ٹک ٹاک نے دیگر 9 سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو ایک الائنس تشکیل دینے کی تجویز دی ہے تاکہ ملکر تیزی سے خودکشی پر مبنی مواد کو ہٹایا جاسکے۔

ٹک ٹاک کی جانب سے یہ تجویز اس وقت سامنے آئی ہے جب رواں ماہ ایک شخص نے فیس بک پر خودکشی کرلی تھی۔

چینی سوشل میڈیا ایپ کا کہنا تھا کہ اس کی جانب سے فیس بک، انسٹاگرام، گوگل، یوٹیوب، ٹوئٹر، ٹوئچ، اسنیپ یٹ، پنٹریسٹ اور ریڈیٹ کے چیف ایگزیکٹیویز کو خطوط بھیج کر یہ تجویز دی گئی ہے۔

ٹک ٹاک کی عارضی سی ای او وینیسا پاپاس نے کہا کہ ہر سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی نقصان دہ مواد کو ہٹانے اور اسے پھیلنے سے روکنے کی اپنی پالیسیاں ہیں۔

کمپنیوں کے لکھے گئے خطوط میں ان کا کہنا تھا ' مگر ہمارا ماننا ہے کہ صارفین اور برادی کے تحفظ کے لیے ہم میں سے ہر ایک کی انفرادی کوششیں اس وقت زیادہ موثر ہوں گی جب ہم رسمی طور پر اکٹھے ہوکر پرتشدد اور نقصان دہ مواد بشمول خودکشی کی ابتدا میں شناخت کے لیے کام کریں'۔

انہوں نے تمام کمپنیوں کے سیفٹی افسران کی ایک میٹنگ کی تجویز بھی دی تاکہ منظم حکمت عملی کی تفصیلات کو طے کیا جاسکے جو ان کے بقول 'اس سے ہمیں صارفین کے تحفظ کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی'۔

ٹک ٹاک کی جانب سے ایک تحقیقات کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب اس شخص کی خودکشی کی ویڈیو کے کلپ اس کے سوشل نیٹ ورک پر پھیلنا شروع ہوئے۔

ٹک ٹاک کی جانب سے 8 ستمبر کو اپنے صارفین کے لیے جاری ایک انتباہ میں بتایا گیا تھا کہ اوریجنل ویڈیو ایک فیس بک لائیو اسٹریم کی تھی جس میں ایک امریکی شخص نے خودکشی کی تھی۔

ٹک ٹاک کے سنیئر عہدیدار تھیو برٹارم نے ایک برطانوی پارلیمانی بریفننگ کے دوران بتایا تھا کہ یہ ویڈیو متعدد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اپ لوڈ ہوئی جس کے پیچھے ڈارک ویب میں کام کرنے والے افراد تھے۔

تھیو برٹارم یورپ میں ٹک ٹاک کے حکومت ریلیشن و پبلک پالیسی ڈائریکٹر ہیں اور ان کا کہنا تھا 'ہمارا دل اس شخص کے لیے افسردہ ہے مگر ہمارا ماننا ہے کہ ہم مستقبل میں یزوں کو بہتر بناسکتے ہیں۔ ہمیں ایک اس طرح کے مواد کی روک تھام کے لیے شراکت داری کرنا اہیے'۔

اس موقع پر انہوں نے امریکا میں ٹک ٹاک کو درپیش مسائل پر بات کرنے سے گریز کیا جہاں اوریکل اور وال مارٹ سے کمپنی کے معاہدے پر کام کیا جارہا ہے ورنہ اسے پابندی کا سامنا ہوگا۔

انہوں نے اصرار کیا کہ چینی کمپنی بائیٹ ڈانس کی زیرملکیت ایپ بیجنگ کی مداخلت سے محفوظ ہے تاہم ماضی میں چینی حکومت کے خلاف مواد کو ہٹانے پر افسوس کا اظہار بھی کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس ایپ میں کسی قسم کی سیاسی سنسرشپ نہیں ہوتی۔

ان کے بقول 'میں تسلیم کرتا ہوں کہ ہم سے کچھ غلط چیزیں ہوئی ہیں، مگر میرا ماننا ہے کہ ٹک ٹاک ایک اچھائی کی طاقت ہے'۔

تبصرے (0) بند ہیں