وزیر خارجہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کیلئے ماسکو پہنچ گئے

اپ ڈیٹ 09 ستمبر 2020
ماسکو کے دوما دیدوا ایئرپورٹ پہنچنے پر روس میں تعینات پاکستانی سفیر و دیگر نے شاہ محمود قریشی کا استقبال کیا — فوٹو: بشکریہ ریڈیو پاکستان
ماسکو کے دوما دیدوا ایئرپورٹ پہنچنے پر روس میں تعینات پاکستانی سفیر و دیگر نے شاہ محمود قریشی کا استقبال کیا — فوٹو: بشکریہ ریڈیو پاکستان
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ماسکو کے دورے پر روانہ ہوگئے —  فوٹو: نوید صدیقی
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ماسکو کے دورے پر روانہ ہوگئے — فوٹو: نوید صدیقی

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کے لیے 2 روزہ سرکاری دورے پر ماسکو پہنچ گئے۔

ماسکو کے دوما دیدوا ایئرپورٹ پہنچنے پر روس میں تعینات پاکستانی سفیر شفقت علی خان، وزارت خارجہ کے ایڈیشنل سیکریٹری ظہور احمد اور روسی وزارت خارجہ کے سینئر حکام نے شاہ محمود قریشی کا خیر مقدم کیا۔

قبل ازیں دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیر خارجہ کو دورہ ماسکو اور شنگھائی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں شرکت کی دعوت ان کے روسی ہم منصب سرگئی لیوروف نے دی تھی۔

واضح رہے کہ وزرائے خارجہ کونسل، کونسل برائے سربراہان حکومت و کونسل برائے سربراہان مملکت کے بعد شنگھائی تعاون تنظیم کا سب سے بڑا فورم ہے۔

دفتر خارجہ کے مطابق شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں اہم علاقائی و عالمی امور زیر بحث آئیں گے۔

مزید پڑھیں: وزیر خارجہ 'اہم ترین' دو روزہ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے

اجلاس کے بعد ایک متفقہ مشترکہ اعلامیہ کا اجرا بھی متوقع ہے۔

دفتر خارجہ نے بتایا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، شنگھائی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کانفرنس کی سائیڈلائن پر مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ملاقاتیں بھی کریں گے جس میں دو طرفہ تعلقات سمیت باہمی دلچسپی کے اہم امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

اس کے علاوہ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں اجلاس کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ روسی وزیر خارجہ اجلاس کی صدارت کریں گے جس میں ایس سی او سربراہان حکومت کے کونسل میں منظوری کے لیے 20 سے زائد دستاویزات کو زیر بحث لایا جائے گا۔

دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ رکن ممالک کے درمیان باہمی اعتماد اور خوشگوار دوستانہ تعلقات کو فروغ دینا، علاقائی امن، سلامتی اور استحکام کو مضبوط بنانا اور سیاسی، ثقافتی، تجارت اور معیشت، سائنس اور ٹیکنالوجی، تعلیم، توانائی، نقل و حمل، سیاحت، ماحولیاتی تحفظ اور دیگر شعبوں میں مؤثر تعاون کے لیے ایک فریم ورک کی تیاری ایس سی او کے اہم مقاصد ہیں۔

قبل ازیں وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے روانگی سے قبل بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ روس سے لانگ ٹرم تعلقات کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں اور روسی وزیر خارجہ سے آئندہ روز ملاقات طے ہوئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ انرجی سیکٹر میں روس سے باہمی تعاون پر بھی بات ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر خارجہ کی فرانسیسی میگزین کے گستاخانہ خاکے شائع کرنے کی مذمت

سائیڈ لائنز میں بھارت کے ساتھ بات چیت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 'بھارت دو طرفہ گفتگو کے لیے تیار نہیں ہے کیونکہ کشمیر کے معاملے پر بھارت کمزور ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'بھارت کی چین کے ساتھ گفتگو بھی حتمی نیتجے پر نہیں بڑھ رہی ہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ 'بھارت کا رویہ خطے کے امن کو داؤ پر لگا رہا ہے، بھارت ہندوتوا سوچ سے باہر نکلنے کو تیار نہیں ہے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ شنگھائی تعاون تنظیم فورم ڈرگ ٹریفیکنگ، افغانستان میں قیام امن کے لیے کردار ادا کرسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں