کویت کے امیر شیخ صباح الاحمد الصباح انتقال کرگئے

اپ ڈیٹ 29 ستمبر 2020
شیخ صباح الاحمد نے خطے میں تنازعات کے حل کے لیے کوششیں کیں—فائل/فوٹو:اے پی
شیخ صباح الاحمد نے خطے میں تنازعات کے حل کے لیے کوششیں کیں—فائل/فوٹو:اے پی

کویت کے صلح جو اور خطے میں مصالحتی کردار ادا کرنے والے 91 سالہ امیر شیخ صباح الاحمد الصباح انتقال کرگئے۔

خبر ایجنسی 'اے پی' کی رپورٹ کے مطابق کویت کے سرکاری ٹیلی ویژن پر قرآنی آیات کی تلاوت کے بعد اعلان کیا گیا کہ شیخ صباح الاحمد الصباح انتقال کر گئے ہیں۔

شیخ صباح کی وفات کے بعد ان کے بھائی شیخ نواف الاحمد الصباح متوقع طور پر کویت کے نئے امیر ہوں گے۔

مزید پڑھیں: کویت: ایک لاکھ 27 ہزار غیرملکی اقامہ سے محروم

کویت کے انتقال کرجانے والے 91 سالہ امیر شیخ صباح الاحمد نے اپنے ملک کی اعلیٰ سفارت کار کے بعد امیر کی حیثیت سے دہائیوں تک اہم خدمت کی اور 1990 میں خلیجی جنگ کے بعد عراق سے قریبی تعلقات بحال کیے۔

انہوں نے خطے میں دیگر تنازعات کے حل کے لیے بھی اہم کردار ادا کیا اور مصالحتی کوششیں کرتے رہے۔

خلیجی ممالک کے معمر حکمرانوں میں شامل شیخ صباح الاحمد نے قطر اور دیگر عرب ممالک کے درمیان تنازع کے حل کے لیے بڑی کوششیں کیں اور آخری دن تک ان کوششوں کو جاری رکھا۔

کویت کی پارلیمنٹ نے 2006 میں علیل شیخ سعد العبداللہ الصباح کی امارات صرف 9 دن بعد ختم ہونے پر متفقہ طور پر ووٹ کے ذریعے شیخ صباح الاحمد کو حکمران منتخب کیا تھا۔

انہوں نے امریکا کے اہم اتحادی کے طور پر کام جاری رکھا۔

کویت کے امیر کی حیثیت سے انہیں اندرونی سیاسی تنازعات، 2011 میں عرب بہار کے دوران احتجاج اور بدلتی ہوئی تیل کی قیمتوں جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔

تیل کی دولت سے مالا مال کویت کی معیشت کا انحصار تیل پر ہے جو ملکی بجٹ اور سبسڈیز کی فراہمی کے لیے بنیادی محرک ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کویت نے پاکستان سمیت 31 ممالک کیلئے کمرشل فلائٹس پر پابندی عائد کردی

واشنگٹن میں قائم عرب گلف اسٹیٹس انسٹی ٹیوٹ میں کویتی امور کے اسکالر کرسٹین ڈیوان کا شیخ صباح کے بارے میں کہنا تھا کہ 'وہ خلیجی قیادت کی بزرگ نسل کی نمائندگی کر رہے تھے جو تنازعات سے بچنے، جدت اور دیگر ممالک کے ساتھ ذاتی تعلقات کو اہمیت دیتے تھے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'انہیں برسر اقتدار نوجوان اور خود پسند شہزادوں کی طرف سے احترام میں کمی اور اختلاف کے شائبے کا بھی سامنا نہیں کرنا پڑا'۔

یاد رہے رواں برس جولائی میں میڈیا رپورٹس میں کویت کے معمر امیر کی صحت کے بارے میں کہا گیا تھا کہ وہ اپنے علاج کے لیے امریکا روانہ ہوگئے ہیں جہاں انہوں نے اپنی سرجری کروالی ہے۔

ان کی عدم موجودگی میں قانون کے مطابق ولی عہد کو قائم مقام حکمران مقرر کیا گیا تھا۔

اس سے قبل گزشتہ برس بھی وہ علاج کی غرض سے امریکا گئے تھے اور علاج کے بعد واپس آگئے تھے۔

کویت میں حکام نے کورونا وائرس کے باعث سخت اقدامات کیے اور پاکستان سمیت 31 ممالک کے لیے کمرشل پروازوں پر بھی پابندی عائد کردی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں