رحمٰن ملک کا امریکی بلاگر سنتھیا رچی کے خلاف مقدمات کی پیروی نہ کرنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 04 اکتوبر 2020
رحمٰن ملک اور سنتھیا ڈی رچی —فائل فوٹو: اسکرین شاٹ
رحمٰن ملک اور سنتھیا ڈی رچی —فائل فوٹو: اسکرین شاٹ

اسلام آباد: سابق وزیر داخلہ اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین رحمٰن نے امریکی بلاگر سنتھیا ڈان رچی کے خلاف کرمنل اور سول کیسز کی پیروی نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما نے لکھا کہ ’یہ فیصلہ نیک نیتی سے لیا اور میں اسے عوام کے سامنے لارہا ہوں‘۔

رحمٰن ملک کا یہ فیصلہ سنتھیا رچی کی جانب سے ان کے خلاف لگائے گئے ریپ الزامات سے بریت کے بعد سامنے آیا۔

واضح رہے کہ جسٹس آف پیس نے (2 مرتبہ)، ڈسٹرک اینڈ سیشن کورٹ، اسلام آباد اور پولیس کی جانب سے سنتھیا رچی کے الزامات کو مسترد کردیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: سنتھیا رچی کیس میں ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف رحمٰن ملک کی اپیل مسترد

یاد رہے کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین کی حیثیت سے رحمٰن ملک نے سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کے خلاف سنتھیا رچی کے نامناسب ریمارکس کا نوٹس لیا تھا۔

علاوہ ازیں ہفتے کو ٹوئٹس کے ایک تسلسل میں سابق وزیرداخلہ نے لکھا کہ میں اپنی عاجز طبیعت کی وجہ سے فتح کا دعویٰ نہیں کرتا کیونکہ مخالف عناصر کے دباؤ میں رہنے والی خاتون کو میرے خلاف یہ الزمات لگانے پر مجبور کیا گیا۔

رحمٰن ملک نے لکھا کہ ’لہٰذا میں نیک نیتی اور اس سے بڑھ کر کیونکہ میں خواتین کی عزت و احترام کرتا ہوں، اس معاملے سے قطع نظر مزید اس معاملے کی پیروی نہیں کرنا چاہوں گا کیونکہ میرے پاس یہ یقین کرنے کے لیے ہر وجہ/ثبوت ہیں کہ سنتھیا رچی نے اس طرح کے بوگس الزامات ان بااثر عناصر کے کہنے پر لگائے جو مجھے اور ملک کی اعلیٰ قیادت بشمول پہلی منتخب خاتون وزیراعظم محرتمہ شہید بینظیر بھٹو کو بدنام کرنے کا مذموم مقصد رکھتے ہیں‘۔

انہوں نے لکھا کہ میں نے نیک نیتی کے تحت کوئی بدلہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے اور میں یہ معاملہ اللہ کے سپرد کرتا ہوں اور میں اپنے خاندان، دوستوں اور پی پی پی کی قیادت اور پارلیمنٹ کے سامنے اپنی پوزیشن واضح کرنے پر اس کا مشکور ہوں۔

خیال رہے کہ امریکی بلاگر سنتھیا ڈی رچی نے تھانہ سیکریٹریٹ میں ایک درخواست دائر کی تھی جس میں رحمٰن ملک پر 2011 میں اپنی رہائش گاہ پر ان کا ریپ کرنے کا الزام لگایا گیا تھا، تاہم ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ناصر جاوید رانا نے اس درخواست کو مسترد کردیا تھا۔

بعد ازاں بلاگر اس فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ گئیں اور وہاں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے 6 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا اور سیشنز کورٹ کا حکم کالعدم کرتے ہوئے درخواست منظور کی۔

وہی رحمٰن ملک نے امریکی بلاگر کو ہتک عزت کا نوٹس بھیجا اور ان کے خلاف 50 کروڑ روپے کا ہتک عزت کا دعویٰ کیا، جس کے بعد دوسرا نوٹس بھی سنتھیا رچی کی جانب سے الزامات دہرانے پر بھیجا گیا۔

ادھر سپریم کورٹ نے گزشتہ بدھ کو رحمٰن ملک کی اپیل مسترد کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کے یکم ستمبر کے اس فیصلے کو برقرار رکھا تھا جس میں سنتھیا رچی کی جانب سے ریپ کے الزامات میں فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کی رجسٹریشن سے متعلق معاملے کو جائزے کے لیے دوبارہ جسٹس آف پیس کو بھیجنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: عدالت نے وزارت داخلہ کو امریکی بلاگر سنتھیا رچی کو ملک بدر کرنے سے روک دیا

جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ایڈووکیٹ جنرل برائے اسلام آباد نیاز اللہ خان نیازی کی جانب سے عدالت عالیہ کے فیصلے کی حمایت کے بعد معاملے کو دوبارہ جسٹس آف پیس کے پاس بھیجنے کا فیصلہ دیا۔

بعد ازاں جمعہ کو امریکی بلاگر سنتھیا ڈی رچی نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل کے ذریعے ٹوئٹس کی اور عدالتی فیصلے سے متعلق مطمئن ہونے کا اظہار کیا۔

انہوں نے لکھا کہ ’یہ سپریم کورٹ میں اچھا دن تھا، اب ایڈیشنل سیشنز کورٹ سے احکامات کا انتظار ہے‘۔

اس کے کچھ دیر بعد ہی انہوں نے ایک اور پوسٹ کی اور لکھا کہ ’یہ بیان کردوں کہ رحمٰن ملک کی جانب سے میرے خلاف ایف آئی آر/ہتک عزت دائر کرنے کی کوششیں مسترد ہوگئیں‘۔

تبصرے (0) بند ہیں