جودھپور میں 11 پاکستانیوں کی 'پراسرار' ہلاکت، بھارتی ناظم الامور کی دفترخارجہ طلبی

جودھپور میں ایک ہی خاندان کے 11 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور ایک فرد بچ گیا تھا—فوٹو:بشکریہ بی بی سی اردو
جودھپور میں ایک ہی خاندان کے 11 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور ایک فرد بچ گیا تھا—فوٹو:بشکریہ بی بی سی اردو

پاکستان نے بھارتی ریاست راجستھان کے ضلع جودھپور میں گزشتہ ماہ 11 پاکستانی ہندووں کی 'پراسرار' ہلاکت پر گہری تشویش سے آگاہ کرنے کے لیے بھارتی ناظم الامور کو دفترخارجہ طلب کیا گیا۔

ترجمان دفترخارجہ زاہد حفیط چوہدری کی جانب سے جاری بیان کے مطابق 9 اگست کو راجستھان کے علاقے جودھپور کے گاؤں لودھتا میں بچوں سمیت 11 پاکستانی ہندو پراسرار حالات میں انتقال کرگئے تھے اور اس پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔

بیان کے مطابق بھارتی ناظم الامور کو بتایا گیا کہ 'نئی دہلی میں پاکستانی سفیر کی جانب سے متعدد مرتبہ واقعے کی تفصیلات مانگنے کے باوجود بھارتی حکومت معاملے کو نظر انداز کررہی ہے اور مختصر معلومات جاری کی گئیں'۔

مزید پڑھیں:بھارت: راجستھان میں پاکستانی مہاجر خاندان کے 11 افراد ہلاک

دفترخارجہ کے مطابق 'انہیں بتایا گیا کہ بھارتی حکومت پاکستانی ہندووں کی ہلاکت پر ان حالات اور وجوہات سے متعلق ٹھوس معلومات فراہم کرنے میں ناکام ہوئی ہے'۔

بیان میں کہا گیا کہ 'متاثرہ خاندان کے سربراہ کی بیٹی شریمتی مکھی کی جانب سے سنجیدہ بیان سامنے آیا ہے جس میں ان کے والد، والدہ اور دیگر اہل خانہ کے قتل کا الزام ریسرچ اینڈ اینالیسز ونگ (را) سے جڑتا ہے کیونکہ را انہیں پاکستان کے خلاف بیان دینے اورجاسوسی کے لیے تیار کرنے میں ناکام ہوئی تھی'۔

دفترخارجہ سے جاری بیان کے مطابق بھارت ناظم الامور کو بتایا گیا کہ 'متاثرہ خاندان کے لیے انصاف اور بھارت میں موجود دیگر پاکستانیوں کی سلامتی کے لیے ضروری ہے کہ بھارتی حکومت اس بدقسمت واقعے واضح ہو'۔

انہیں زور دیا گیا کہ 'جودھپور واقعے کے متاثرین پاکستان کے شہری تھے اس لیے حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ بھارت میں اس کے شہریوں کی ہلاکت سے متعلق معلومات ہوں'۔

دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ 'بھارت سے اس واقعے کی شفاف تفتیش کرنے، نئی دہلی میں قائم پاکستانی ہائی کمیشن کو متاثرہ خاندان کے زندہ بچ جانے والے افراد تک رسائی کا مطالبہ کیا گیا'۔

بھارتی حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ 'واقعے کی ایف آئی آر کی نقل، ابتدائی تفتیشی رپورٹ اور بلاتاخیر جاں بحق افراد کے پوسٹ مارٹم کے دوران پاکستانی ہائی کمیشن کے نمائندے کی موجودگی کےلیے اقدامات کیے جائیں'۔

یہ بھی پڑھیں:کنٹرول لائن پر جنگ بندی کی خلاف ورزی پر بھارتی ناظم الامور ایک مرتبہ پھر طلب

یاد رہے کہ جودھپور میں گزشتہ ماہ پراسرار طور پر انتقال کرجانے والے ایک ہی خاندان کے 11 افراد 8 سال سے وہاں مقیم تھے تاہم صرف ایک فرد گھر میں غیرموجودگی کے باعث زندہ بچ گیاتھا۔

بی بی سی کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ '8 سال قبل پاکستان سے ہجرت کرکے بھارت میں آباد ہونے والے خاندان کے 11 افراد کی لاشیں راجستھان کے ضلع جودھپور میں ایک کھیت سے ملی ہیں اور خاندان کا صرف ایک فرد ہی زندہ بچ سکا ہے'۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 'پولیس کو جائے وقوع سے کیڑے مار ادویات کے استعمال کے اشارے ملے ہیں'۔

پولیس اہلکار راہول بارہٹ نے بتایا تھا کہ 'فارنزک ماہرین نے معاملے کی تفتیش شروع کر دی ہے جبکہ پولیس کی ابتدئی تفتیش میں کہا گیا کہ واقعے کی وجہ خاندان کا اندرونی مسئلہ ہو سکتا ہے'۔

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ 'ہلاک ہونے والے تمام افراد کا تعلق بھیل برادری سے تھا جو 8 برس قبل پاکستان سے بھارت چلے گئے تھے اور پھر واپس نہیں لوٹے تھے'۔

پولیس نے متاثرہ خاندان کے حوالے سے بتایا تھا کہ 'متاثرہ خاندان کرائے پر کھیت لے کر محنت مزدوری کرتا تھا جو ان کے روزگار کا ذریعہ تھا'۔

مزید پڑھیں: ایل او سی پر بلااشتعال فائرنگ، سینئر بھارتی سفارتکار کی دفترخارجہ طلبی

پولیس کے مطابق 'متاثرہ خاندان کا زندہ بچ جانے والے 37 سالہ فرد کی شناخت کیول رام کے نام سے ہوئی اور ان سے تفتیش کی جارہی ہے'۔

ہلاک افراد سے متعلق رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ 'ان میں کیول رام کے والدین کے علاوہ ایک بھائی اور تین بہنیں، ایک بیٹی اور دو بیٹے شامل ہیں جبکہ خاندان کا سرپرست 75 سالہ بزرگ بُدھا رام تھا'۔

رپورٹ کے مطابق 'متاثرہ خاندان جودھپور کے گاؤں لڑتا اچلاوتا میں کھیت پر ہی گھر بنا کر مقیم تھا' اور 'کیول رام اس لیے محفوظ رہا کیونکہ وہ گھر سے دور سوگیا تھا'۔

تبصرے (0) بند ہیں