ایران کو نیگورونو-کاراباخ میں لڑائی سے خطے میں جنگ کے خدشات

اپ ڈیٹ 07 اکتوبر 2020
ایرنی صدر نے خبردار کیا کہ یہ تنازع خطے میں جنگ کا باعث بن سکتا ہے—فوٹو:رائٹر
ایرنی صدر نے خبردار کیا کہ یہ تنازع خطے میں جنگ کا باعث بن سکتا ہے—فوٹو:رائٹر

ایران کے صدر حسن روحانی نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنوبی قفقاس میں آذری فورسز اور آرمینیائی جنگجوؤں کے درمیان جاری لڑائی خطے میں جنگ کا باعث بن سکتی ہے جبکہ لڑائی میں ہلاکتوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق آرمینیائی جنگجوؤں کے زیرتسلط آذربائیجان کے علاقے نیگورنو-کاراباخ میں جاری لڑائی میں اب تک 300 سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

آذربائیجان کے حکام کا کہنا تھا کہ مذکورہ علاقے سے باہر واقع شہروں پر بھی حملے کیے گئے ہیں اور لڑائی یورپ کو جانے والی گیس اور تیل کی پائپ لائن کے قریب تک پھیل گئی ہے۔

آذربائیجان اور آرمینیا دونوں کے ساتھ مشترکہ سرحد رکھنے والے ایران نے خدشات کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک کے قریبی ترکی اور روس بھی تنازع میں کود سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں:ایران نے آرمینیا، آذربائیجان کو ’سرحدی مداخلت‘ پر خبردار کردیا

ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ ‘ہمیں ہوشیار رہنا چاہیے کہ آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان جاری لڑائی خطے کی جنگ نہ بن جائے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمارے کام کی بنیاد امن ہے اور ہمیں اُمید ہے کہ خطے کا استحکام پرامن انداز میں بحال ہوگا’۔

انہوں نے کہا کہ ایران ‘کسی بھی ریاست کو ہماری سرحدوں پر مختلف پہلوؤں سے دہشت گردوں کو بھیجنے کی اجازت نہیں دے گا’۔

دوسری جانب روس کے صدر ویلادیمیر پیوٹن نے دونوں ممالک سے جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ کشیدگی افسوس ناک ہے اور روس کو اس پر گہری تشویش ہے۔

روس کی خفیہ ایجنسی ایس وی آر کے سربراہ سرگئی نیراشکن کا کہنا تھا کہ اس تنازع سے مشرق وسطیٰ سے دہشت گردوں اور جنگجوؤں کو موقع مل گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیگورنو-کاراباخ اسلامسٹ انتہاپسندوں کو روس اور خطے کی دیگر ریاستوں میں داخلے کے لیے ایک راستہ بن سکتا ہے۔

اس سے قبل فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون اور شامی صدر بشارالاسد نے ترکی پر شام میں مداخلت کے الزامات لگائے تھے تاہم ترکی نے مداخلت کے الزامات یکسر مسترد کردیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان شدید لڑائی، ہلاکتیں 240 سے زائد ہوگئیں

یاد رہے کہ 3 اکتوبر کو نیگورنو-کاراباخ میں جاری لڑائی کے دوران ایران کی سرحد پر بھی مارٹر گولے گرے تھے جس پر ایران نے خبردار کیا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ جنگ کے دوران ایرانی دیہی علاقوں میں مارٹر گرنے پر تہران نے اسے ’دخل اندازی‘ قرار دیا۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ دونوں اطراف سے ہماری سرزمین پر کسی قسم کی مداخلت ناقابل برداشت ہے، ہم تمام فریقین کو سنجیدگی سے خبردار کرتے ہیں کہ وہ اس سلسلے میں ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

یاد رہے کہ آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان 1990 میں سوویت یونین سے آزادی کے ساتھ ہی کاراباخ میں علیحدگی پسندوں سے تنازع شروع ہوا تھا اور ابتدائی برسوں میں 30 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔

دونوں ممالک کے درمیان 1994 سے اب تک تنازع کے حل کے لیے مذاکرات میں معمولی پیش رفت ہوئی ہے۔

آرمینیا کے حامی علیحدگی پسندوں نے 1990 کی دہائی میں ہونے والی لڑائی میں نیگورنو-کاراباخ خطے کا قبضہ باکو سے حاصل کرلیا تھا۔

بعد ازاں فرانس، روس اور امریکا نے ثالثی کا کردار ادا کیا تھا لیکن 2010 میں امن معاہدہ ایک مرتبہ پھر ختم ہوگیا تھا۔

مزید پڑھیں: نیگورنو-کاراباخ میں جنگ بندی پر بات کرنے کو تیار ہیں، آرمینیا

متنازع خطے نیگورنو-کاراباخ میں تازہ جھڑپیں 27 ستمبر کو شروع ہوئی تھیں اور پہلے روز کم ازکم 23 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ فوری طور پر روس اور ترکی کشیدگی روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔

آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان جاری جھڑپوں میں اب تک 244 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور کئی شہروں کو بھی نشانہ بنایا جاچکا ہے۔

نیگورنو-کاراباخ کا علاقہ 4 ہزار 400 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے اور 50 کلومیٹر آرمینیا کی سرحد سے جڑا ہے، آرمینیا نے مقامی جنگجوؤں کی مدد سے آذربائیجان کے علاقے پر خطے سے باہر سے حملہ کرکے قبضہ بھی کرلیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں