بینکوں کو ہاؤسنگ فنانس اہداف پورا کرنے یا جرمانے کا سامنا کرنے کی تنبیہ

اپ ڈیٹ 08 اکتوبر 2020
اسٹیٹ بینک کے مطابق بینکوں کو ہدف پورا نہ کرنے پر اضافی سی آر آر برقرار رکھنے کیلئے ضروری جرمانہ عائد کیا جائے گا — فوٹو:
اسٹیٹ بینک کے مطابق بینکوں کو ہدف پورا نہ کرنے پر اضافی سی آر آر برقرار رکھنے کیلئے ضروری جرمانہ عائد کیا جائے گا — فوٹو:

کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے مکانات اور تعمیراتی فنانسنگ کو فروغ دینے کے لیے بینکوں کے لیے مراعات اور جرمانے کا طریقہ کار متعارف کرادیا جس سے بینکس ہاؤسنگ کے شعبے میں اہداف پورے کرنے کے پابند ہوں گے ورنہ جرمانے کا سامنا کریں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بینکوں کی جانب سے مورٹگیج قرضوں میں توسیع اور ڈیولپرز اور بلڈرز کی فنانسنگ کے لیے لازمی اہداف طے کرنے کے گزشتہ اقدام کو بہتر کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک نے تعمیراتی صنعت کی حوصلہ افزائی کرنے کے حکومت کے مقصد کو عملی جامع پہنانے کے لیے یہ نیا طریقہ کار متعارف کرایا۔

15 جولائی کو اسٹیٹ بینک نے سرکلر جاری کیا جس میں تمام بینکوں کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ ہاوسنگ اور کنسٹرکشن فنانس کے لیے ایڈوانسز کے 5 فیصد کے لازمی ہدف کی تعمیل کریں۔

بینکوں کو مشورہ دیا گیا تھا کہ سہ ماہی فنانسنگ کے اہداف کے ساتھ وقت مقرر کرکے ایکشن پلان تیار کریں۔

نئے طریقہ کار کے مطابق اہداف پورے نہ کرنے پر بینکوں کو جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

31 دسمبر سے نافذ ہونے والے طریقہ کار کے مطابق بینکوں کو سہ ماہی میں مکانات اور عمارتوں کی تعمیر کے لیے مقررہ فنانسنگ کے حصول یا اس سے تجاوز کرنے کی صورت میں اگلی سہ ماہی کے لیے کم کیش ریزرو ضرورت (سی آر آر) کو برقرار رکھنے کی مراعات ملیں گی۔

آئندہ سہ ماہی کے لیے ملنے والی سی آر آر کی رقم کو 30 جون سے سہ ماہی کے اختتام تک رہائش اور تعمیراتی فنانس میں اضافے کے برابر رقم سے کم کیا جائے گا۔

اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ’تاہم بینک روزانہ کم سے کم سی آر آر کو برقرار رکھنا جاری رکھیں گے جو فی الحال 3 فیصد پر ہے‘۔

اسی مناسبت سے روایتی اور اسلامی دونوں بینکس اور اسلامی بینکاری برانچ روزانہ کم سے کم سی آر آر کو برقرار رکھنا جاری رکھیں گے۔

اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ’دوسری جانب اگر بینک اہداف کو پورا کرنے میں ناکام رہے تو ان کو اضافی سی آر آر کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری جرمانہ عائد کیا جائے گا‘۔

اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ’بینک برقرار رکھنے والے سی آر آر کی رقم پر کوئی منافع نہیں کما سکتے ہیں لہذا سی آر آر کی مقدار میں کمی بینکوں کے لیے مراعات کا کام کرتی ہے جبکہ سی آر آر کی مقدار میں اضافہ بینکوں کے لیے جرمانے کا کام کرتا ہے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں