اسرائیل کے مرکزی بینک کے سربراہ کی قیادت میں وفد کا دورہ متحدہ عرب امارات

اپ ڈیٹ 09 ستمبر 2020
متحدہ عرب امارات اور اسرائیل نے اگست میں تعلقات قائم کرنے کا اعلان کیا تھا—فائل/فوٹو: اے ایف پی
متحدہ عرب امارات اور اسرائیل نے اگست میں تعلقات قائم کرنے کا اعلان کیا تھا—فائل/فوٹو: اے ایف پی

اسرائیل کے سب سے بڑے بینک کے سربراہ کی قیادت میں کاروباری افراد کا وفد تجارتی تعلقات قائم کرنے کے لیے متحدہ عرب امارات پہنچ گیا۔

خبر ایجنسی 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی بینک ہیپاؤلم کے سربراہ ڈوف کوٹلر کی قیادت میں ہائی ٹیک، فنانشل ٹیکنالوجی اور صنعت سے وابستہ افراد پر مشتمل مختصر وفد متحدہ عرب امارات کا پہلا کاروباری دورہ کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے 13 اگست کو تعلقات قائم کرنے کے لیے معاہدہ کرنے کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد امریکی صدر کے ساتھیوں سمیت اسرائیلی وفد نے متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی، امریکی وفد کی معاہدے کو حتمی شکل دینے کیلئے متحدہ عرب امارات آمد

اسرائیلی اور امریکی وفد کے دورے میں مختلف شعبوں میں تعلقات کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

اسرائیلی بینک کے سربراہ نے متحدہ عرب امارات کے پہلے کاروباری دورے کو مستقبل میں وسیع توقعات کے لیے پہلا قدم اور سنگ میل قرار دیا۔

انہوں نے نجی طیارے میں دبئی روانگی سے قبل میڈیا کو بتایا کہ 'ہمیں یقین ہے کہ بینکوں کے سربراہوں اور معاشی ماہرین کے درمیان براہ راست اور نفیس رابطوں سے براہ راست کاروبار کی راہ ہموار ہوگی'۔

ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے باعث دنیا میں بھر میں آنے والی معاشی سست روی کے پیش نظر وفد کو نئے راستوں کی تلاش ہے۔

اسرائیلی بینک کے ترجمان کا کہنا تھا کہ دو روزہ دورے کے پہلے مرحلے میں وفد دبئی میں بینکاروں اور کاروباری شخصیات سےملاقاتیں کرے گا، جس کے بعد ابوظہبی جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے بینک لیومی کے سربراہ کی قیادت میں ایک اور وفد 14 ستمبر کو متحدہ عرب امارات کا دورہ کرے گا۔

اسرائیلی حکومت کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات کے وفد کو بھی حکومت کی جانب سے دورے کی دعوت دی گئی ہے، تاہم فی الحال کوئی تاریخ طے نہیں ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی وزیراعظم نے 2018 میں متحدہ عرب امارات کا خفیہ دورہ کیا، رپورٹ

متحدہ عرب امارات نے گزشتہ ماہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد اسرائیل سے تعلقات رکھنے والا خلیج میں پہلا اور تیسرا عرب ملک بن گیا ہے۔

خیال رہے کہ 13 اگست کو متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے قیام کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد سے اسے مسلم ممالک خصوصاً ایران اور ترکی کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔

بعد ازاں اسرائیل اور امریکی وفد پہلی مرتبہ اسرائیلی کمرشل پرواز کے ذریعے متحدہ عرب امارات پہنچے تھے۔

امریکی اور اسرائیلی وفد نے مذاکرات کے باقاعدہ آغاز سے قبل تل ابیب سے کمرشل پرواز سے سعودی حدود سے ہوتے ہوئے براہ راست متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظہبی پہنچ کر ایوی ایشن کی تاریخ میں نیا باب رقم کیا تھا۔

طیارے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سینئر مشیر اور داماد جیریڈ کشنر اور قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ او برائن امریکی وفد کے سربراہ تھے جبکہ اسرائیلی ٹیم کی قیادت او برائن کے ہم منصب میر بین شبات کر رہے تھے۔

مزید پڑھیں: اسرائیل ۔ فلسطین تنازع کے خاتمے کے لیے دو ریاستی حل ضروری ہے، قطر

جیرڈ کشنر نے طیارے میں سوار ہونے سے قبل ایئرپورٹ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'میں نے گزشتہ روز مغربی دیوار (یہودیوں کی مقدس عبادت کا مقام) پر دعا کی ہے کہ مسلمان اور عرب، جو پوری دنیا میں اس پرواز کو دیکھ رہے ہوں گے، وہ ماضی کو بھلا کر آگے بڑھیں گے'۔

دوسری جانب بینجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ امریکی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کے علاوہ اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کے لیے متعدد عرب ریاستوں کے ساتھ خفیہ بات چیت جاری ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی ریاست کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے عرب اور مسلمان رہنماؤں کے ساتھ خفیہ ملاقاتیں ہو رہی ہیں'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں