افغانستان کے صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ افغانستان میں جاری 20 سال کی جنگ محض 20 دن میں ختم نہیں کی جاسکتی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق قطر کے دارالحکومت دوحا کے دو روزہ دورے کے اختتام پر صحافیوں کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 'ہم 20 سال کی جنگ کو محض 20 دن میں ختم نہیں کرسکتے'۔

مزید پڑھیں: افغان امن مذاکرات میں مدد کے لیے تیار ہیں، ایرانی سفیر

انہوں نے کہا کہ طالبان جرات کا مظاہرہ کریں اور قومی جنگ بندی کا اعلان کریں۔

قبل ازیں اشرف غنی نے ایک لیکچر کے دوران کہا کہ ’افغانستان کا طویل تنازع بندوق کی آڑ میں نہیں، مذاکرات کے ذریعے حل کرنا ہے۔‘

انہوں نے افغان حکومت اور طالبان کے مابین امن مذاکرات کے آغاز کے تین ہفتوں بعد، سفارتکاروں اور ماہرین تعلیم کے ایک ہجوم کے سامنے کہا کہ 'کوئی بھی آپ کو مٹا نہیں سکتا ہے'۔

اس سے قبل افغانستان کے وزیر خارجہ محمد حنیف اتمر نے اس بات کا اعادہ کیا تھا کہ دونوں اطراف کے ضابطہ اخلاق پر کوئی معاہدہ نہیں ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امن مذاکرات کے باوجود افغانستان میں جھڑپیں جاری

واضح رہے کہ طالبان اور افغان حکومت کے مذاکرات کاروں کے مابین مذاکرات کا مقصد افغانستان کے 19 سالہ تنازع کو ختم کرنا ہے، البتہ مذاکرات کے حوالے سے ضابطہ اخلاق کو مرتب کرنے کے سلسلے میں چند معاملات کے باعث تعطل کا شکار ہیں۔

12 ستمبر کو قطر کے دارالحکومت دوحا میں مذاکرات کے آغاز کے بعد طالبان اور افغان حکومت کی مذاکراتی ٹیمیں ملاقاتیں کر رہی ہیں، لیکن اب تک معاملات زیادہ آگے نہیں بڑھ سکے ہیں۔

مذاکراتی ٹیموں کے درمیان دوحا میں تقریباً روز ہونے والی ملاقاتوں میں اب تک امن عمل کے قواعد و ضوابط پر ہی بحث ہو رہی ہے اور بیشتر اہم معاملات پر کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا کی ایران کو افغان امن مذاکرات میں شرکت کی دعوت

خیال رہے کہ افغان حکومت اور طالبان کےدرمیان امن مذاکرات کے باوجود افغانستان میں حملوں کا سلسلہ جاری ہے اور سیکیورٹی فورسز کو بھی نشانہ بنایا جارہا ہے۔

اقوام متحدہ کی جولائی میں جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سال 2020 کے پہلے چھ ماہ میں افغانستان میں ہونے والے حملوں میں 800 سے زائد شہری ہلاک و زخمی ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں