حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنا چاہتا ہوں، بتایا جائے کہاں ملتا ہے؟ سابق وزیراعظم

اپ ڈیٹ 07 اکتوبر 2020
کوئی بھی وفاقی وزیر پاکستان کے مسائل کی بات نہیں کرتا بلکہ صرف غداری کے الزام لگاتے ہیں—تصویر: ڈان نیوز
کوئی بھی وفاقی وزیر پاکستان کے مسائل کی بات نہیں کرتا بلکہ صرف غداری کے الزام لگاتے ہیں—تصویر: ڈان نیوز

مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ کہاں سے ملتا ہے؟ وزیراعظم رہنے کے بعد میں بھی حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنا چاہتا ہوں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ 16 مشیر، معاون خصوصی اور کرایے کے ترجمان جو چند روز پہلے تک کہہ رہے تھے کہ فلاں غدار ہے وہ آج نظر نہیں آتے بلکہ اب نئی کہانی یہ سامنے آئی کہ وزیراعظم کو مقدمے کے حوالے سے کوئی علم نہیں تھا بلکہ انہوں نے معلوم ہونے پر ناراضی کا اظہار کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا ملک کا مسئلہ ہی یہ ہے کہ وزیراعظم کو معلوم نہیں ہے کہ ملک میں مہنگائی ہوگئی ہے، غربت بڑھتی جارہی ہے، بے روزگاری عام ہوگئی ہے، معیشت تباہ ہوگئی ہے، انہیں نہیں معلوم کے گزشتہ 2 سال میں انہوں نے اتنے قرضے لے لیے کہ جو گزشتہ 10 سال کے عرصے میں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی حکومتوں نے مل کر بھی نہیں لیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے خلاف بغاوت کے مقدمے پر نئی بحث چھڑ گئی

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ 4 دن وزرا غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹتے رہے، اب مقدمہ درج ہوگیا ہے گزارش ہے کہ اس میں شامل ہوجائیں کہ ہم بھی گواہی دینے والے ہیں کہ فلاں بھارتی ایجنٹ اور غدار ہیں، سارا ملک رہ رہا ہے اور بھارت اور مودی ہنس رہا ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے دنیا کے سامنے رکھا کہ آزاد کشمیر کا وزیراعظم بھارتی ایجنٹ ہے اور اس پر مقدمہ درج کردیا تو آپ کشمیر کا مقدمہ دنیا میں کیسے لڑیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب آپ یہ کہتے ہیں کہ ہمارے 2 سابق وزیراعظم، وزیر دفاع، وفاقی وزرا، اسپیکر، وزیراعلیٰ کے علاوہ 3 ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرلز جو انتہائی اہم عہدوں پر فائز رہے اور ان کی قابلیت کا پورا ملک اعتراف کرتا ہے آج وہ بھی غدار ٹھہرے یہ اس ملک کی بدنصیبی نہیں تو اور کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں پوچھنا چاہتا ہوں حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ کہاں سے ملتا ہے؟ وزیراعظم رہنے کے بعد میں بھی حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنا چاہتا ہوں کیوں کہ غداری کا الزام تو آپ نے لگا دیا ہے۔

مزید پڑھیں: اب پنجاب بھی ٖغداری کے مقدمات کی صف میں کھڑا ہوگیا ہے، احسن اقبال

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ حیران کن بات ہے کہ کوئی بھی وفاقی وزیر عوام کی مشکلات پر بات نہیں کرتا، عوام کی تکالیف، پاکستان کے مسائل کی بات نہیں کرتا بلکہ صرف غداری کے الزام لگاتے ہیں۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ غدار وہ ہوتے ہیں جو بھارت کو فائدہ پہنچاتے، کشمیر کا سودا کرتے، سی پیک بند کرتے، ملکی معیشت تباہ کرتے، جو عوام کو مشکل میں ڈالتے ہیں، آج غداری اور حب الوطنی کے سرٹیفکیٹ نہ بانٹیں، عوام کی مشکلات حل کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) حب الوطنی کے اعلامیے جاری کرنے کے لیے نہیں بنی بلکہ عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے بنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسے مقدمات پاکستان میں پہلے بھی بن چکے ہیں لیکن اس سطح کے نہیں بنے کہ جس میں آزاد کشمیر کے وزیراعظم کو بھی شامل کیا، جن لوگوں نے اہم ترین عہدوں پر رہ کر ملک کی خدمت کی انہیں بھی بغیر ثبوت کے شامل کیا لیکن وزیراعظم، وزیراعلیٰ اور وزرا کو علم نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فوج کے خلاف 'ہرزہ سرائی': کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج

شاہد خاقان عباسی کے مطابق پاکستان کا وہ سب سے فرض شناس ایس ایچ او ہے جس نے رات کی تاریکی دیکھی نہ قانون دیکھا اور ایک شخص نے آکر کہا کہ میں پاکستان کے سابق وزرائے اعظم، آزاد کشمیر کے وزیراعظم اور سابق وزرا کے خلاف پرچہ درج کروانا چاہتا ہوں اور اس نے رات کے 2 بج کر 25 منٹ پر مقدمہ درج کرلیا۔

انہوں نے کہا کہ اب میں بھی ایک مقدمہ درج کروانا چاہتا ہوں عمران خان کے خلاف کیوں کہ میں نے ٹی وی پر دیکھا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سابق ڈائریکٹر جنرل بشیر میمن نے ٹی وی پر کہا کہ وزیراعظم نے مجھے بلا کر نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن صفدر اور دیگر پر مقدمہ درج کرنے کی ہدایت کی۔

شاہد خاقان عباسی کے مطابق جس آدمی کی ذہنی کیفیت یہ ہو کہ اسے اپنے آئینی حلف کی پرواہ نہ ہو، آئین کی دفعہ 62،63 اور اپنے عہدے کی بھی پرواہ نہ ہو اور پھر وہ قانون کو بالاتر رکھتے ہوئے ایک افسر کو کہے کہ جھوٹے پرچے بناؤ یہ سب باتیں اس بات کی دلیل ہے کہ یہ مقدمہ بھی عمران خان کی ہدایت پر درج ہوا اور وفاقی وزرا جتنے بہانے بنالیں اس سب کے پیچھے عمران خان ہے۔

انہوں نے کہا کہ سابق ڈی جی ایف آئی کی باتوں نے اس بات کو ثابت کردیا ہے کہ ہمارا وزیراعظم سارا وقت اپوزیشن کو دبانے کے بارے میں سوچتا ہے، کیا ان پرچوں سے عوام کی تکلیف دور ہوئی؟ ہم پرچوں سے نہیں گھبراتے، وزرا مدعی بنے اور گرفتار کر کے عوام کے سامنے کھلی عدالت میں مقدمہ چلائیں۔

یہ بھی دیکھیں: 'جو پاکستان چلایا کرتے تھے وہ بغاوت کے مرتکب ہوگئے'

واضح رہے کہ ایک شہری بدر رشید کی شکایت پر لاہور کے شاہدرہ تھانے نے الیکٹرانک کرائم ایکٹ 2016 کے سیکشن 10 (سائبر دہشت گردی) اور پاکستان پینل کوڈ کے سیکشن 120 اے (مجرمانہ سازش کی تعریف)، 120 بی (مجرمانہ سازش)، 121 اے (پاکستان کے خلاف جنگ کی سازش)، 123 اے (ملک بنانے کی مذمت اور اس کی خودمختاری کے خاتمے کی وکالت)، 124 اے (بغاوت) اور 153 اے (مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا) کے تحت نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے متعدد دیگر رہنماؤں کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں