڑھیں:سعودی عرب: دہشتگردوں کی معاونت کا الزام، 13 پاکستانی گرفتار

یاد رہے کہ 2017 میں سعودی سیکیورٹی فورسز نے جدہ میں ایک گھر کو چھاپے کے لیے گھیرے میں لیا تھا اور اسی دوران داعش کے 2 دہشت گردوں نے فائرنگ شروع کردی تھی۔

سیکیورٹی فورسز سے مقابلے کے دوران دونوں دہشت گردوں نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا۔

سعودی وزارت داخلہ نے بیان میں کہا تھا کہ مارزوک انزی اور خالد السوروانی اس سے قبل بھی سعودی عرب میں متعدد دہشت گردی کے حملوں میں ملوث تھے جبکہ خالد کا تعلق داعش سے ہے۔

اس سے قبل 2014 میں سعودی عرب کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی کے چھوٹے بڑے متعدد واقعات رونما ہوئے تھے اور ان کارروائیوں کی ذمہ داری داعش کی جانب سے قبول کی گئی تھی۔

ان حملوں میں سیکیورٹی فورسز اور شہریوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب: دو خاندانوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ، 6 افراد ہلاک

سعودی عرب کے حکام نے اس وقت کہا تھا کہ عراق میں موجود داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کے ہاتھ پر بیعت کرنے والے افراد حملوں میں ملوث ہیں اور ان دہشت گردوں نے آن لائن پوسٹس کے ذریعے اپنے تعلق کا اعلان کیا۔

سعودی عرب نے اس سے قبل اپنے شہریوں کو عراق سمیت دیگر ممالک میں داعش کے ساتھ لڑنے کے لیے جانے سے منع کیا تھا اور تعاون کرنے پر قید کی سزا تجویز کی تھی۔

سعودی عرب نے شام میں داعش کے خلاف کارروائیوں کے لیے امریکی اتحاد میں شمولیت کی تھی اور بھرپور کارروائیاں کی گئی تھیں۔

خیال رہے سعودی عرب میں سزائے موت دیے جانے کی شرح دنیا میں بلند ترین شمار کی جاتی ہے جہاں دہشت گردی، ریپ، مسلح ڈکیتی اور منشیات کی اسمگلنگ پر سزائے موت دی جاتی ہے۔

سعودی عرب میں 2018 میں تقریباً 120 افراد کو سزائے موت دی گئی تھی۔

سعودی عرب میں 2016 میں مجموعی طور پر 144 افراد کو سزا دی گئی تھی تاہم انسانی حقوق کے گروپ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق 2016 میں سعودی عرب میں 150 سے زائد افراد کو سزائے موت دی گئی۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 2015 میں سعودی عرب میں 158 افراد کو سزائے موت دی گئی تھی، جو گزشتہ دو دہائیوں میں سب سے زیادہ تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں