اپوزیشن کا گلگت بلتستان کے انتخابات پر بات چیت میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 28 ستمبر 2020
نواز شریف اور فضل الرحمٰن نے  پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کو حتمی شکل دینے پر بات چیت کی—فائل فوٹو: ٹوئٹر
نواز شریف اور فضل الرحمٰن نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کو حتمی شکل دینے پر بات چیت کی—فائل فوٹو: ٹوئٹر

اسلام آباد: ملک میں بڑھتے ہوئے سیاسی تناؤ کے دوران اپوزیشن نے حکومت مخالف تحریک کو حتمی شکل دینے کے لیے مشاورتی کوششیں تیز کردی ہیں اور اپنے 26 نکاتی ایکشن پلان پر عملدرآمد کے پہلے اقدام کے طور پر قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں گلگت بلتستان کے آئندہ انتخابات پر بات چیت کے لیے پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس میں شریک نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس اجلاس میں شرکت نہ کرنے کے فیصلے کا باضابطہ اعلان پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ٹوئٹر پر اس رپورٹ کے بعد کیا، جس میں بتایا گیا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف نے فون پر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ سے اپوزیشن کے حالیہ تشکیل شدہ اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کو حتمی شکل دینے پر بات چیت کی۔

علاوہ ازیں بلاول بھٹو نے پی ڈی ایم سے مستقبل کی حکمت عملی ترتیب دینے کے لیے کمیٹی میں پارٹی کی نمائندگی کے لیے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور راجا پرویز اشرف کو نامزد کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان کی صوبائی حیثیت پر اتفاق رائے

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کل جماعتی کانفرنس میں اپنے بھائی کی سخت تقریر کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلیوں سے استعفیٰ دینے کے آپشن پر سنجیدگی سے غور کیا جارہا ہے۔

خیال رہے کہ صدر مملکت عارف علوی نے گزشتہ ہفتے گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کی 24 عام نشستوں کے لیے 15 نومبر کی تاریخ کا اعلان کیا تھا، اس سے قبل انتخابات 18 اگست کو ہونے تھے لیکن کورونا وائرس کے باعث ملتوی کردیے گئے۔

انتخابات میں مداخلت کی مذمت

بلاول بھٹو نے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ 'قومی اسمبلی کے اسپیکر اور وفاقی وزرا کا گلگت بلتستان میں انتخابات سے کوئی لینا دینا نہیں، ہم انتخابات میں وفاقی حکومت کی مداخلت کی مذمت کرتے ہیں۔

پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ میری جماعت آزادانہ انتخابات کے انعقاد کے لیے صرف الیکشن کمیشن سے رابطہ کرے گی۔

مزید پڑھیں: گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی تحلیل، میر افضل نگراں وزیراعلیٰ مقرر

پیپلز پارٹی کے اس فیصلے کی وجہ جاننے کے لیے شیری رحمٰن سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کا ماننا ہے کہ گلگت بلتستان انتخابات پر بات چیت اسپیکر قومی اسمبلی کا دائرہ اختیار نہیں ہے۔

اسی طرح مسلم لیگ (ن) کی سیکریٹری اطلاعات مریم اورنگزیب نے ڈان کو بتایا کہ ان کی جماعت نے ایم پی سی اعلامیے کی روشنی میں اسپیکر کی ملاقات میں شریک نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ ایم پی سی اعلامیے کے ذریعے اپوزیشن پارٹیز پہلے ہی یہ اعلان کرچکی ہیں کہ وہ مستقبل میں اس 'سلیکٹڈ اور فراڈ حکومت' کے ساتھ پارلیمان میں یا پارلیمان سے باہر تعاون نہیں کریں گی۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا گلگت بلتستان کے انتخابات 'اتحاد' کے بغیر لڑنے کا فیصلہ

خیال رہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے قومی اسمبلی میں نمائندگی رکھنے والی تمام جماعتوں کے پارلیمانی رہنماؤں کو خطوط ارسال کر کے انہیں گلگت بلتستان کے معاملے پر ہونے والی ملاقات میں مدعو کیا تھا۔

جن اراکین کو دعوت دی گئی ان میں بلاول بھٹو زرداری، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سربراہ اختر مینگل، جے یو آئی ایف کے اسد محمود، مسلمم لیگ (ق) کے طارق بشیر چیمہ، متحدہ قومی موومنٹ کے خالد مقبول صدیقی اور وزیر ریلوے شیخ رشید شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں