ہانگ کانگ کے امور چین کا داخلی معاملہ ہیں، پاکستان

اپ ڈیٹ 07 اکتوبر 2020
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے منیر اکرم نے 45 ممالک کی نمائندگی کرتے ہوئے چین کے اقدام کا دفاع کیا— فوٹو: اے پی پی
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے منیر اکرم نے 45 ممالک کی نمائندگی کرتے ہوئے چین کے اقدام کا دفاع کیا— فوٹو: اے پی پی

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے منیر اکرم نے کہا ہے کہ ہانگ کانگ کے معاملات چین کا داخلی معاملہ ہیں اور خود مختار ریاستوں کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔

خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق پاکستانی عہدیدار نے یہ بات جرمنی کے بیان کے جواب میں اقوام متحدہ کے پینل میں 55 ممالک کی طرف سے تقریر کرتے ہوئے کہی۔

مزید پڑھیں: چین کی پارلیمنٹ نے ہانگ کانگ نیشنل سیکیورٹی بل منظور کرلیا

جرمنی نے چین پر ایغور مسلمانوں کے حقوق کا احترام پر زور دیتے ہوئے ہانگ کانگ کی سیاسی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

خبر رساں ادارے الجزیرہ کے مطابق جرمنی نے 39 ممالک کی جانب سے جاری بیان کی نمائندگی کرتے ہوئے چین سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ نئے سیکیورٹی قانون کے نفاذ کے بعد ہانگ کانگ میں بڑھتے ہوئے سیاسی جبر کے الزامات کی روشنی میں ہانگ کانگ کے باشندوں کے حقوق اور آزادیوں کو سلب نہ کرے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے منیر اکرم نے منگل کو جنرل اسمبلی کی تیسری کمیٹی کو بتایا کہ ہانگ کانگ کا خصوصی انتظامی خطہ چین کا ناگزیر حصہ ہے اور ہانگ کانگ کے امور چین کا اندرونی معاملہ ہیں جس میں غیر ملکی افواج مداخلت نہیں کرتی۔

منیر اکرم نے اپنے ریمارکس میں ان ممالک کا نام دیا جنہوں نے انہیں اپنی نمائندگی کا اختیار دیا ہے اور کہا کہ وہ چین کی 'ایک ملک، دو نظام' پالیسی کی حمایت کرتے ہیں اور اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی ملک میں قومی سلامتی سے متعلق قانون سازی کے اختیارات کا انحصار ریاست پر ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ہانگ کانگ میں سیکیورٹی قانون کے خلاف خاموش احتجاج

انہوں نے کہا کہ ہانگ کانگ میں قومی سلامتی کے تحفظ سے متعلق قانون کا نفاذ ایک جائز اقدام ہے جس سے 'ایک ملک، دو نظام' پالیسی مستحکم اور پائیدار ہوتی ہے اور ہانگ کانگ کو طویل مدتی خوشحالی اور استحکام حاصل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ محفوظ ماحول میں ہانگ کانگ کے باشندوں کے جائز حقوق اور آزادیوں کا بہتر انداز میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔

دریں اثنا چین کے اقوام متحدہ میں سفیر جانگ جون نے اپنے جرمن ہم منصب کرسٹوف ہیوسن اور 'مخالفت کو اکسانے پر تلے ہوئے' عناصر کے بیان کی سختی سے تردید کی۔

انہوں نے اس غلط فہمی کو واضح طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کچھ ممالک چین کو بدنام کرنے کے لیے یہ افواہیں پھیلا رہے ہیں اور انسانی حقوق کی آڑ میں اس کے داخلی معاملات میں دخل اندازی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق کیوبا نے بھی 45 ممالک کی جانب سے سنکیانگ میں چین کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ بیجنگ کے اقدامات صوبے میں تمام نسلی گروہوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے قانون کے تحت انجام دیے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: ہانگ کانگ کے میڈیا ٹائیکون جمی لائی بیٹوں سمیت گرفتار

اس رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ پاکستان اور کیوبا کے بیانات پر دستخط کرنے والے ممالک میں روس، شام، شمالی کوریا اور وینزویلا شامل ہیں۔

جولائی میں چین نے متنازع قومی سلامتی کے قانون کی منظوری دی تھی جس کے تحت حکام کو ہانگ کانگ میں تخریبی اور علیحدگی پسندوں کی سرگرمیوں کے خلاف کارروائی کی اجازت دی گئی ہے۔

اس قانون سازی کا مقصد تخریبی، علیحدگی پسند اور دہشت گردی کی سرگرمیوں کو روکنے کے ساتھ ساتھ شہر کے امور میں غیر ملکی مداخلت کو روکنا ہے، اس کے بعد گزشتہ سال ہانگ کانگ میں کئی مہینوں تک حکومت مخالف مظاہرے ہوئے تھے جو کبھی کبھی تشدد کی شکل اختیار کر گئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں