بلوچستان: ریسٹ ہاؤس اور اسپورٹس کمپلیکس کی تعمیر کیلئے مختص فنڈز غیرقانونی قرار

اپ ڈیٹ 30 ستمبر 2020
عدالت نے منصوبہ بندی اور ترقی کے ایڈیشنل چیف سیکریٹری کو توہین عدالت کا نوٹس بھی جاری کردیا— فائل فوٹو بشکری بلوچستان ہائی کورٹ
عدالت نے منصوبہ بندی اور ترقی کے ایڈیشنل چیف سیکریٹری کو توہین عدالت کا نوٹس بھی جاری کردیا— فائل فوٹو بشکری بلوچستان ہائی کورٹ

کوئٹہ: بلوچستان ہائی کورٹ نے عوامی شعبے کے ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) 21-2020 کے سلسلے میں صوبے میں ریسٹ ہاؤسز اور اسپورٹس کمپلیکس کی تعمیر کے لیے مختص فنڈز کو اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس عبدالحمید بلوچ پر مشتمل بلوچستان ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے بلوچستان اسمبلی میں نمائندگی رکھنے والی اپوزیشن جماعتوں کی آئینی درخواست کو قبول کرلیا، مقدمے کی سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم نے بلوچستان کے ترقیاتی منصوبوں پر کمیٹی تشکیل دے دی

چیف جسٹس مندوخیل نے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے بلوچستان حکومت کی طرف سے شروع کی گئی خصوصی ڈیولپمنٹ پر پابندی عائد کردی ہے اور بلڈوزر کے اوقات کے لیے فنڈز مختص کرنے اور ریسٹ ہاؤسز اور اسپورٹس کمپلیکس کی تعمیر کو غیر قانونی قرار دے دیا، ان منصوبوں کو صوبائی حکومت نے پی ایس ڈی پی 21-2020 کے سالانہ بجٹ میں شامل کیا تھا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ صوبائی حکومت نے صوبے کے لیے صاف پانی کی فراہمی کے ایک بھی اہم منصوبے کو بجٹ میں شامل نہیں کیا جبکہ گوادر، جوہانی اور دیگر علاقوں کے لیے پی ایس ڈی پی 21-2020 میں پانی کی فراہمی کی کوئی اسکیم نہیں مل پائی۔

عدالت نے مشاہدہ کیا کہ صوبائی حکومت نے پی ایس ڈی پی میں پی سی ون تیار کیے بغیر مختلف ترقیاتی منصوبوں کی تجویز پیش کی تھی اور منصوبہ بندی و ترقی کے ایڈیشنل چیف سیکریٹری نے جان بوجھ کر پی سی ون کے بغیر ترقیاتی بجٹ میں ان اسکیموں کو شامل کیا تھا جو غیر قانونی اور قواعد کی خلاف ورزی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مالی سال 21-2020: بلوچستان کا 465 ارب روپے کا بجٹ پیش

عدالت نے مجوزہ منصوبوں کا پی سی ون تیار کیے بغیر پی ایس ڈی پی میں جان بوجھ کر مختلف اسکیموں کو شامل کرنے کے لیے منصوبہ بندی اور ترقی کے ایڈیشنل چیف سیکریٹری کو توہین عدالت کا نوٹس بھی جاری کردیا۔

سینئر وکیل ایڈووکیٹ ساجد ترین نے بلوچستان اسمبلی کے حزب اختلاف کے 22 ممبروں کی جانب سے عدالت میں درخواست دائر کی تھی اور اس مقدمے میں ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان ارباب طاہر کاسی نے صوبائی حکومت کی نمائندگی کی۔


یہ خبر 30 ستمبر 2020 بروز بدھ ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں