افغان نائب صدر حملے میں بال بال بچ گئے، 4 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 09 ستمبر 2020
کابل دھماکے میں زخمی افراد کو ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے—
کابل دھماکے میں زخمی افراد کو ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے—

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں سڑک کنارے نصب ایک بم دھماکے میں پہلے افغان نائب صدر امراللہ صالح کو نشانہ بنایا گیا لیکن خوش قسمتی سے انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق وزارت صحت کے ترجمان نے بتایا کہ اس دھماکے میں کم از کم چار افراد ہلاک اور نائب صدر کے محافظوں سمیت 16 افراد زخمی ہوئے۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں جنگی جرائم کی تحقیقات پر امریکا نے آئی سی سی پراسیکیوٹر کو بلیک لسٹ کردیا

اس حملے کی ذمہ داری کے بارے میں فوری طور پر ابھی تک کوئی دعویٰ نہیں کیا گیا جو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں افغان حکومت اور طالبان کے مابین ایک طویل انتظار کے بعد ہونے والے امن مذاکرات سے پہلے کیا گیا ہے۔

نائب صدر کے دفتر کے ترجمان رضوان مراد نے فیس بک پر ایک پوسٹ کی کہ آج افغانستان کے دشمن نے صالح کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی لیکن وہ اپنے مذموم مقاصد میں ناکام رہے اور صالح اس حملے میں کسی نقصان سے بچ گئے۔

انہوں نے خبر رساں ایجنسی رائٹرز کو بتایا کہ صالح کے قافلے کو بم سے نشانہ بنایا گیا اور ان کے کچھ محافظ زخمی ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: افغان حکومت نے پیدائشی سرٹیفکیٹ میں والدہ کا نام شامل کرنے کی منظوری دے دی

افغانستان کے سابق انٹلی جنس چیف امر اللہ صالح پر اس سے قبل متعدد قاتلانہ حملے ہوچکے ہیں جن میں گزشتہ سال ان کے دفتر میں کیا گیا حملہ بھی شامل ہے جس میں 20 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

عہدیداروں اور سفارت کاروں نے متنبہ کیا کہ بڑھتے ہوئے تشدد کے پیش نظر مذاکرات کی کامیابی کے لیے اعتماد کی ضرورت ہے جس کا مقصد اس ملک میں شورش کا خاتمہ ہے۔

دوسری جانب پاکستان نے افغان نائب صدر کے قافلے پر دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کی ہے۔

دفتر خارجہ نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ یہ خوشی کی بات ہے کہ نائب صدر کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ہم غمزدہ خاندانوں سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہیں جبکہ زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعاگو ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں