نیب کی درخواست منظور، ایل ڈی اے سٹی کیس میں احد چیمہ بری

12 ستمبر 2020
سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ—اسکرین شاٹ
سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ—اسکرین شاٹ

لاہور کی احتساب عدالت نے لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) سٹی کرپشن اسکینڈل میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی تحقیقات بند کرنے کی درخواست منظور کرتے ہوئے سابق ڈی جی احد چیمہ کو بری کردیا۔

صوبائی دارالحکومت کی عدالت کے جج جواد الحسن نے نیب کی جانب سے ایل ڈی اے سٹی تحقیقات بند کرنے کی درخواست کو منظور کرلیا۔

خیال رہے کہ 7 ستمبر کو احتساب کے ادارے نے ایل ڈی اے کے سابق ڈائریکٹر احد چیمہ کے خلاف مذکورہ کیس میں تحقیقات بند کرنے کے لیے احتساب عدالت سے رجوع کیا تھا۔

جس پر عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے وکلا کو معاملے پر بحث کے لیے طلب کرلیا تھا۔

مزید پڑھیں: نیب کا ضمانت پر رہا ملزمان کے خلاف اپیلیں دائر کرنے کا فیصلہ

اسی حوالے سے آج نیب کے وکیل مؤقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ میں کرائی گئی یقین دہانی کے بعد متاثرین کو پلاٹس فراہم کیے جائیں گے۔

بعد ازاں عدالت نے مختصر سماعت کے بعد نیب کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے انوسٹی بند ہونے کی بنیاد پر احد چیمہ سمیت 10 ملزمان کو بری کر دیا۔

واضح رہے کہ نیب نے فروری 2018 میں آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں گرفتاری کے بعد احد چیمہ کے خلاف ایل ڈی اے سٹی کا کیس بناکر انہیں گرفتار کیا تھا تاہم رواں سال جنوری میں لاہور ہائیکورٹ نے احد چیمہ کی اس کیس میں ضمانت منظور کی تھی۔

علاوہ ازیں سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ آمدن کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں اور آشیانہ زیر سماعت ہیں۔

خیال رہے کہ 21 فروری 2018 کو نیب نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ سوسائٹی اسکینڈل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر ایل ڈی اے کے سابق سربراہ احد خان چیمہ کو پوچھ گچھ کے لیے گرفتار کیا تھا، جس کے بعد اس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے حلقے میں ہلچل مچ گئی تھی۔

بعد ازاں احد چیمہ کے ریمانڈ میں عدالت کی جانب سے متعدد بار توسیع کی گئی اور انہیں تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کیا گیا تاہم اس کیس میں احد چیمہ کی ضمانت منظور کرلی گئی تھی۔

مزید برآں اس وقت کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی سٹی کے متاثرین کو معاوضے کے حوالے سے کیس کو نمٹادیا تھا۔

عدالت میں اس وقت کے پنجاب کے وزیر ہاؤسنگ میاں محمود الرشید نے پیش ہوکر کہا تھا کہ ہمارے پاس اس وقت 13 ہزار کنال زمین موجود ہے جس پر فیزون بنا کر متاثرین کو دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ایل ڈی اے سٹی کیس: احد چیمہ سے تنخواہ سے زائد وصول کی گئی رقم واپس لینے کا حکم

چیف جسٹس نے کہا تھا کہ ایل ڈی اے سٹی میں لوگ پیسے دے کر بیٹھے ہیں لیکن انہیں زمین نہیں ملی مگر کسی کے ساتھ ظلم نہیں ہونے دیں گے۔

میاں محمود الرشید نے سپریم کورٹ کے حکم کے پیش نظر تیار کی گئی رپورٹ جمع کرائی تھی اور کہا تھا کہ ایل ڈی اے سٹی کی زمین ٹکروں کی صورت میں موجود ہے اور 9 ہزار افراد کے پاس زمین کی فائلیں بھی موجود ہیں۔

زمین کی تقسیم کے حوالے سے انہوں نے عدالت کو آگاہ کیا تھا کہ ساڑھے 13 ہزار کنال زمین کی تقسیم کی منصوبہ بندی کرلی ہے جس کے تحت متاثرین کو دی جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں