سشانت سنگھ خودکشی کیس: بدنام کرنے پر ارباز خان نے ہرجانے کا دعویٰ دائر کردیا

اپ ڈیٹ 29 ستمبر 2020
ارباز خان نے ممبئی کی سول کورٹ میں مقدمہ دائر کیا—فائل فوٹو: فیس بک
ارباز خان نے ممبئی کی سول کورٹ میں مقدمہ دائر کیا—فائل فوٹو: فیس بک

بولی وڈ اداکار و پروڈیوسر ارباز خان نے خودکشی کرنے والے اداکار سشانت سنگھ کے کیس میں اپنا نام منسلک کیے جانے اور بدنام کیے جانے پر مختلف افراد کے خلاف ہرجانے کے مقدمات دائر کردیے۔

سشانت سنگھ راجپوت نے رواں برس 14 جون کو خودکشی کی تھی اور بھارت کی مرکزی تفتیشی ایجنسی سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) ان کے کیس کی تفتیش کر رہی ہے۔

سشانت سنگھ کی خودکشی کو 4 ماہ گزر جانے کے باوجود بھارتی پولیس اور دیگر تفتیشی ادارے اس بات کا پتا نہیں لگا پائے کہ اداکار نے کن وجوہات کی بنا پر خودکشی کی تھی۔

سشانت سنگھ خودکشی کیس کی تفتیش میں اس وقت نیا موڑ آیا جب اداکار کی سابق گرل فرینڈ ریا چکربورتی نے رواں ماہ ستمبر کے آغاز میں سی بی آئی کے سامنے اعتراف کیا تھا کہ سشانت سنگھ منشیات استعمال کرتے تھے۔

ریا چکربورتی کے اعتراف کے بعد سی بی آئی نے مذکورہ کیس میں منشیات کے معاملے کی تحقیق کے لیے نارکوٹکس بیورو کو تفتیش سونپی، جس نے ریا چکربورتی کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا۔

ریا چکربورتی نے نارکوٹکس بیورو کے سامنے اعتراف کیا تھا کہ وہی سشانت سنگھ کے لیے منشیات کا بندوبست کرتی تھیں اور انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اداکار کے گھر پر ہونے والی منشیات پارٹیوں میں سارہ علی خان، دپیکا پڈوکون اور شردھا کپور سمیت کئی بولی وڈ شخصیات آتی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: سشانت سنگھ راجپوت نے زندگی کے آخری ڈھائی گھنٹے کیسے گزارے؟

ریا چکربورتی کے انکشافات کے بعد نارکوٹکس بیورو نے سارہ علی خان، دپیکا پڈوکون اور شردھا کپور سمیت دیگر شخصیات سے بھی تفتیش کی تھی اور اب مذکورہ کیس سشانت سنگھ کی خودکشی کے بجائے بولی وڈ میں منشیات کے استعمال کا کیس بن چکا ہے۔

سشانت سنگھ خودکشی کیس میں ہر روز نئے انکشافات سامنے آنے اور سوشل میڈیا پر مختلف شوبز شخصیات پر الزامات لگائے جانے کا سلسلہ بھی جاری ہے اور اسی سلسلے کے تحت سوشل میڈیا پر متعدد لوگوں نے بولی وڈ کے دبنگ خان سلمان خان کے بھائی ارباز خان پر بھی کئی الزامات لگائے تھے۔

سوشل میڈیا پر اپنے خلاف الزامات لگائے جانے کے بعد ارباز خان نے الزامات لگانے والے افراد کے خلاف ہتک عزت کے دعوے دائر کردیے۔

بھارتی اخبار انڈیا ٹوڈے کے مطابق ارباز خان نے ممبئی کی سول کورٹ میں کم از کم تین سوشل میڈیا شخصیات کے خلاف ہرجانے کے دعوے دائر کردیے۔

ہرجانے کے دعوے دائر کرتے ہوئے ارباز خان نے مؤقف اختیار کیا کہ سشانت سنگھ خودکشی کیس میں ان کا نام منسلک کر انہیں بدنام کیا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: سشانت سنگھ راجپوت کی خودکشی فلمی ’معمہ‘ بن گئی

ارباز خان نے سشانت سنگھ خودکشی کیس میں انہیں بدنام کرنے پر وبھور آنند، ساکشی بھنڈاری اور دیگر ملزمان کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا۔

عدالت نے ارباز خان کی درخواست پر عبوری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے ملزمان کو متنازع مواد ہٹانے کا حکم بھی جاری کردیا۔

عدالت نے اپنے حکم نامے میں سوشل میڈیا شخصیات کو ارباز خان کے خلاف شیئر کیا گیا تمام مواد بشمول، ویڈیوز، ٹوئٹس اور پوسٹس کو ہٹانے کا حکم دیا۔

یہ پہلا موقع ہے کہ سشانت سنگھ کیس میں کسی بولی وڈ شخصیت نے اپنے اوپر لگے الزامات کے بعد الزامات لگانے والوں کے خلاف ہرجانے کا مقدمہ دائر کیا ہے۔

سشانت سنگھ خودکشی کیس میں بھارتی سوشل میڈیا اور میڈیا پر متعدد بولی وڈ شخصیات پر مختلف قسم کے الزامات لگائے جانے کا سلسلہ چار ماہ سے جاری ہے۔

سشانت سنگھ کیس پر مختصر نظر - کب، کیا ہوا؟

اداکار نے 34 سال کی عمر میں خودکشی کی—فوٹو: انسٹاگرام
اداکار نے 34 سال کی عمر میں خودکشی کی—فوٹو: انسٹاگرام

14 جون کو سشانت سنگھ نے دوپہر کے وقت ممبئی میں اپنے فلیٹ پر ملازمین اور دوست کی موجودگی میں پھندا لگا کر خودکشی کی، جس کے بعد یہ خبریں آنے لگیں کہ انہوں نے ڈپریشن کے باعث زندگی ختم کی۔

14 جون کی شام تک ممبئی پولیس نے واقعے کی حادثاتی موت کے طور پر تفتیش شروع کرتے ہوئے اعلان کیا کہ پولیس معلوم کرے گی کہ اداکار نے کن وجوہات پر خودکشی کی۔

اداکار کی خودکشی کے ایک روز بعد ہی تفصیلات سامنے آئیں کہ اداکار نے زندگی کے آخری ڈھائی گھنٹے کیسے گزارے، جن کے مطابق اداکار نے خودکشی سے قبل اٹھ کر جوس بنا کر بھی پیا تھا۔

15 جون کو اداکار کی ابتدائی پوسٹ مارٹم جاری کی گئی، جس میں اداکار کی موت کا سبب دم گھٹنا بتایا گیا۔

16 جون کو ٹوئٹر پر بھارت کے عوام نے اہم شوبز شخصیات پر سخت تنقید کرتے ہوئے انہیں ہی سشانت سنگھ کی خودکشی کا ذمہ دار قرار دیا، جن شخصیات پر تنقید کی گئی ان میں سلمان خان، کرن جوہر، عالیہ بھٹ اور مہیش بھٹ سمیت دیگر شخصیات شامل تھیں۔

17 جون کو سشانت سنگھ کیس میں نیا موڑ آیا اور ریاست بہار کے مظفرپور کی عدالت میں ایک وکیل نے کرن جوہر، سنجے لیلا بھنسالی، سلمان خان اور ایکتاکپور سمیت 8 شوبز شخصیات کے خلاف اداکار کے قتل کا مقدمہ دائر کردیا۔

18 جون کو سشانت سنگھ کی خودکشی کے حوالے سے متضاد خبریں آنا شروع ہوئیں، رپورٹس میں دعویٰ کیا جانے لگا کہ وہ مالی مشکلات کا بھی شکار تھے۔

25 جون کو اداکار کی حتمی پوسٹ مارٹم رپورٹ جاری کی گئی، جس میں بھی ان کی موت کا سبب دم گھٹنا بتایا گیا اور ساتھ ہی واضح کیا گیا کہ ان کے جسم پر تشدد کے نشانات نہیں دیکھے گئے۔

6 جولائی کو فلم ساز سنجے لیلا بھنسالی نے ممبئی پولیس کے سامنے بیان ریکارڈ کروایا، جس مین انہوں نے بتایا کہ وہ سشانت سنگھ کو اپنی فلموں میں کاسٹ کرنا چاہتے تھے مگر دوسری پروڈکشن کمپنیوں سے معاہدے کی وجہ سے اداکار ان کی فلموں میں کام نہیں کر سکے، اس وقت تک ممبئی پولیس 30 افراد کے بیانات ریکارڈ کر چکی تھی۔

26 جولائی کو ممبئی پولیس نے فلم ساز کرن جوہر کے منیجر اور فلم ساز مہش بھٹ کو تفتیش کے لیے سمن جاری کیے۔

26 جولائی کو ہی سشانت سنگھ کی آخری فلم دل بیچارا کو آن لائن ریلیز کیا گیا، جس نے نیا ریکارڈ قائم کیا۔

ریا چکربورتی نے شروع سے ہی اپنے خلاف لگے تمام الزامات کو مسترد کیا—فوٹو: انسٹاگرام
ریا چکربورتی نے شروع سے ہی اپنے خلاف لگے تمام الزامات کو مسترد کیا—فوٹو: انسٹاگرام

28 جولائی کو فلم ساز مہیش بھٹ ممبئی پولیس کے سامنے پیش ہوئے اور انہوں نے پولیس کو بتایا کہ انہوں نے کبھی بھی سشانت سنگھ کو اپنی آنے والی فلم 'سڑک 2' میں کاسٹ کرنے کا دلاسا نہیں دیا تھا اور نہ ہی انہوں نے کسی دوسری فلم میں کام کی انہیں پیش کش کی۔

30 جولائی کو سشانت سنگھ کیس میں اس وقت ایک اور نیا موڑ آیا، جب اداکار کے والد نے ریاست بہار میں ریا چکربورتی کے خلاف مقدمہ دائر کروایا، اداکار کے والد نے اداکارہ پر بیٹے کو بلیک میل کرنے اور ان کے پیسے ہڑپ کرنے کے الزامات بھی لگائے۔

31 جولائی کو ریا چکربورتی نے اپنے خلاف ریاست بہار میں دائر کیے گئے مقدمے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی کہ ان کے خلاف دائر کیا گیا مقدمہ ممبئی منتقل کیا جائے، کیوں کہ ممبئی پولیس پہلے ہی کیس کی تفتیش کر رہی ہے، ساتھ ہی انہوں نے خود پر لگے تمام الزامات مسترد کیے۔

4 اگست کو سشانت سنگھ کے والد نے ریاست بہار کی حکومت کو درخواست کی کہ ان کی دائر کرائی گئی ایف آئی آر کے بنیاد پر سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) سے تفتیش کروائی جائے، جس کے بعد ریاستی حکومت نے اعلان کیا کہ وہ مرکزی حکومت کو درخواست کرے گی۔

5 اگست کو ریا چکربورتی کی درخواست پر بھارتی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی تو مرکزی حکومت نے عدالت کو بتایا کہ ریاست بہار کی درخواست پر سشانت سنگھ کیس کی تفتیش سی بی آئی کو سونپ دی گئی ہے، جس وجہ سے اب ریا چکربورتی کی درخواست مسترد کی جائے۔

6 اگست کو مرکزی حکومت نے سشانت سنگھ کیس کی تفتیش کے لیے سی بی آئی کو تحریری اجازت دے دی۔

سپریم کورٹ نے سی بی آئی کی جانب سے سشانت سنگھ کیس کی تفتیش کے حوالے سے ریا چکربورتی، اداکار کے والد، مببئی اور بہار پولیس کو اپنے اعتراضات جمع کرانے کی مہلت دی اور پھر 19 اگست کو عدالت نے بھی سی بی آئی کو تفتیش کی اجازت دی۔

20 اگست کو سی بی آئی نے تفتیشی ٹیم تشکیل دے کر کیس کی تفتیش تیز کردی۔

23 اگست کو خبر سامنے آئی کہ سی بی آئی کی جانب سے تفتیش کیے جانے کے بعد ہی سشانت سنگھ کیس کے کئی نئے پہلو سامنے آگئے، جن سے کئی اہم سوالات اٹھ گئے ہیں اور سی بی آئی نے منی لانڈرنگ اور نارکوٹکس فورس سے بھی مدد طلب کرلی۔

29 اگست کو سی بی آئی نے پہلی بار ریا چکربورتی کو تفتیش کے لیے طلب کیا اور ان سے 8 گھنٹے تک پوچھ گچھ کیے جانے کے بعد انہں دوسرے دن بھی بلایا گیا۔

ریا چکربورتی اعتراف کر چکی ہیں کہ وہ سشانت سنگھ سے محبت کرتی تھیں—فائل فوٹو: انڈیا ٹوڈے
ریا چکربورتی اعتراف کر چکی ہیں کہ وہ سشانت سنگھ سے محبت کرتی تھیں—فائل فوٹو: انڈیا ٹوڈے

31 اگست کو خبر سامنے آئی کہ سی بی آئی نے ریا چکربورتی سے مسلسل چار دن تک یومیہ 6 سے 8 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی، جس کے بعد سی بی آئی نے نارکوٹکس فورس کو بھی معاملے کی تفتیش کے لیے کہا، کیوں کہ معاملے میں منشیات کے استعمال کا پہلو آگیا تھا۔

6 ستمبر کو سشانت سنگھ کیس میں ایک اور نیا موڑ اس وقت آیا جب نارکوٹکس بیورو نے ریا چکربورتی کے بھائی شووک چکربورتی اور سشانت سنگھ کے منیجر سیموئل مرنڈا اور باورچی دیپیش ساونت کو گرفتار کیا۔

7 ستمبر کو نارکوٹکس بیورو نے ریا چکربورتی کو بھی پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا اور نارکوٹکس حکام نے اداکارہ سے گرفتار کیے گئے تینوں ملزمان کے سامنے تفتیش کی، جس دوران انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ سشانت سنگھ کے لیے منشیات خریدتی رہی ہیں۔

8 ستمبر کو نارکوٹکس نے ریا چکربورتی کو دوسرے دن بھی تفتیش کے لیے بلایا تھا اور اسی دن ہی ان کی گرفتاری عمل میں آئی اور اسی دن ہی ان کا 14 دن کا عدالتی ریمانڈ حاصل کیا گیا۔

9 ستمبر کو ریاچکربورتی کو ممبئی کی بائکُلا جیل بھیج دیا گیا تھا، اداکارہ نے ایک رات نارکوٹکس بیورو کے دفتر میں گزاری تھی۔

11 ستمبر کو جیل میں 2 دن گزارنے کے بعد ریا چکربورتی نے اپنی اور بھائی کی ضمانت کے لیے ممبئی کی خصوصی عدالت میں درخواست دائر کی، مگر عدالت نے ان کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی۔

12 ستمبر کو خبر سامنے آئی کہ ریا چکربورتی نے دوران تفتیش انکشاف کیا تھا کہ سارہ علی خان، راکول پریت سنگھ اور ڈیزائنر سیمون کھمباٹا بھی سشانت سنگھ کے ساتھ ان کی رہائش گاہ پر منشیات لیتی رہی ہیں۔

15 ستمبر کو نارکوٹکس بیورو حکام نے تصدیق کی کہ ریا چکربورتی نے سارہ علی خان، راکول پریت سنگھ اور ڈیزائنر سیمون کھمباٹا پر سشانت سنگھ کے ساتھ منشیات لینے کا اعتراف کیا تھا اور جلد تینوں خواتین کوتفتیش کے لیے سمن جاری کردیے جائیں گے۔

—فائل فوٹو: انسٹاگرام
—فائل فوٹو: انسٹاگرام

18 ستمبر کو سشانت سنگھ راجپوت کا دراز قد بنایا گیا مومی مجسمہ بھارتی ریاست مغربی بنگال کے میوزیم میں سجایا گیا تھا۔

20 ستمبر کو چشم دید گواہ نے مقامی نیوز سائٹ کو بتایا تھا کہ سشانت سنگھ کی سابق منیجر ڈیشا سالین کا خودکشی سے قبل 'گینگ ریپ' کیا گیا تھا۔

23 ستمبر کو این سی بی نے منشیات سے متعلق مبینہ بات چیت پر دپیکا پڈوکون کو تفتیش میں شامل کیا تھا۔

اسی روز این سی بی نے بھارتی اداکاراؤں دپیکا پڈوکون، سارہ علی خان، شردھا کپور اور راکول پریت سنگھ کو تفتیش کے لیے طلب کرلیا تھا۔

26 جون کو دپیکا پڈوکون، شردھا کپور اور سارہ علی خان این سی بی میں پیش ہوئی تھیں جہاں شردھا کپور نے سشانت سنگھ پر وینیٹی وین میں منشیات لینے کا الزام لگایا تھا جبکہ سارہ علی خان نے اداکار سے فلم کڈرناتھ کی شوٹنگ کے دوران قریب ہونے کا اعتراف کیا تھا۔

—فائل فوٹو:فیس بک
—فائل فوٹو:فیس بک

تبصرے (0) بند ہیں