سعودی عرب کا جوہری طاقت کے حصول کا منصوبہ

اپ ڈیٹ 08 ستمبر 2020
رپورٹ کے مطابق آئی اے ای اے کے سربراہ نے کہا کہ سعودی عرب کو تعاون فراہم کررہے ہیں—فائل/فوٹو:اے ایف پی
رپورٹ کے مطابق آئی اے ای اے کے سربراہ نے کہا کہ سعودی عرب کو تعاون فراہم کررہے ہیں—فائل/فوٹو:اے ایف پی

انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے کہا ہے کہ سعودی عرب جوہری توانائی کے حصول کا منصوبہ بنارہا ہے اور اس حوالے سے تعاون بھی کیا جا رہا ہے۔

خبر ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق سعودی ٹی وی 'الاخباریہ' نے دعویٰ کیا کہ آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی کا کہنا تھا کہ 'سعودی عرب جوہری توانائی میں دلچسپی لے رہا ہے اور ہم اسے مطلوبہ تعاون فراہم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں'۔

سعودی عرب کا کہنا تھا کہ جوہری ٹیکنالوجی حاصل کرنا چاہتے ہیں اور اس کے مقاصد پرامن ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایٹمی پروگرام میں سعودی فنڈنگ کی پاکستانی تردید

جوہری توانائی سے متعلق سعودی عرب کہہ چکا ہے کہ اپنے توانائی کے شعبے کو مزید جدت بخشنے کے لیے جوہری طاقت کا استعمال کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ پاکستان ایٹمی طاقت رکھنے والا مسلم دنیا کا پہلا ملک ہے اور اس نے 1998 میں ایٹمی دھماکے کیے تھے۔

یاد رہے کہ رواں برس اپریل میں عرب نیوز کے ادارے نے ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ امریکی ادارے بلومبرگ کے مطابق سعودی عرب اپنے دارالحکومت ریاض کے قریب پہلا ایٹمی پلانٹ مکمل کرنے والا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پہلا سعودی ایٹمی پلانٹ کنگ عبدالعزیز سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سٹی ریاض کے جنوب مغرب میں واقع ہے اور گوگل ارتھ کی تصاویر کے مطابق پلانٹ مکمل ہونے کے قریب ہے۔

مزید پڑھیں: جوہری ہتھیاروں پر پابندی:اجلاس سے ایٹمی ممالک ہی غیر حاضر

سعودی عرب اس سے قبل متعدد مرتبہ ایٹمی توانائی حاصل کرنے کی خواہش کا اظہار کرتا رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی سطح پر جوہری توانائی کے حصول کے خواہش مند ممالک کو اس بات کو یقینی بنانا ہوتا ہے کہ جوہری توانائی کا پروگرام محض پرامن مقاصد کے لیے ہو اور اسے ایٹم بم بنانے کے لیے استعمال نہ کیا جائے۔

رافیل گروسی کے حوالے سے رپورٹ میں مزید بتایا گیا تھا کہ آئی اے ای اے کے عہدیدار نے کہا کہ سعودی عرب کو ایٹمی ایندھن حاصل کرنے سے قبل اضافی تدابیر کرنا ہوں گی اور مکمل ضمانت کے معاہدے پر دستخط کرنا ہوں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں