بھارت: ایک ہفتے میں دوسری دلت خاتون گینگ ریپ کے بعد ہلاک

اپ ڈیٹ 01 اکتوبر 2020
پولیس کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں اور ان کا ایک خصوصی عدالت میں ٹرائل کیا جائے گا۔
 رائٹرز:فائل فوٹو
پولیس کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں اور ان کا ایک خصوصی عدالت میں ٹرائل کیا جائے گا۔ رائٹرز:فائل فوٹو
پولیس کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں اور ان کا ایک خصوصی عدالت میں ٹرائل کیا جائے گا۔
 رائٹرز:فائل فوٹو
پولیس کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں اور ان کا ایک خصوصی عدالت میں ٹرائل کیا جائے گا۔ رائٹرز:فائل فوٹو

بھارت میں ہندوؤں کی نچلی ذات دلت سے تعلق رکھنے والی ایک اور خاتون اجتماعی زیادتی کا نشانہ بننے کے بعد ہلاک ہوگئی۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق اتر پردیش کی شمالی ریاست کی پولیس کے مطابق ’اچھوت‘ دلت برادری سے تعلق رکھنے والی 22 سالہ لڑکی کا مبینہ طور پر دو افراد نے منگل کے روز گینگ ریپ کیا۔

یہ واقعہ ایسے وقت میں سامنے آیا جہاں چند ماہ قبل 4 افراد کو دہلی کی ایک بس میں ایک طالبہ کا گینگ ریپ اور قتل کرنے کے جرم میں تختہ دار پر لٹکایا گیا تھا۔

یہ کیس ملک میں جنسی تشدد کے بڑھتے ہوئے رجحان کے مسئلے کی علامت کے طور پر سامنے آیا تھا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ حالیہ کیس میں دونوں افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور ان پر گینگ ریپ اور قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

تاہم انہوں نے ان افراد کی مزید تفصیلات یا شناخت ظاہر نہیں کی۔

مزید پڑھیں: بھارت: دلت خاتون کا ریپ کے بعد انتقال، شہریوں کا احتجاج

پولیس کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں اور ان کا ایک خصوصی عدالت میں ٹرائل کیا جائے گا۔

بھارتی نیوز چینل این ڈی ٹی وی نے لڑکی کی والدہ کا انٹرویو کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’ایک رکشے والا اسے گھر لے کر آیا تھا، اسے ہمارے گھر کے سامنے پھینکا گیا تھا اور وہ نہ بات کرسکتی تھی اور نہ کھڑی ہوسکتی تھی‘۔

یہ واقعہ اترپردیش ریاست کے بلرام پور ضلع میں پیش آیا، جو اس علاقے سے 500 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے جہاں ستمبر کے وسط میں دوسری دلت لڑکی کا مبینہ طور پر چار اعلی ہندو ذات کے مردوں نے گینگ ریپ کیا تھا۔

بھارت کی 20 کروڑ دلت آبادی کو طویل عرصے سے امتیازی سلوک اور بدسلوکی کا سامنا رہا ہے اور مہم چلانے والوں کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس وبائی امراض کے دوران حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کی جانب سے منگل کے روز جاری کیے گئے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال اوسطاً روزانہ 87 کیسز رپورٹ ہوئے تاہم بڑی تعداد میں ایسے کیسز رپورٹ نہیں ہوتے ہیں۔

بیورو نے گزشتہ سال کے مقابلے میں 2019 میں خواتین کے خلاف جرائم کی تعداد میں 7 فیصد سے زیادہ اضافہ رپورٹ کیا ہے۔

پولیس نے بھارتی گاؤں میں ایمرجنسی قوانین نافذ کردیا

دریں اثنا بھارتی پولیس نے اُس گاؤں میں ہنگامی قوانین نافذ کردیے جہاں دلت لڑکی کا ریپ اور قتل کا واقعہ سامنے آیا تھا۔

لڑکی کی آخری رسومات کی ادائیگی کے بعد سامنے آنے والی جھڑپوں کے بعد پانچ سے زیادہ افراد کے اکٹھے ہونے پر علاقے میں پابندی عائد کردی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: خاتون کا ریپ کے بعد قتل، عوام کا احتجاج

واضح رہے کہ بھارت کی ریاست اتر پردیش میں ریپ کا شکار ہونے والی خاتون کئی دنوں تک زیر علاج رہنے کے بعد رواں ہفتے نئی دہلی کے ہسپتال میں دم توڑ گئی تھی جس کے بعد شہریوں کی بڑی تعداد نے ہسپتال کے باہر احتجاج کیا تھا۔

خاتون کو مردوں کے ایک گروپ نے ریپ کا نشانہ بنایا تھا جس کے بعد انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں ہسپتال کے باہر سیکڑوں شہری جمع ہوئے اور واقعے کی مذمت کی اور احتجاج کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں