گینگ ریپ کا شکار لڑکی کے اہلخانہ سے ملاقات کیلئے جانے والے راہول گاندھی گرفتار

اپ ڈیٹ 01 اکتوبر 2020
گزشتہ ماہ دلت برادری سے تعلق رکھنے والی 19 سالہ لڑکی کا گینگ ریپ کردیا گیا تھا —فوٹو: اے پی
گزشتہ ماہ دلت برادری سے تعلق رکھنے والی 19 سالہ لڑکی کا گینگ ریپ کردیا گیا تھا —فوٹو: اے پی

بھارت میں پولیس نے دِلت برداری سے تعلق رکھنے والی گینگ ریپ کی متاثرہ لڑکی کے اہلخانہ سے ملاقات کے لیے جانے والے حزب اختلاف کی کانگریس پارٹی کے دو اہم رہنماؤں راہول گاندھی اور ان کی بہن پریانکا کو گرفتار کرلیا۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق یو پی کی پولیس نے انہیں اس وقت گرفتار کیا جب دونوں رہنما گینگ ریپ اور تشدد کے باعث ہلاک ہونے والی لڑکی کے خاندان سے ملاقات کے لیے شمالی گاؤں جارہے تھے۔

مزید پڑھیں: بھارت: دلت نوجوان بھائیوں پر برہنہ کرکے بدترین تشدد

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ دلت برادری سے تعلق رکھنے والی 19 سالہ لڑکی کا گینگ ریپ کیا گیا تھا جس کے بعد سے ملک بھر میں مظاہروں اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

پولیس افسر منوج ڈکشٹ نے بتایا کہ دونوں پارٹی رہنماؤں کو علاقے میں 4 یا اس سے زائد لوگوں کی موجودگی سے متعلق پابندی کی خلاف ورزی کرنے پر حراست میں لیا گیا۔

پولیس نے کانگریس پارٹی کے قافلے کو متعلقہ گاؤں جانے سے روکا جس کے بعد پارٹی رہنما اپنی گاڑی سے باہر نکلے اور گاؤں کی طرف چلنے لگے لیکن پولیس نے انہیں دوبارہ روک دیا۔

اس موقع پر کانگریس پارٹی کے درجنوں کارکنوں اور پولیس کے مابین ہاتھا پائی ہوئی جبکہ پولیس اہلکار نے پارٹی کے کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج بھی کیا۔

مقامی میڈیا پر نشر ہونے والی فوٹیج میں دیکھا گیا کہ پارٹی کے کچھ کارکن زخمی ہوگئے اور راہول گاندھی پھسل کر زمین پر بھی گرے لیکن پولیس انہیں اپنے ہمراہ لے گئی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: ایک ہفتے میں دوسری دلت خاتون گینگ ریپ کے بعد ہلاک

ممکن ہے کہ دونوں رہنماؤں کو پولیس کے ہمراہ دہلی واپس بھیج دیا جائے اور انہیں رہا کردیا جائے گا۔

واضح رہے کہ دلت برادری سے تعلق رکھنے والی 19 سالہ لڑکی کو 14 ستمبر کو ضلع ہاتراس میں 4 افراد نے مبینہ طور پر گینگ ریپ کا نشانہ بنایا تھا۔

متاثرہ لڑکی کے اہل خانہ نے مقامی میڈیا کو بتایا تھا کہ گھر کے باہر کھیت میں لڑکی کی لاش برہنہ حالت میں پائی گئی جو خون میں لت پت تھی اور وہ ریڑھ کی ہڈی ٹوٹنے کی وجہ سے مفلوج تھی۔

تاہم منگل کو دہلی کے ایک ہسپتال میں متاثرہ لڑکی نے دم توڑ دیا تھا۔

پولیس نے بتایا کہ اونچی ذات سے تعلق رکھنے والے 4 افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔

بھارت کی 20 کروڑ دلت آبادی کو طویل عرصے سے امتیازی سلوک اور بدسلوکی کا سامنا رہا ہے اور مہم چلانے والوں کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس وبائی امراض کے دوران برادری کے افراد پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت: سرعام رفع حاجت کرنے پر 2 ’دلت‘ بچوں کو تشدد کے بعد قتل کردیا گیا

نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کی جانب سے منگل کے روز جاری کیے گئے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال اوسطاً روزانہ 87 کیسز رپورٹ ہوئے تاہم بڑی تعداد میں ایسے کیسز رپورٹ نہیں ہوتے ہیں۔

بیورو نے گزشتہ سال کے مقابلے میں 2019 میں خواتین کے خلاف جرائم کی تعداد میں 7 فیصد سے زیادہ اضافہ رپورٹ کیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں