اسلام آباد: حکومت نے فرٹیلائزر اور ٹیکسٹائل انڈسٹریز کو 250 ارب روپے کے گیس انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس (جی آئی ڈی سی) کے واجبات میں نرمی سے انکار کرتے ہوئے اس کی ادائیگی کی ہدایت کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فرٹیلائزر اور ٹیکسٹائل کی صنعتوں کے دو وفود نے وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی سربراہی میں ایک سرکاری ٹیم کے ساتھ علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں تاکہ ان کی جی آئی ڈی سی واجبات کو کلیئر کرنے کے لیے ادائیگی کے شیڈول میں توسیع اور دیگر چھوٹ حاصل کی جا سکے۔

فرٹیلائزر مینوفیکچررز آف پاکستان ایڈوائزری کونسل (ایف ایم پی اے سی) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ر) طارق خان اور آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اے پی ٹی ایم اے) کے چیئرمین ڈاکٹر امان اللہ قاسم مچھیارا نے اپنے اپنے وفود کی قیادت کی۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: گیس کمپنیوں کی اپیلیں خارج، 417 ارب روپے ادا کرنے کا حکم

سرکاری ٹیم میں وزیر برائے صنعت حماد اظہر اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر کے علاوہ سینئر بیوروکریٹس بھی شامل تھے۔

ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں ایسوسی ایشنز نے 'دو الگ الگ اجلاسوں میں مشیر خزانہ سے جی آئی ڈی سی کی ادائیگی کے لیے مقررہ وقت میں توسیع کی درخواست کی'۔

ایف ایم پی اے سی نے سپریم کورٹ کے حکم پر دو سال کے بجائے جی آئی ڈی سی کے لیے 10 سالہ ادائیگی کے منصوبے کا مطالبہ کیا۔

باخبر ذرائع کے مطابق حماد اظہر نے ایف ایم پی اے سی کو بتایا کہ جی آئی ڈی سی کو 2011 میں نافذ کیا گیا تھا اور صنعت نے کاشتکاروں سے یہ اس وقت ہی سے جمع کرنا شروع کردیا تھا اور پھر عدالت سے حکم امتناعی حاصل کیا تھا لیکن کھاد کی قیمت میں کمی نہیں کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اپنے حتمی فیصلے میں معاملہ طے کرلیا ہے اور حکومت کو 24 ماہانہ قسطوں میں بقایا جی آئی ڈی سی کی وصولی کا حکم دیا ہے لہذا صنعت کو عدالتی حکم کا احترام کرنا چاہیے اور ان کے واجبات کی ادائیگی شروع کردینی چاہیے۔

معاون خصوصی ندیم بابر نے کہا کہ اس صنعت نے کھاد کی قیمتوں کے ذریعہ کسانوں سے جی آئی ڈی سی اکٹھا کیا تھا لہذا ان کے لیے عدالت عظمی کے حکم کے مطابق 24 قسطوں سے زیادہ نرمی حاصل کرنے کا کوئی جواز باقی نہیں بچا ہے۔

انہوں نے ان کے لیکویڈیٹی پریشانیوں کو بھی چیلنج کیا اور کہا کہ گزشتہ تین سالوں میں فوجی فرٹیلائزرز کمپنی (ایف ایف سی) کے منافع میں 48 فیصد سے 60 فیصد تک اضافہ ہوا ہے جبکہ دیگر یونٹس کو بھی 55 سے 60 فیصد منافع ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'حکومت گیس سیس کو انفرا اسٹرکچر پر خرچ نہیں کر رہی'

ندیم بابر نے وفد کو بتایا کہ صنعت کے پاس صرف یہی آپشن بچا ہے کہ فرٹیلائزر یونٹ ادائیگی کی ڈیڈ لائن میں توسیع کے لیے عدالت میں اپیل دائر کرسکتی ہے تب ہی حکومت اس کی پابند ہوسکتی ہے۔

واضح رہے کہ فرٹیلائزر یونٹس نے پہلے ہی حکومت کو خبردار کیا تھا کہ اگر وہ جی آئی ڈی سی کی ریکوری پر اصرار کریں گے تو انہیں کھاد کی قیمتوں میں اضافہ کرنا پڑے گا۔

دوسری جانب حکومت سے اسی طرح کی نرمی کی درخواست کرنے والے ٹیکسٹائل یونٹس پر کل واجب الادا جی آئی ڈی سی 116 ارب روپے ہے۔

انہیں بھی حکومت نے کوئی سہولت فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے جس پر ٹیکسٹائل سیکٹر کے نمائندوں نے کہا ہے کہ انہوں نے سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر کرنے کا ارادہ کیا ہے۔

تاہم مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے حماد اظہر کی سربراہی میں دو کمیٹیاں تشکیل دیں جن میں ندیم بابر، سیکرٹری خزانہ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے نمائندے شامل ہیں تاکہ فرٹیلائزر کی صنعت کو کسی بھی طرح سے کورونا وائرس کے بعد کی صورتحال میں مدد فراہم کی جاسکے مگر جی آئی ڈی کے معاملے میں نہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ معاملہ عدالت کے فیصلے کی روشنی میں حل کیا جائے گا لیکن حکومت کورونا وائرس کے بعد کے ماحول میں بھی اس صنعت کی حمایت کرے گی'۔

تبصرے (0) بند ہیں