عدالت نے پولیس کو کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ کی شکایت پر کارروائی سے روک دیا

اپ ڈیٹ 09 ستمبر 2020
شہریوں نے 31 اگست کو سی بی سی دفتر کے باہر شدید احتجاج کیا تھا—فائل/فوٹو:اے ایف پی
شہریوں نے 31 اگست کو سی بی سی دفتر کے باہر شدید احتجاج کیا تھا—فائل/فوٹو:اے ایف پی

سندھ ہائی کورٹ نے پولیس کو کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ (سی بی سی) کی جانب سے 31 اگست کو دفتر کے باہر احتجاج کرنے پر دائر کی گئی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) میں نامزد شہریوں کے خلاف کارروائی سے روک دیا۔

عدالت نے کہا کہ یہ حکم 24 ستمبر کو اگلی سماعت تک مؤثر رہے گا۔

سندھ ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے شہریوں کے ایک گروپ کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر سماعت کی جس میں کہا گیا تھا کہ سی بی سی کی ایف آئی آر کی بنیاد پر پولیس انہیں تنگ کررہی ہے۔

مزید پڑھیں:کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن نے احتجاج کرنے والے شہریوں کے خلاف مقدمہ درج کرادیا

درخواست گزاروں نے عدالت کو بتایا کہ سی بی سی نے 31 اگست کو ان کے دفتر کے باہر پرامن احتجاج کرنے پر ایف آئی آر درج کرادی تھی۔

انہوں نے کہا کہ مظاہرین مون سون کی بارشوں کے کئی دنوں کے بعد بھی ڈیفنس اور کلفٹن میں سڑکوں سے بارش کے پانی کو نکالنے میں انتظامیہ کی سُستی کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔

عدالت نے انوسٹی گیشن افسر اور دیگر مدعہ علیہان کو اگلی سماعت میں پیش ہونے کے لیے نوٹس جاری کیا۔

تحریری حکم نامے میں سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ عدالت میں پیش ہونے والے انوسٹی گیشن افسر ایف آئی آر میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 147 اور 148 شامل کرنے سے متعلق وضاحت نہیں دے پائے۔

عدالت نے کہا کہ پولیس کو تعزیرات پاکستان کی دفعات 353 اور 506 کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کا اختیار نہیں ہے۔

انوسٹی گیشن افسر کو ہدایت کی گئی ہے کہ تفتیش جاری رکھیں اور عدالت میں اس کی رپورٹ جمع کرادیں۔

یاد رہے کہ پولیس نے 31 اگست کو سی بی سی دفتر کے سامنے کئی گھنٹوں تک احتجاج کرنے پر 3 ستمبر کو سی بی سی افسر کی شکایت پر 22 شہریوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:کراچی: ڈی ایچ اے، کلفٹن میں بارش کے بعد نکاسی آب کی بدترین صورتحال پر مکین سراپا احتجاج

ایف آئی آر میں مظاہرین کے خلاف سی بی سی کے دفتر کو 'نقصان پہنچانے، ریاستی اداروں کے خلاف نامناسب زبان کا استعمال، خوف پھیلانا، عہدیداروں کو ہراساں کرنے اور کام میں مداخلت' کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔

سی بی سی کے بلڈنگ اینڈ سیکیورٹی سپروائزر منور حسن کی مدعیت میں مظاہرین کے خلاف درج ایف آئی آر میں سرکاری عہدیداروں کو دھمکانے سمیت تعزیرات پاکستان کی دفعات 353، 148، 147، 506 اور 34 شامل کی گئی تھیں۔

افسر نے کہا تھا کہ وہ 31 اگست کو خیابان راحت، ڈیفنس فیز 5 میں واقع سی بی سی کے دفتر میں موجود تھے جبکہ دیگر عملہ علاقے میں بحالی کے کام میں مصروف تھا کہ دوپہر کے وقت 40 سے 50 پرامن شہری اپنی شکایت درج کرنے کے لیے جمع ہوئے۔

انہوں نے کہا تھا کہ اسی دوران 30 سے 35 'شرپسندوں' کا ایک گروپ بھی وہاں آیا اور مبینہ طور پر گارڈ سے جھگڑا کیا۔

سی بی سی افسر نے ایف آئی آر میں دعویٰ کیا تھا کہ اس گروپ نے سی بی سی اور دیگر اداروں کے خلاف نعرے بازی کی اور 'نامناسب زبان' استعمال کی، سی بی سی کے دفتر میں زبردستی داخل ہوئے جہاں انہوں نے شیشے اور پودوں کو نقصان پہنچایا۔

مزید پڑھیں:کراچی: بارش سے ہونے والے نقصانات کیخلاف درخواست پر سندھ ہائی کورٹ نے نوٹس جاری کردیے

خیال رہے کہ کلفٹن اور ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) کے مکینوں نے دونوں ہاؤسنگ سوسائیٹیز کی انتظامیہ کے خلاف بنیادی فرائض کی انجام دہی میں ناکامی پر سندھ ہائی کورٹ میں الگ درخواست دائر کر رکھی ہے۔

سندھ ہائی کورٹ میں شہریوں کی اس درخواست پر بھی سماعت ہورہی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں