بجٹ 21-2020: حکومت نے کراچی کے 3 ہسپتالوں کیلئے 14 ارب روپے مختص کردیے

اپ ڈیٹ 14 جون 2020
وفاقی فنڈ کا سب سے بڑا حصہ این آئی سی وی ڈی کے لیے مختص کیا تھا جو 9 ارب 24 کروڑ روپے ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
وفاقی فنڈ کا سب سے بڑا حصہ این آئی سی وی ڈی کے لیے مختص کیا تھا جو 9 ارب 24 کروڑ روپے ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے ایک دہائی بعد کراچی کے 3 ہسپتالوں قومی ادارہ برائے امراضِ قلب (این آئی سی وی ڈی)، جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) اور قومی ادارہ برائے اطفال (این آئی سی ایچ) کے لیے فنڈز مختص کردیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی بجٹ برائے سال 21-2020 کے بیان کے مطابق وفاقی حکومت نے ان ہسپتالوں کو چلانے کے لیے 14 ارب 18 کروڑ روپے مختص کیے جس میں سے 9 ارب 24 کروڑ 20 لاکھ روپے این آئی سی وی ڈی، 3 ارب 87 کروڑ 70 لاکھ روپے جے پی ایم ی اور ایک ارب 7 کروڑ روپے این آئی سی ایچ کے لیے مختص کیے گئے۔

وفاقی فنڈ کا سب سے بڑا حصہ این آئی سی وی ڈی کے لیے مختص کیا گیا جو 9 ارب 24 کروڑ روپے ہے جس کا مقصد نہ صرف کراچی میں موجود مرکزی ہسپتال کو چلانا ہے بلکہ اس سے سندھ کے دیگر علاقوں میں موجود اس کی شاخوں اور سینے کی تکالیف کے یونٹس کو چلایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت کا سندھ کے 3 بڑے ہسپتالوں کا انتظام واپس صوبے کو دینے کا فیصلہ

مزید یہ کہ وفاقی حکومت نے جناح ہسپتال کے لیے 3 ارب 87 کروڑ مختص کیے جس میں سے ایک ارب 54 کروڑ روپے اس کے آپریشنل اخراجات اور 15 کروڑ 86 لاکھ 60 ہزار مرمت اور دیکھ بھال پر خرچ کیے جائیں گے۔

خیال رہے کہ مئی 2019 میں وفاقی وزارت صحت نے سپریم کورٹ کے جنوی 2019 میں دیے گئے حکم کے تحت کراچی کے تینوں بڑے ہسپتال واپس لینے کا فیصلہ کیا تھا۔

تاہم اس کے بعد سے وفاقی حکومت ہسپتالوں کا انتظام سنبھالنے سے گریزاں ہے جو اب تک سندھ حکومت کے پاس ہے۔

دوسری جانب حکومت نے کورونا سے متعلق 8 کھرب 75 ارب روپے کا پیکج فراہم کرنے کا دعوی کیا ہے جس کی وجہ سے مالی خسارہ مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کے 2 فیصد سے بڑھ کر 9.1 فیصد ہوگیا۔

12 کھرب روپے کے خصوصی محرک پیکج کہ جس میں ایک کھرب روپے کے ایمرجنسی فنڈ کا قیام بھی شامل تھا کی تفصیلات بتاتے ہوئے حماد اظہر نے بجٹ تقریر میں کہا کہ حکومت نے 8 کھرب 75 ارب روپے طبی آلات، ذاتی تحفظ کی اشیا اور ادویات کے لیے مختص کیے ہیں تاکہ کورونا وائرس سے لڑ کر اس کے معیشت اور عوام پر اثرات کو کم کیا جاسکے۔

مزید پڑھیں: 18ویں ترمیم: وفاقی حکومت صوبوں میں ہسپتال کیوں نہیں چلاسکتی، چیف جسٹس

انہوں نے بتایا کہ پیکج کی زیادہ تر رقم نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور یوٹیلیٹی اسٹورز کے ذریعے استعمال کی جائے گی جبکہ ڈیڑھ کھرب روپے احساس پروگرام کے تحت ایک کروڑ 60 لاکھ خاندانوں اور شیلٹر ہومز کے لیے رکھے گئے۔

علاوہ ازیں وفاقی حکومت نے یومیہ اجرت والے مزدوروں کی مالی امداد کے لیے 2 کھرب روپے رکھے جبکہ 50 ارب روپے یوٹیلیٹی اسٹورز پر اشیائے ضروریہ پر سبسڈی کے ذریعے خرچ کیے جائیں گے۔

اس کے ساتھ ہی حکومت نے ایف بی آر کے لیے برآمدات پر ایکسپورٹ ری فنڈ کے لیے ایک کھرب اور ضرورت مند صارفین کے بجلی اور گیس کے بلوں کی ادائیگی کے لیے ایک کھرب روپے رکھے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں