کارسرکار میں 'مداخلت' پر گرفتاری: بیٹوں سمیت نہال ہاشمی کی عبوری ضمانت منظور

اپ ڈیٹ 03 اکتوبر 2020
وکلا نے پولیس کو کمرہ عدالت میں داخل ہونے سے بھی روکنے کی کوشش کی—فائل فوٹو: بشکریہ فیس بک
وکلا نے پولیس کو کمرہ عدالت میں داخل ہونے سے بھی روکنے کی کوشش کی—فائل فوٹو: بشکریہ فیس بک

کراچی کی مقامی عدالت نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما نہال ہاشمی اور ان کے دونوں بیٹوں کے خلاف پولیس کی جانب سے کار سرکار میں مداخلت کے الزام میں مقدمے کے اندراج کے بعد 20-20 ہزار روپے مچلکے کے عوض عبوری ضمانت منظور کرلی۔

جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں نہال ہاشمی، ان کے بیٹے نصیر ہاشمی اور ابراہیم ہاشمی کو پیش کیا گیا۔

مزیدپڑھیں: ن لیگی رہنما نہال ہاشمی پولیس سے جگھڑے کے الزام میں بیٹوں سمیت گرفتار

واضح رہے کہ گزشتہ روز نہال ہاشمی اور ان کے دوبیٹوں کے خلاف پولیس کے امور میں مداخلت اور اہلکاروں کو زدوکوب کرنے کے الزام پر سعود آباد تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

پولیس کی جانب سے نہال ہاشمی اور ان کے بیٹوں کو عدالت میں پیش کرتے وقت لائرز فورم کے وکلا نے پولیس کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

علاوہ ازیں وکلا نے پولیس کو کمرہ عدالت میں داخل ہونے سے بھی روکنے کی کوشش کی اور اس دوران پولیس اور وکلا کے مابین ہاتھا پائی بھی دیکھنے میں آئی۔

بعدازاں وکلا نے پولیس اہلکاروں کو کمرہ عدالت سے دھکے دے کر باہر نکال دیا اور مؤقف اختیار کیا کہ کوئی پولیس والا کمرہ عدالت میں نہیں آئے گا۔

یہ بھی پڑھیں: فوج کے خلاف متنازع بیان پر نہال ہاشمی کو قانونی نوٹس

اس دوران وکلا نے تفتیشی افسر کو بھی دھکے دے کر کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا۔

عبوری ضمانت کے بعد نہال ہاشمی نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گھٹن کے اس ماحول میں میڈیا اور وکلا کو اپنا کردار ادا کرنے پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

انہوں نے گزشتہ رات پیش آنے والے واقعات سے متعلق بتایا کہ ’مجھے بتایا گیا کہ سادہ کپڑوں میں اہلکار میرے بیٹوں کو اٹھا کر لے گئے ہیں‘۔

نہال ہاشمی نے کہا کہ ’میں اور میری اہلیہ تھانے گئے تو اہلکاروں نے ہم سے بدتمیزی کی جبکہ کچھ اہلکار فون پر ہمیں ’فکس‘ کرنے کی باتیں کررہے تھے۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ وہاں پر کچھ لوگ سادوں کپڑوں میں تھے جن کا تعلق پولیس سے نہیں لگ رہا تھا جبکہ میری اہلیہ کو 8 گھنٹے حبس بے جا میں رکھا گیا۔

مزیدپڑھیں: توہین عدالت کیس: سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کو معاف کردیا

انہوں نے الزام لگایا کہ ایس پی فیصل چاچڑ نے ہم پر لاٹھی چارج کرایا۔

دوسری جانب سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین رحمٰن ملک نے نہال ہاشمی کی گرفتاری کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ اور سیکریٹری داخلہ سے رپورٹ طلب کرلی۔

خیال رہے کہ نہال ہاشمی کے دو صاحبزادوں کا پولیس اہلکاروں سے جھگڑا ہوا تھا جس پر انہیں گرفتار کرکے مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

گزشتہ روز لیگی رہنما نہال ہاشمی کے صاحبزادوں کی پولیس اہلکاروں سے تکرار ہوئی جو بڑھتے بڑھتے جھگڑے میں بدل گئی، نہال ہاشمی کے صاحبزادے اور پولیس اہلکار آپس میں گتھم گتھا ہوگئے۔

بعدازاں اطلاع ملنے پر نہال ہاشمی بھی موقع پر پہنچ گئے اور بات مزید تلخ ہوئی تو پولیس نے نہال ہاشمی اور ان کے دونوں صاحبزادوں کو حراست میں لے کر سعود آباد تھانے منتقل کردیا گیا۔

تھانے میں بھی مڈبھیڑ ہوئی، سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ نہال ہاشمی کے بیٹے نے ایک اہلکار کو گردن سے دبوچ رکھا ہے۔

بعدازاں پولیس نے کار سرکار میں مداخلت اور پولیس اہلکاروں کو زدو کوب کرنے کا مقدمہ درج کرکے تینوں کو حوالات میں بند کردیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں