جامعہ کراچی نے احتجاج کے بعد امتحانات کے لیے ‘ہائبرڈ ماڈل’ منتخب کرلیا

اپ ڈیٹ 17 ستمبر 2020
اس ماڈل کے تحت مختلف کورسز کے متعلقہ انچارج کو امتحان کا طریقہ کار کا فیصلہ دینے کا اختیار دیا گیا ہے۔ فائل فوٹو:ڈان
اس ماڈل کے تحت مختلف کورسز کے متعلقہ انچارج کو امتحان کا طریقہ کار کا فیصلہ دینے کا اختیار دیا گیا ہے۔ فائل فوٹو:ڈان

جامعہ کراچی (کے یو) کیمپس میں لگاتار دوسرے روز بھی طلبہ کے احتجاج کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے اپنے پہلے اعلان کردہ شیڈول کے مطابق سمسٹر امتحانات کے انعقاد کا نوٹیفکیشن جاری کردیا جس میں مختلف کورسز کے متعلقہ انچارج کو امتحان کا طریقہ کار کا فیصلہ دینے کا اختیار دیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 16 ستمبر کو جاری ہونے والی یونیورسٹی کے ایک نوٹیفکیشن کے مطابق امتحان کے طریقہ کار (اب) انفرادی اور آن لائن نظام تشخیص کے امتزاج کے تحت ہوگا جس کا فیصلہ کورس انچارج کرے گا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق یہ فیصلہ بدھ کے روز منعقدہ ڈین کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا۔

مزید پڑھیں: جامعہ کراچی کے طلبہ کا سمسٹر امتحانات کے خلاف احتجاج

تاہم ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ انتظامیہ کی جانب سے 21 ستمبر سے اعلان کردہ ذاتی طور پر سمسٹر امتحانات کے بارے میں ڈینز کے ردعمل کو دیکھنے کے لیے قائم مقام وائس چانسلر کی طرف سے طلب کردہ مذکورہ اجلاس میں کوئی اتفاق رائے سامنے نہیں آیا۔

ذرائع نے بتایا کہ چند شرکاء نے وائس چانسلر کو آگاہ کیا کہ وہ ذاتی طور پر سمسٹر امتحانات کے لیے تیار ہیں کیونکہ ان کے ڈپارٹمنٹس میں اساتذہ نے اپنے آن لائن کورسز مکمل کر لیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 22 ڈپارٹمنٹس کی نمائندگی کرنے والی ڈین فیکلٹی آف سائنس نے کہا ہے کہ وہ اس معاملے پر کوئی رائے نہیں دے سکتے جب تک کہ انہیں 17 ستمبر کو اپنی فیکلٹی میں ہونے والی میٹنگ میں آن لائن کلاسز کا ڈیٹا نہ مل جائے۔

ذرائع نے بتایا کہ اس مرحلے پر وائس چانسلر نے انفرادی اور آن لائن ٹیسٹ کے ساتھ ساتھ اسائنمنٹس دونوں پر مشتمل 'تشخیص کا ہائبرڈ ماڈل' اپنانے کی ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی سفارش کا حوالہ دیا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ اجلاس اتفاق رائے کے بغیر اختتام پذیر ہوا اور یونیورسٹی نے دن کے آخر میں ایک نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: جامعہ کراچی کی طالبہ مرتضیٰ وہاب سے بات کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئیں

دوسری جانب طلبہ کی بڑی تعداد نے 'ناقص منظم آن لائن کلاسز' کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اور یونیورسٹی کے 21 ستمبر سے سمسٹر امتحانات لینے کے فیصلے پر احتجاج کیا۔

طلبہ نے مطالبہ کیا کہ انہیں آن لائن کلاسز کے دوران اساتذہ سے بات چیت کرنے کا موقع نہیں دیا گیا تھا لہذا ان کی کارکردگی کی صرف آن لائن کلاسز کے دوران دیئے گئے اسائنمنٹ کی بنیاد پر ہی تشخیص کی جائے۔

یہاں یہ بات واضح رہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ تعلیمی کونسل کا اجلاس بلانے کے بجائے سنجیدہ تعلیمی فیصلے کر رہی ہے۔

تعلیمی کونسل وہ ادارہ ہے جس میں یونیورسٹی کے تمام کیڈرز کے اساتذہ بشمول لیکچرارز، اسسٹنٹ پروفیسرز، ایسوسی ایٹ پروفیسرز اور پروفیسرز، کی نمائندگی کرتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں