حکومت پاناما پیپرز جے آئی ٹی رپورٹ کی مزید جِلدیں کھول سکتی ہے، وفاقی وزیر

اپ ڈیٹ 06 اکتوبر 2020
وفاقی وزیر غلام سرور نے تقریب سے خطاب کیا—فوٹو: اے پی پی
وفاقی وزیر غلام سرور نے تقریب سے خطاب کیا—فوٹو: اے پی پی

ٹیکسلا: وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان نے اشارہ دیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت شریف خاندان کے خلاف پاناما پیپرز کیس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ کے دیگر والیمز (جلدیں) کھول سکتی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تین گاؤں کے لیے گیس سپلائی اسکیمز کا افتتاح کرتے ہوئے انہوں نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ حکومت نے شریف خاندان کے خلاف پاناما پیپرز کیس میں جے آئی ٹی رپورٹ کے صرف کچھ والیم کھولے تھے اور اب دیگر والیمز کھولنے پر بھی غور ہورہا ہے۔

غلام سرور خان نے ان عناصر کی مذمت کی جو لندن اور دہلی سے ملک کے اداروں کے خلاف مذموم مہم چلا رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: پاناما پیپرز کیس کا فیصلہ متنازع رہے گا، سابق جج سپریم کورٹ

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے لانگ مارچ کے پیچھے مقصد ان کے رہنماؤں کے خلاف احتساب کے عمل کو روکنا اور اپنی لوٹی ہوئی رقم کو محفوظ کرنا ہے۔

تاہم انہوں نے واضح کیا کہ 'چاہے اپوزیشن کچھ بھی کرے ان کے رہنماؤں کو این آر او نہیں ملے گا'۔

دوران گفتگو ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت سابق وزیراعظم نواز شریف کو وطن واپس لانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات اٹھا رہی ہے۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ 'سزا یافتہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف برطانیہ سے اپنی ورچوئل تقاریر کے ذریعے حکومت کے لیے کوئی خطرہ نہیں رکھتے'۔

وزیر ہوا بازی نے الزام لگایا کہ نواز شریف نے قومی اداروں کو مذموم مقاصد کے ساتھ نشانہ بنایا اور گزشتہ ہفتے ملک کی حساس معلومات پر سمجھوتہ کرنے کی کوشش کی، مزید یہ کہ انہیں اپنے خلاف کرپشن کیسز کا سامنا کرنے کے لیے عدالتوں میں پیش ہونا چاہیے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے میڈیکل بورڈ کو چیلنج اور ان کی میڈیکل رپورٹ کی تحقیقات ہونی چاہیے۔

علاوہ ازیں جعلی پائلٹ کے لائسنس سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ متعلقہ محکموں کو ہدایات جاری کردی گئی تھیں کہ وہ ان حکام کے بارے میں معلوم کریں جنہوں نے جعلی اسناد میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے ان پائلٹس کی مدد کی۔

انہوں نے کہا کہ جعلی ڈگری کے حامل پائلٹس کے سہولت کاروں کو بھی قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔

خیال رہے کہ پاناما پیپرز میں آف شور کمپنیاں رکھنے والے پاکستانیوں میں سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے اہلِ خانہ کا نام بھی سامنے آیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ’پاناما پیپرز کے بعد 22 ممالک نے ایک ارب ڈالر سے زائد ٹیکس و جرمانہ وصول کیا‘

وزیراعظم نواز شریف کے خلاف اثاثے چھپانے کے الزام میں سپریم کورٹ میں ان کی نااہل قرار دینے کے لیے درخواست دائر کی گئی جس پر عدالتِ عظمیٰ نے 28 جولائی 2017 کو فیصلہ سناتے ہوئے انہیں نااہل قرار دے دیا تھا۔

مزید یہ کہ سپریم کورٹ کے حکم پر قومی احتساب بیورو (نیب) کو نواز شریف، مریم نواز، حسن نواز، حسین نواز، کیپٹن (ر) محمد صفدر اور اسحٰق ڈار کے خلاف ریفرنسز دائر کرنے کی ہدایت کی تھی۔

بعد ازاں ان ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو قید و جرمانے کی سزا ہوئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں