پی ایف یو جے کا آٹھویں ویج ایوارڈ کے نفاذ کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 02 اکتوبر 2020
8ویں ویج ایوارڈ کو دسمبر 2019 میں منظور کیا گیا تھا تاہم دیکھا جارہا ہے کہ میڈیا مالکان اس کے نفاذ سے گریز کر رہے ہیں۔ فائل فوٹو
8ویں ویج ایوارڈ کو دسمبر 2019 میں منظور کیا گیا تھا تاہم دیکھا جارہا ہے کہ میڈیا مالکان اس کے نفاذ سے گریز کر رہے ہیں۔ فائل فوٹو

کوئٹہ: پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کی فیڈرل ایگزیکٹو کونسل (ایف ای سی) نے اپنے تین روزہ اجلاس کے اختتامی روز میں صحافیوں اور میڈیا کارکنوں کو درپیش مختلف امور پر متعدد قراردادیں منظور کرلیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان قرار دادوں میں آٹھویں ویج بورڈ ایوارڈ کا نفاذ نہ ہونا، ورکرز اور صحافیوں کو نوکریوں سے نکالنا، ان کی تنخواہوں میں کٹوتی اور متعدد علاقائی اخبارات کی بندش اور مختلف ٹی وی چینلز کی نشریات روکنے کے معاملات شامل ہیں۔

ایک قرارداد کے ذریعے ایف ای سی نے میڈیا ہاؤسز کے مالکان کی جانب سے آٹھویں ویج بورڈ ایوارڈ نافذ کرنے پر مجرمانہ نظر اندازی پر تنقید کی۔

مزید پڑھیں: میڈیا سے وابستہ افراد کیلئے آٹھویں ویج بورڈ ایوارڈ کا اعلان

آٹھویں ویج بورڈ ایوارڈ کو حکومت نے دسمبر 2019 میں تمام اسٹیک ہولڈرز کے اتفاق رائے سے منظور کیا تھا تاہم دیکھا جارہا ہے کہ میڈیا مالکان ایوارڈ کو نافذ کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔

ایف ای سی نے حکومت پر زور دیا کہ وہ ویج بورڈ ایوارڈ کے نفاذ کے لیے متعدد مواقع پر اپنے اعلان کردہ وعدے کو پورا کرے اور اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے میڈیا ہاؤسز کے مالکان پر قوانین اور اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کرے۔

قرار داد میں کہا گیا کہ ’ہم آٹھویں ویج بورڈ ایوارڈ پر کسی تاخیر کے بغیر فوری طور پر عملدرآمد چاہتے ہیں کیونکہ تاخیری ہتھکنڈوں سے مالکان اور صحافی برادری کے درمیان پائی جانے والی خلیج کو مزید وسعت ملے گی‘۔

ایک اور قرارداد کے ذریعے پی ایف یو جے نے میڈیا مالکان اور حکومت کی جانب سے میڈیا انڈسٹری میں اخراجات کم کرنے اور جبری برطرفیوں کی مذمت کی جس کی وجہ سے ملک بھر میں تقریباً 7 ہزار صحافی اور میڈیا ورکرز بے روزگار ہوگئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں ’ سینسر شپ ’ کے خلاف صحافیوں کا احتجاج

ایک اور قرارداد میں علاقائی اخبارات کے خاتمے اور مالی بحران اور عوام کے لیے معلومات تک رسائی کو روکنے کے خفیہ ایجنڈے کے ساتھ آئین کے آرٹیکل 19 میں دیے گئے آزادی اظہار رائے اور آزاد میڈیا کے خلاف پیمرا کے کالے قوانین کا استعمال کرتے ہوئے میڈیا پر گرفت مضبوط کرنا اور متعدد نیوز اور انٹرٹینمنٹ چینلز بند کیے جانے پر تشویش کا اظہار کیا۔

قرارداد میں کہا گیا کہ ’یہ ستم ظریفی ہے کہ ملک کو مالی اور انتظامی طور پر بااختیار بنانے کے بجائے، اشتہارات کا صوبائی کوٹہ وفاقی حکومت نے اپنے قبضے میں لے لیا ہے جس کی وجہ سے علاقائی اخبارات کا خاتمہ ہوگیا ہے لہذا علاقائی اخبار کی صنعت کو بچانے کے لیے اشتہاروں کا علاقائی کوٹہ فوری طور پر بحال کیا جائے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں