مدعی نے وکیل کے چیمبر میں گھس کر ریپ کے ملزم کو قتل کردیا

اپ ڈیٹ 08 اکتوبر 2020
ند روز قبل سلیم نے اپنے وکیل کے ذریعے عبوری ضمانت کی درخواست دی تھی—فائل فوٹو: شٹراسٹاک
ند روز قبل سلیم نے اپنے وکیل کے ذریعے عبوری ضمانت کی درخواست دی تھی—فائل فوٹو: شٹراسٹاک

قصور: ضلعی عدلیہ کے احاطے میں قائم وکیل دفاع کے پرائیویٹ چیمبر میں گھس کر مدعی نے بچی کے ریپ کے مقدمے میں نامزد ملزم کو گولی مار کر قتل کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس کا کہنا تھا کہ محمد سلیم عرف ملنگی 23 ستمبر کو ویرام گاؤں میں ایک بچی کو مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنانے کے بعد فرار ہوگیا تھا۔

جس پر پولیس نے سلیم کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 376 (جنسی استحصال) اور 511 (ایسے جرم کے ارتکاب کی کوشش جس کی سزا عمر قید یا اس سے کم مدت کے لیے سزائے قید ہے) کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ریپ میں ملوث افراد کو سرعام پھانسی یا نامرد کردینا چاہیے، وزیر اعظم

مقدمے کے اندراج کے بعد چند روز قبل سلیم نے اپنے وکیل کے ذریعے عبوری ضمانت کی درخواست دی تھی۔

ضمانت حاصل کرنے کے سلسلے میں ملزم گزشتہ روز علاقہ مجسٹریٹ کے سامنے پیش ہوا اور پھر ضلعی عدلیہ کے گیٹ نمبر 2 قریب قائم اپنے وکیل محمد اشفاق کے چیمبر میں چلا گیا۔

بعدازاں مقدمے کا مدعی جو اسی گاؤں کا رہائشی ہے وکیل محمد اشفاق کے چیمبر میں داخل ہوا اور سلیم کو گولی مار کر قتل کردیا۔

جس کے بعد متعلقہ حکام جائے وقوع پر پہنچے اور شواہد اکھٹے کیے اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری بھی جائے وقوع پر پہنچ گئی، جو کہ ضلعی پولیس چیف کے دفتر کے قریب ہی واقع ہے۔

مزید پڑھیں: لاہور: نوکری کا جھانسہ دے کر لڑکی کا مبینہ گینگ ریپ

واقعے کے بعد ڈسٹرک بار ایسوسی ایشن نے لاقانونیت اور عدم تحظ کے خلاف ہڑتال کردی۔

ڈپٹی کمشنر منظر جاوید علی نے بھی ضلعی عدلیہ کا دورہ کیا اور سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا جو واقعے کے بعد سخت کردی گئی تھی۔

خیال رہے کہ ملک میں ریپ کے واقعات رپورٹ ہونے میں گزشتہ ماہ موٹروے پر ہونے والے گینگ ریپ کے واقعے کے بعد سے خاصی تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔

مذکورہ واقعے پر عوام میں شدید غم و غصہ پایا گیا تھا اور نہ ریپ کے مجرمان کو سر عام پھانسی دینے جیسے سخت سزا کا مطالبہ کیا جارہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی: ٹیکسی ڈرائیور نے خاتون کا 'ریپ' کردیا

بعدازاں انٹرویو میں وزیر اعظم عمران خان نے بھی اس بات کی تائید کی تھی کہ ریپ اور خواتین و بچوں سے جنسی استحصال کے واقعات میں ملوث افراد کو سخت ترین سزا دیتے ہوئے انہیں سرعام پھانسی یا کیمیائی طریقے سے نامرد بنانا چاہیے۔

تاہموفاقی وزیر انسانی حقوق نے یقین دہانی کروائی تھی حکومت ریپ کی سزا کے لیے سر عام پھانسی کا قانون تو نہیں البتہ کیسز کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات کیے جارہے ہیں اور اس سلسلے میں نیا قانون لایا جارہا ہے۔

اس مجوزہ قانون کا مقصد جنسی جرائم کی مؤثر روک تھام، مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کو یقینی بنانا، تفتیش کے دوران متاثرہ خاتون کی عزت نفس کا تحفظ اور بحالی، کیس کی تفتیش میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال اور جنسی جرائم سے متعلقہ سزاﺅں کو سخت ترین بنانا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں