بیلجیم کی آرٹسٹ خاتون کی پہلی بار بطور شہزادی میڈیا سے گفتگو

اپ ڈیٹ 07 اکتوبر 2020
ڈیلفین بوئل نے 5 اکتوبر کو پہلی بار بطور شہزادی میڈیا سے بات کی—فوٹو: رائٹرز
ڈیلفین بوئل نے 5 اکتوبر کو پہلی بار بطور شہزادی میڈیا سے بات کی—فوٹو: رائٹرز

عدالتی فیصلے کے بعد عام آرٹسٹ خاتون سے شہزادی بن جانے والی 52 سالہ بیلجیم خاتون ڈیلفین بوئل نے پہلی بار شہزادی بننے کے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی شناخت کی جنگ دولت اور شہرت کے لیے نہیں لڑی۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق یکم اکتوبر کو عدالتی فیصلے کے بعد شہزادی کا خطاب حاصل کرنے والی ڈیلفین بوئل نے 5 اکتوبر کو پہلی بار بطور شہزادی میڈیا سے گفتگو کی۔

میڈیا سے بات چیت کے دوران ڈیلفین بوئل جذباتی نظر آئیں اور انہوں نے واضح کیا کہ انہیں بیلجیم کے شاہی خاندان سے کوئی توقعات نہیں ہیں اور یہ کہ انہوں نے کئی سال تک عدالتی جنگ محض دولت اور شہرت حاصل کرنے کے لیے نہیں لڑی۔

ڈیلفین بوئل کے مطابق انہیں عدالتی فیصلے میں جیت کے بعد شاہی خاندان سے کوئی توقعات نہیں ہیں اور نہ ہی وہ یہ چاہتی ہیں کہ انہیں ایک شہزادی کے طور پر پہچانا جائے۔

عدالتی فیصلے کے بعد شہزادی بن جانے والی ڈیلفین بوئل کا کہنا تھا کہ وہ رستے میں کھڑی ہوکر کسی کو روک کر یہ نہیں کہہ سکتیں کہ انہیں شہزادی کہا جائے اور اب بھی ان کی خواہش ہے کہ انہیں ایک آرٹسٹ کے طور پر پہچانا جائے۔

ڈیلفین بوئل کے ڈی این اے جنوری 2020 میں بادشاہ سے میچ ہوگئے تھے—اسکرین شاٹ/ یوٹیوب
ڈیلفین بوئل کے ڈی این اے جنوری 2020 میں بادشاہ سے میچ ہوگئے تھے—اسکرین شاٹ/ یوٹیوب

ڈیلفین بوئل کے وکلا کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلے کے بعد جلد ہی وہ اپنے نام کے آخر میں بوئل کے بجائے بادشاہ کے خاندان کا نام سیکس کوبرگ لگائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: ڈی این اے میچ ہونے کے بعد بادشاہ نے 'ناجائز' بیٹی کو تسلیم کرلیا

ڈیلفین بوئل کو یکم اکتوبر کو بیلجیم کی ایک عدالت نے شہزادی کی بیٹی قرار دیتے ہوئے انہیں ’پرنسز آف بیلجیم‘ کے خطاب سے نوازا تھا۔

عدالت نے ڈیلفین بوئل کو بادشاہ سے ڈی این اے میچ ہونے کے بعد شہزادی قرار دیا تھا، رواں برس جنوری میں خاتون کا ڈی این اے بادشاہ سے میچ ہوگیا تھا۔

خاتون سے ڈی این اے میچ ہونے کے بعد جنوری میں ہی بیلجیم کے سابق بادشاہ البرٹ دوئم نے انہیں اپنی بیٹی تسلیم کیا تھا۔

اس سے قبل وہ کئی سال سے مذکورہ خاتون کو بیٹی تسلیم کرنے سے انکار کرتے آ رہے تھے۔

ڈیلیفین بوئل نے بادشاہ کو اپنا والد قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف 2013 میں اس وقت مقدمہ دائر کیا تھا جب انہوں نے خرابی صحت کی وجہ سے تخت چھوڑا تھا اور انہیں حاصل استثنیٰ بھی ختم ہوچکی تھی۔

شاہی خاندان سے کوئی توقعات نہیں ہیں، ڈیلفین بوئل—فوٹو: ڈی پی اے پکچر الائنس
شاہی خاندان سے کوئی توقعات نہیں ہیں، ڈیلفین بوئل—فوٹو: ڈی پی اے پکچر الائنس

اس سے قبل ڈیلفین بوئل 1999 کے بعد بادشاہ البرٹ دوئم کو اپنا والد قرار دیتی آ رہی تھیں تاہم اس وقت بادشاہ تخت پر تھے، اس لیے وہاں کی حکومت اور عدالت ان کے خلاف کارروائی کرنے سے قاصر تھیں۔

ڈیلفین بوئل نے سب سے پہلے 1999 میں دعویٰ کیا تھا کہ وہ بادشاہ البرٹ دوئم کی ناجائز بیٹی ہیں۔

مزید پڑھیں: بادشاہ سے ڈی این اے میچ ہونے کے بعد عام خاتون شہزادی بن گئیں

ڈیلفین بوئل نے اس وقت یہ دعویٰ کیا تھا جب کہ بادشاہ کی اہلیہ شہزادی پاؤلا کی سوانح عمری 1999 میں سامنے آئی تھی جس میں انہوں نے اپنے شوہر کے معاشقوں کا بھی ذکر کیا تھا۔

شہزادی پاؤلا نے کتاب میں بتایا تھا کہ ان کے شوہر کے 1960 سے قبل ایک خوبرو خاتون سے ناجائز جنسی تعلقات تھے جن کے نتیجے میں ایک بچی کی پیدائش بھی ہوئی تھی۔

اگرچہ شہزادی پاؤلا نے کتاب میں ڈیلفیئن بوئل کا ذکر نہیں کیا تھا تاہم کتاب سامنے آنے کے بعد وہ خود سامنے آئی تھیں اور انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی والدہ سے ہی بادشاہ کے جنسی تعلقات تھے اور ان تعلقات کی وجہ سے وہ پیدا ہوئی تھیں۔

ڈیلفیئن بوئل کی والدہ نے بعد ازاں ایک صنعت کار سے شادی کرلی تھی اور ان کی پرورش بھی وہیں ہوئی تھیں۔

ڈیلفیئن بوئل نے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد بطور آرٹسٹ اپنا کیریئر شروع کیا اور ان کا شمار بیلجیم کی معروف ترین آرٹسٹ خواتین میں ہوتا ہے۔

عدالت کی جانب سے شاہی اعزاز سے نوازے جانے کے بعد اب خاتون آرٹسٹ کے دونوں بچوں کو بھی شاہی اعزاز دیا جائے گا۔

ساتھ ہی خاتون کو بادشاہ کے دیگر تین حقیقی بچوں کی طرح کے شاہی اعزازات دیے جائیں گے، تاہم انہیں قانونی طور پر شاہی جائداد سے اضافی دولت نہیں ملے گی۔

البرٹ دوئم نے 2013 میں تخت چھوڑا تھا جس کے بعد ان کے بیٹے فلپس تخت نشین ہوئے تھے—فوٹو: اسکائے نیوز
البرٹ دوئم نے 2013 میں تخت چھوڑا تھا جس کے بعد ان کے بیٹے فلپس تخت نشین ہوئے تھے—فوٹو: اسکائے نیوز

تبصرے (0) بند ہیں