جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ معیشت کی تباہی اورعوام کی بد حالی حکومت کی نا اہلی اور ناقص کارکردگی کی وجہ سے ہے جبکہ اپوزیشن نے ان 870 دنوں میں ان کا ساتھ دیا۔

کراچی میں ادارہ نور حق میں جماعت اسلامی کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ معیشت کی تباہی، عوام کی بد حالی، بدترین مہنگائی، صوبوں اور شہروں میں بڑھتی ہوئی احساس محرومی موجودہ حکومت کی نا اہلی اور ناقص کارکردگی کی وجہ سے ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ اپوزیشن نے ان 870 دنوں میں حکومت کا ساتھ دیا ہے جبکہ حکومت کی ناکامی سب کے سامنے ہے۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کا نظریہ، ایجنڈا اور پروگرام ایک نہیں ہے لیکن حکومت کی پالیسیوں اور غلطیوں نے اپوزیشن کو ایک کردیا ہے۔

مزید پڑھیں:آل پارٹیز کانفرنس: جدوجہد عمران خان کے نہیں انہیں لانے والوں کیخلاف ہے، نواز شریف

ان کا کہنا تھا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) عدلیہ کے متوازی ادارہ بن گیا ہے اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بھی کہہ رہے ہیں کہ نیب اپنے مینڈیٹ سے تجاوز کر رہا ہے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور ایف اے ٹی ایف کے دباؤ پر قانون کے ذریعے ملک اور قوم کو مستقل گروی رکھ دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت صرف کاغذوں پر ہے جبکہ زمین پر کہیں نہیں ہے،51وزرا اور مشیر خود کو وزیر اعظم کے سامنے اور وزیر اعظم خود کو عوام کے سامنے جوابدہ نہیں سمجھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کہ اپوزیشن کی بڑی جماعتوں نے ہمیشہ حکومت کا ساتھ دیا ہے، جماعت اسلامی ہی حقیقی اپوزیشن ہے، ہم پارلیمنٹ میں اور عوامی سطح پر بھی حقیقی اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے، کرپٹ عناصر اپوزیشن اور حکومت دونوں کے اندر موجود ہیں۔

ملک میں اصلاحات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انتخابات سے قبل موجودہ انتخابی نظام کو بہتر کیا جائے، بااختیار الیکشن کمیشن، آزاد عدلیہ اور شفاف انتخابات کے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا اور انتخابی اصلاحات پر بات چیت کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی ملک کی معاشی اور نظریاتی شہ رگ ہے، پورا شہر تباہ حال اور پریشان ہے، بجلی، گیس اور پانی کا بحران ہے۔

کراچی کے مسائل پر ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی صوبائی حکومت ناکام ثابت ہوئی اور پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت نے بھی دو سال میں کراچی کے لیے کچھ نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان وفاقی حکومت کے فیصلوں میں شریک ہے اور دوسری طرف بھر پور احتجاج بھی کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اپوزیشن کی پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ تشکیل، وزیر اعظم سے استعفے کا مطالبہ

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ اسلام آباد کی اے پی سی میں کراچی کے مسائل پر بھی بات ہو نی چاہیے تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم بارش میں شہر ڈوبنے کے کئی دن بعد آئے اور 1100ارب روپے کے پیکیج کا اعلان کیا جبکہ اس سے قبل 162ارب روپے کے پیکیج کا بھی اعلان کیا تھا وہ رقم کہاں گئی اور کہاں خرچ کی کچھ نہیں پتا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کی آبادی کو تو مردم شماری میں درست شمار نہیں کیا گیا، پہلے کراچی کی درست آبادی کا تو اعلان کیا جائے۔

امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ کراچی سمیت ملک کے تمام بڑے شہروں میں با اختیار شہری حکومت قائم کی جائے، جماعت اسلامی نے کراچی کے مسائل اور جائز حق کے لیے27 ستمبر کو شارع قائدین پر ایک بڑے اور تاریخی مارچ کا اعلان کیا ہے، تمام شہری اپنے حق کے لیے گھروں سے نکلیں، محرومیوں کے خاتمے اور مسائل کے حل کی جدو جہد میں شریک ہوں۔

پی ٹی آئی کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے فوج کو بھی متنازع بنا دیا ہے اور یہ حکومت جو غلط کام کرتی، اس کے بارے میں کہتی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ہمارے ساتھ ہے۔

سراج الحق نے کہا کہ ملک کی حالت یہ ہے کہ 8 کروڑ عوام خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، ڈھائی کروڑ بچے تعلیمی اداروں سے باہر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ برآمدات میں 25فیصد کمی آگئی ہے، روپے کی قدر غیر مستحکم اور ڈالر کی قیمتیں موجودہ حکومت کے دور میں بہت بڑھی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بجلی، پیٹرول کی قیمتیں دگنا بڑھی ہیں، 55روپے فروخت ہونے والی چینی 100روپے سے زیادہ میں فروخت ہو رہی ہے، بجلی، پیٹرول، آٹے اور چینی کے بحران پیدا ہوئے،غریب کے لیے ہر دن پہلے سے بد تر ہوتا جا رہا ہے، کرپشن میں اضافہ ہو گیا ہے، پہلے لوگ ناجائز کاموں کے لیے رشوت دیتے تھے اب جائز کاموں کے لیے بھی رشوت دینے پر مجبور ہیں۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پارلیمنٹ کے اندر گالم گلوچ اور بد زبانی و بد تہذیبی عام ہو گئی ہے، حکومت بچے اور بچیوں اور خواتین کا بھی تحفظ نہیں کر سکی، موٹر وے کے مجرم کو ساری پولیس فورس کے باوجود تاحال پکڑا نہیں جا سکا۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا کے ساتھ جو سلوک اس حکومت کے دور میں ہورہا ہے وہ تو مارشل لاء کے دور میں بھی نہیں ہوا، ایسے حالات میں حکومت خود بتائے کہ اس کے باقی رہنے کا کیا جواز ہے۔

امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ 14 ماہ سے مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن ہے جبکہ ہماری حکومت کشمیر کے مسئلہ پر ناکام ہو گئی ہے اس نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کو ہڑپ کرنے کے فیصلے کو قبول کر لیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں