دو دہائیوں بعد جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر میں ہیلی پیڈ فعال

اپ ڈیٹ 07 اکتوبر 2020
ہیلی پیڈ 20 سال بعد فعال ہوا—فوٹو: بشکریہ جے پی ایم سی
ہیلی پیڈ 20 سال بعد فعال ہوا—فوٹو: بشکریہ جے پی ایم سی

کراچی: اگر کوئی مریض یا زخمی انتہائی نازک حالت میں ہو تو اسے جلد ہسپتال پہنچانے کی ضرورت ہوتی ہے جس کے لیے ایک ایک لمحہ قیمتی ہوتا ہے لیکن سڑکوں پر بے تحاشا ٹریفک اور ابتر صورتحال کی وجہ سے اکثر نتائج بھیانک حادثوں کی صورت میں سامنے آتے ہیں۔

تاہم اب چیزیں تبدیلی کی طرف جارہی ہیں کیونکہ نازک حالت میں مریض کو اب ائیر ایمبولینس کے ذریعے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) پہنچایا جاسکے گا۔

ڈان اخبار کی رپوٹ کے مطابق یہ نئی پیش رفت جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی کا خواب رہی ہے۔

مزید پڑھیں: جناح ہسپتال کراچی میں بائیو سیفٹی لیول تھری لیب قائم،یومیہ 100کورونا ٹیسٹ ہوں گے

اس حوالے سے ڈان سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’20 سال قبل جے پی ایم سی میں ہیلی پیڈ فعال ہوا کرتا تھا مگر وقت ہمیں یہاں لے آیا کہ یہ استعمال نہیں ہوئے اور جنگلی پودے ہر طرف پھیل گئے‘۔

سیمی جمالی نے کہا کہ ’یقیناً ہم یہاں سرگرمیاں فعال کرنا چاہتے تھے اور ہم نے انتظامیہ سے کہا گیا کہ ان متعلقہ حکام کو خط لکھا جائے جو یہ کرسکتے ہوں‘۔

بعدازاں ڈاکٹر سیمی جمالی کی یہ خواہش ہفتے کے اختتام پر پوری ہوئی اور انہیں آگاہ کیا گیا کہ کوئی ہفتے کے روز ہسپتال کا ہیلی پیڈ استعمال کرنا چاہتا ہے۔

یہ فرد ’سندھ کے وزیراعلیٰ تھے جنہوں نے اتوار کو یہاں سے ہیلی کاپٹر میں پرواز کی اور یہیں واپس اترے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ہیلی پیڈ، ایئر ایمبولینس کے لینڈنگ اسپاٹ کے ساتھ ساتھ معززین کے لیے بھی خدمات انجام دے سکتا ہے۔

جے پی ایم سی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ یہ وقت کی بچت کا ذریعہ ہے خاص طور پر جب ایمرجنسی میں سڑکیں بند ہوں کیونکہ ہنگامی صورتحال میں جو ایمبولینسز زخمیوں کو لینے جارہی ہوتی ہیں انہیں بھی کئی مرتبہ دوسری ایمبولینسز کو راستہ دینے کے لیے روک دیا جاتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’حادثے کے بعد کا پہلہ گھنٹہ زندگیوں کو بچانے کا سب سے نازک وقت ہوتا ہے، انہیں جلد از جلد طبی امداد ملنی چاہیے جو ہیلی کاپٹر کے ذریعے ہی ممکن ہوسکتی ہے اور وہ زندگیاں بچا سکتے ہیں‘۔

ہنگامی صورتحال میں بحریہ ہیلی پیڈ استعمال کرنے کی خواہاں

اسی حوالے سے مزید یہ کہ جس دن وزیراعلیٰ نے جے پی ایم سی کا ہیلی پیڈ استعمال کیا اسی روز ڈاکٹر سیمی جمالی کو پاک بحریہ کی جانب سے خط موصول ہوا، جس کے مطابق پاک بحریہ میڈیکل ایمرجنسی اور دوسرے مقاصد کے لیے بھی ہیلی پیڈ استعمال کرنے کی خواہاں ہے۔

اسی روز ڈاکٹر سیمی جمالی نے اس پر رضا مندی اور خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یقیناً ہسپتال کو اس پر کوئی مسئلہ نہیں تھا جبکہ اس سلسلے میں سندھ حکومت اور ان کے شعبہ صحت کو اس سے آگاہ کردیا گیا ہے، وہ ان کی اجازت اور رہنمائی بھی لیں گی۔

سیمی جمالی نے بتایا کہ سندھ حکومت ہمیشہ ہی ہمارے ساتھ تعاون کرتی رہی ہے جبکہ مریضوں کے لیے جس سہولت یا سامان کی ضرورت ہوئی وہ فراہم کی۔

انہوں نے بتایا کہ ’پاک بحریہ کی جانب سے انہیں آگاہ کیا کہ جلد ہی وہ رات اور دن کے وقت ایمبولینسز اور دیگر ایمرجنسی گاڑیوں کے ساتھ مشقیں کرے گی جبکہ اگر تمام معاملات صحیح رہے تو جلد ہی سندھ اور بلوچستان کے اندرونی اور دور دراز علاقوں سے مریضوں کو یہاں لایا جائے گا‘۔

یہ بھی پڑھیں: بجٹ 21-2020: حکومت نے کراچی کے 3 ہسپتالوں کیلئے 14 ارب روپے مختص کردیے

تاہم انہوں نے مزید کہا کہ ایسا کرنے کے لیے انہیں نجی ایئر ایمبولینس سروس کی بھی ضرورت ہوگی۔

ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک مہنگا ذریعہ ہے لیکن زندگی سے اہم یا مہنگا نہیں ہے، ہمارا غریب ہسپتال ہے جو تبدیلی کرنا چاہتا ہے اور جہاں ارادہ ہو وہاں راستے نکل ہی آتے ہیں‘۔

علاوہ ازیں سیمی جمالی نے بتایا مریضوں کے لیے دوسری ایمبولینسز کے علاوہ کسی ایسے بڑے حادثے یا ہنگامی صورتحال، آفت یا مصبیت میں مسلح افواج کے ہیلی کاپٹر بھی دستیاب ہوں گے، جس میں زخمیوں کو جلد سے جلد نکالنے اور طبی سہولیات رکھنے والی جگہ جیسے جے پی ایم سی پہنچانے کی ضرورت ہو۔

مزید یہ کہ اس کوشش میں انہیں سول ایوی ایشن اتھارٹی کی مکمل منظوری اور تعاون حاصل ہے۔


یہ خبر 07 اکتوبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں