ناسا نے اربوں روپے سے بنا ٹوائلٹ، خلا میں سلاد اگانے کا سسٹم خلائی اسٹیشن بھیج دیا

اپ ڈیٹ 04 اکتوبر 2020
اس بار بھجوائے گئے ٹوائلٹ پر زمینی ٹوائلٹ کی طرح بیٹھنے کی نشست بھی بنائی گئی ہے—اسکرین شاٹ/ یوٹیوب
اس بار بھجوائے گئے ٹوائلٹ پر زمینی ٹوائلٹ کی طرح بیٹھنے کی نشست بھی بنائی گئی ہے—اسکرین شاٹ/ یوٹیوب

امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا نے اربوں روپے کی لاگت سے کئی سال کی محنتوں کے بعد تیار کیا جانے والا جدید ٹوائلٹ، خلا پر سلاد اگانے کا سسٹم، کینسر کے مرض کا علاج کرنے والا نظام اور جدید ورچوئل کیمرے سے لیس واکنگ سسٹم خلائی اسٹیشن بھجوا دیا۔

ناسا کے مطابق امریکی ریاست ورجینیا کے نارتھ روپ گرومن اسپیس سینٹر سے 800 پاؤنڈ وزن کی سائنسی مشینوں، بیت الخلا اور دیگر چیزوں کو کارگو راکٹ کے ذریعے 3 اکتوبر کو خلائی اسٹیشن بھجوایا گیا۔

مذکورہ کارگو راکٹ کو 2 اکتوبر کو بیت الخلا اور سلاد اگانے والے نظام سمیت دیگر سائنسی مشینوں کو خلائی اسٹیشن لے جانا تھا مگر تکنیکی وجوہات کی بنا پر اسے اس وقت نہیں بھیجا گیا اور بعد ازاں اسے 3 اکتوبر کو روانہ کیا گیا۔

ناسا کے مطابق کارگو راکٹ 5 اکتوبر کی شب سے پہلے خلائی اسٹیشن پہنچ جائے گا۔

خلائی اسٹیشن پر بھجوائے گئے جدید بیت الخلا کو اسٹیشن کے امریکی حصے میں نصب کیا جائے گا اور مذکورہ بیت الخلا اب تک کا جدید اور مہنگا ترین ٹوائلٹ ہے، جسے 2 کروڑ 30 لاکھ امریکی ڈالر یعنی پاکستانی 4 ارب روپے سے زائد کی رقم سے بنایا گیا ہے۔

مذکورہ ٹوائلٹ کی تیاری میں ناسا نے دیگر سائنسی ایجادات کرنے والی کمپنیوں کے ماہرین کی خدمات بھی حاصل کیں اور اس کی تیاری میں کئی سال لگے۔

اربوں روپے کی لاگت سے بنا ٹوائلٹ بظاہر کسی مشین کی طرح دکھتا ہے مگر اسے ڈسپوزیبل کمرے کی طرح بنایا گیا ہے—فوٹو: ناسا
اربوں روپے کی لاگت سے بنا ٹوائلٹ بظاہر کسی مشین کی طرح دکھتا ہے مگر اسے ڈسپوزیبل کمرے کی طرح بنایا گیا ہے—فوٹو: ناسا

ناسا کی امریکی خلانورد جیسیکا میئر مذکورہ ٹوائلٹ کے حوالے سمیت خلائی اسٹیشن پر دیگر استعمال کی چیزوں کے حوالے سے ایک ویڈیو میں بتایا کہ مذکورہ ٹوائلٹ کو یونیورسل ویسٹ مینجمنٹ سسٹم (یو ڈبلیو ایم ایس) کا نام دیا گیا ہے جس میں ویکیوم کلینر جیسا سسٹم نصب ہے جو انسان سے پیشاب اور اس کے فضلے کو اپنی طرف کھینچ لے گا۔

خلائی اسٹیشن پر بھیجے گئے بیت الخلا کو ڈسپوزیبل کمرے کی طرح ترتیب دیا گیا ہے اور اس میٰں ایسی جگہیں ڈیزائن کی گئی ہیں جو زمین کے ٹوائلٹ کی طرح ہی ہیں، تاہم وہ زمین کے بیت الخلا سے کافی مختلف انداز میں کام کرے گا۔

ناسا کے مطابق خلائی اسٹیشن پر بھجوائے گئے ٹوائلٹ کا سسٹم ہوا کے ذریعے کام کرے گا اور ویکیوم کلینر کی طرح کا نظام انسان سے پیشاب کھینچ کر ایک مخصوص جگہ منتقل کرے گا اور پھر وہاں سے پیشاب کو پانی میں تبدیل کرکے استعمال کیا جائے گا۔

فوری طور پر مذکورہ ٹوائلٹ بڑے پیشاب کو استعمال کے قابل چیز میں تبدیل نہیں کر سکے گا، تاہم وہ ایسے فضلے کو مخصوص جگہ جمع کر کے اس محفوظ طریقے سے ٹھکانے لگائے گا۔

مذکورہ ٹوائلٹ میں ایسا سسٹم نصب کیا گیا ہے جو کہ انسان کے آنتوں کو چھیڑ کر ان سے فضلے کو خارج کرانے کا کام بھی کرے گا اور پھر اسی فضلے کو اپنی طرف کھینچ کر محفوظ طریقے اسے ٹھکانے بھی لگائے گا۔

خلائی اسٹیشن پر بھجوائے گئے بیت الخلا کو خاص طور پر خواتین خلانوردوں کے لیے آسان بنایا گیا ہے، تاہم مذکورہ ٹوائلٹ مرد خلابازوں کے لیے بھی بہتر ہوگا۔

خلائی اسٹیشن پر بھجوائے گئے ٹوائلٹ کو مرد و خواتین استعمال کرسکیں گے—فوٹو: اے پی
خلائی اسٹیشن پر بھجوائے گئے ٹوائلٹ کو مرد و خواتین استعمال کرسکیں گے—فوٹو: اے پی

ناسا نے خلائی اسٹیشن کی جانب ٹوائلٹ کے ساتھ دیگر سائنسی آلات بھی بھجوائے ہیں، جن میں خلا میں سلاد اگانے کا نظام بھی شامل ہے۔

اگرچہ خلائی اسٹیشن پر اس وقت بھی سلاد میں استعمال ہونے والی مختلف سبزیاں اور فروٹ اگائے جا رہے ہیں، تاہم نئے نظام کے ذریعے مزید کئی اقسام کی سبزیاں اور فروٹ اگائے جا سکیں گے اور اس سے خلائی اسٹیشن پر خوراک کی فراہمی میں بھی مدد ملے گی۔

اسی طرح خلائی اسٹیشن پر بھجوائے گئے سائنسی آلات میں کینسر کی تشخیص کرنے اور اس کا علاج کرنے کا ایک نظام بھی بھجوایا گیا ہے جب کہ ورچوئل ریئلٹی (وی آر) کیمرے کے ساتھ اسپیس واک کا ایک نظام بھی بھجوایا گیا ہے۔

خلائی اسٹیشن پر بھجوائے گئے دیگر سائنسی نظاموں میں استعمال شدہ چیزوں کو دوبارہ قابل استعمال بنانے والا سسٹم بھی بھجوایا گیا ہے جو کہ خلانوردوں کے پسینے کو بھی پانی میں تبدیل کر سکے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں