پاکستان نے ایک اور عرب ملک بحرین اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدے کے اعلان پر کہا ہے کہ فلسطین اور مشرق وسطی کے امن عمل پر پاکستان کے مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ اس معاملے پر پہلے والے بیان ہی تصور کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کے خطے میں امن اور استحکام پاکستان کی اولین ترجیح ہے جبکہ فلسطین پر پاکستان کے اصولی مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے۔

مزید پڑھیں: اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے کوئی غور نہیں کیا جارہا، دفتر خارجہ

دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم فلسطینیوں کے حق خود ارادیت سمیت تمام جائز حقوق کے مکمل ادراک کا عزم کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک منصفانہ، جامع اور دیرپا امن کے لیے پاکستان اقوام متحدہ اور او آئی سی کی متعلقہ قرار دادوں سمیت بین الاقوامی قوانین کے ساتھ دو ریاستی حل کے حامی ہیں جبکہ 1967 سے پہلے کی سرحدوں اور بین المقدس کے بطور دارالحکومت فلسطین کی حمایت کرتے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ حالیہ پیش رفت کے تناظر میں پاکستان کے نقطہ نظر کی تشخیص اس رہنمائی سے کی جائے گی کہ کس طرح فلسطینیوں کے حقوق اور امنگوں کا خیال رکھا جاتا ہے اور کس طرح علاقائی امن، سلامتی اور استحکام کا تحفظ کیا جاتا ہے۔

خیال رہے کہ 11 ستمبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل اور بحرین کے درمیان امن معاہدے کا اعلان کیا تھا اور بحرین نے متحدہ عرب امارات کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اسرائیل سے سفارتی تعلقات بحال کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

امریکی صدر نے اسے تاریخی دن قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل اور بحرین صحیح معنوں میں سفارتی اور تجارتی تعلقات قائم کر رہے ہیں۔

انہوں نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ سفارتخانوں اور سفارتکاروں کا تبادلہ کریں گے، دونوں ممالک کے درمیان براہ راست پروازوں کا آغاز ہو گا اور تعلیم، صحت، کاروبار، ٹیکنالوجی، سیکیورٹی اور زراعت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کا آغاز کریں گے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان 'امن معاہدہ' ہوا تھا جس کے تحت دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات بحال ہوجائیں گے۔

معاہدے کے مطابق اسرائیل مقبوضہ مغربی کنارے کے حصوں کے یکطرفہ الحاق کے اپنے منصوے کو مؤخر کردے گا۔

یہ بھی پڑھیں: یو اے ای، اسرائیل کے درمیان معاہدے کے دور رس اثرات ہوں گے، دفتر خارجہ

اس معاہدے پر پاکستان نے یہ مؤقف اپنایا تھا کہ 'فلسطینیوں کے حقوق میں ان کی خودمختاری کا حق شامل ہے جبکہ مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام بھی پاکستان کی اہم ترجیح ہے۔'

ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ نے اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے معاہدے پر ردعمل میں کہا تھا کہ 'اس پیشرفت کے دور رس اثرات ہوں گے۔'

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے انصاف پر مبنی جامع اور پائیدار امن کے لیے اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی قراردادوں اور عالمی قوانین کے مطابق ہمیشہ دو ریاستی حل کی حمایت کی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ ہمار آئندہ کا لائحہ عمل اس بنیاد پر ہوگا کہ فلسطینیوں کے حقوق اور خواہشات کو کیسے برقرار رکھا جاتا ہے جبکہ پاکستان جائزہ لے گا کہ خطے کے امن، سیکیورٹی اور استحکام کو کیسے برقرار رکھا جاتا ہے۔

علاوہ ازیں ایک انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان نے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین امن معاہدے پر کہا تھا کہ پاکستان کا مؤقف بالکل واضح ہے کہ فلسطینیوں کو ان کا حق ملنے تک ہم اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کرسکتے۔

وزیر اعظم نے کہا تھا کہ 'قائد اعظم محمد علی جناح نے کہا تھا کہ فلسطینیوں کو حق ملے گا تو اسرائیل کو تسلیم کریں گے'، اگر ہم اسرائیل کو تسلیم کرلیں تو مقبوضہ کشمیر کو بھی چھوڑ دینا ہوگا کیونکہ دونوں کا معاملہ یکساں ہے۔

بعد ازاں فلسطینی ریاست نے اسرائیل سے متعلق 'سخت ردعمل' دینے اور فلسطینی مقاصد کی حمایت کرنے پر وزیراعظم عمران سے تشکر کا اظہار کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں