جمہوری سیاسی کارکنوں کے لیے 'باغی' کا لیبل ایک اعزاز ہے، اپوزیشن

اپ ڈیٹ 05 اکتوبر 2020
جن پر غداروں کا لیبل لگایا گیا ہے وہ ملک کے حقیقی ہیرو ہیں جبکہ انہیں غدار کا نام دینے والے خود ہار رہے ہیں، سینیٹر مصطفیٰ نواز — فائل فوٹو:رائٹرز
جن پر غداروں کا لیبل لگایا گیا ہے وہ ملک کے حقیقی ہیرو ہیں جبکہ انہیں غدار کا نام دینے والے خود ہار رہے ہیں، سینیٹر مصطفیٰ نواز — فائل فوٹو:رائٹرز

اسلام آباد: ملک کی بڑی اپوزیشن جماعتوں، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے حکومت مخالفین کو غدار قرار دینے کی ’تازہ ترین پالیسی‘ پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کی حکمت عملی کبھی کامیاب نہیں ہوئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے ایک بیان میں کہا کہ ’جمہوری سیاسی کارکنوں کے لیے باغی کا لیبل ہونا ایک اعزاز ہے‘۔

انہوں نے ’پہلی مرتبہ پنجاب سے اسٹیبلشمنٹ مخالف آوازوں‘ کے اٹھنے کا بھی خیرمقدم کیا۔

اسی طرح مسلم لیگ (ن) کے پنجاب چیپٹر کے صدر اور رکن قومی اسمبلی (ایم این اے) رانا ثنااللہ نے ایک بیان میں کہا کہ حزب اختلاف کے رہنماؤں کو ’غدار اور بھارتی ایجنٹس‘ کا لیبل لگا کر حکومت نے اپنے سابقہ بیانیے کی ناکامی کا اعتراف کیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ اس کے مخالفین بدعنوان ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کو فوج نے پال کر سیاست دان بنایا، وزیراعظم

پیپلزپارٹی کے سینیٹر نے کہا کہ اس 70 سالہ قدیم ’مؤقف‘ کو دیگر صوبوں کے بعد اب پنجاب نے بھی مسترد کردیا ہے جبکہ ’پورا ملک ہائبرڈ نظام کے خلاف ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں قائد اعظم کی ہمشیرہ فاطمہ جناح، اس کے بعد ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو کے خلاف اس طرح کے لیبل اور الزامات لگائے جاچکے ہیں۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ ’جن پر غداروں کا لیبل لگایا گیا ہے وہ ملک کے حقیقی ہیرو ہیں جبکہ انہیں غدار کا نام دینے والے خود ہار رہے ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’حبیب جالب کا خواب پورا ہوا، پنجاب بھی اب جاگ چکا ہے اور بالکل خیبر پختونخوا، سندھ اور بلوچستان کی طرح کھڑا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’پارلیمنٹ کی بالادستی، آئین کی حکمرانی، بنیادی انسانی حقوق، عوام اور میڈیا کی آزادی پر کسی بھی قیمت پر سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا‘۔

واضح رہے کہ دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے بیانات ہفتے کے روز گوجرانوالہ میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے اور وزیر اعظم عمران خان اور ان کے معاونین کے ان حالیہ بیانات کے پس منظر میں سامنے آئے جس میں انہوں نے الزام لگایا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف بھارت کے کہنے پر فوج کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

گزشتہ ہفتے ایک ٹی وی انٹرویو میں وزیر اعظم نے الزام لگایا تھا کہ نواز شریف بھارت کے کہنے پر فوج کو بدنام کرکے ایک خطرناک کھیل، کھیل رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: نواز شریف چند پیسوں کیلئے غیر ملکی آلہ کار بن کر کام کرتے ہیں، شہباز گل

بعدازاں ہفتے کو لاہور میں ایک نیوز کانفرنس میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی مواصلات ڈاکٹر شہباز گل نے یہ الزام لگایا تھا کہ نواز شریف فوج کو اس لیے نشانہ بنا رہے ہیں کیونکہ فوج نے ان سے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور بھارتی کاروباری شخص سجن جندال کے ساتھ ان کی وہ ’کاروباری شراکت‘، جس کے باعث انہوں نے مری میں خفیہ طور پر ملاقات بھی کی تھی، کے ساتھ ساتھ ان کی ریاست مخالف سرگرمیوں کی وجہ سے پوچھ گچھ کی تھی۔

شہباز گل کی پریس کانفرنس اور وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کے حالیہ بیانات کے جواب میں مسلم لیگ (ن) کے رانا ثناء اللہ نے انٹر سروس پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار سے وضاحت کرنے کو کہا تھا کہ کیا ریلوے کے وزیر اور معاون خصوصی فوج کے سرکاری ترجمان بن گئے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’ادارے کو واضح کرنا ہوگا کہ یہ کرائے کے ترجمان اس کی نمائندگی کرتے ہیں یا نہیں‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں