ویب سیریز 'چڑیلز' کی بندش پر شوبز شخصیات برہم

اپ ڈیٹ 08 اکتوبر 2020
ہدایت کار عاصم عباسی نے اپنی سلسلہ وار ٹوئٹس میں بتایا تھا کہ پاکستان میں ان کی ویب سیریز کو بند کردیا گیا — فائل فوٹوز:انسٹاگرام/فیس بک
ہدایت کار عاصم عباسی نے اپنی سلسلہ وار ٹوئٹس میں بتایا تھا کہ پاکستان میں ان کی ویب سیریز کو بند کردیا گیا — فائل فوٹوز:انسٹاگرام/فیس بک

رواں برس اگست میں ریلیز ہونے والی پاکستان کی پہلی اوریجنل ویب سیریز ’چڑیلز‘ کو بھارتی اسٹریمنگ چینل زی فائیو پر ریلیز کیا گیا تھا تاہم اب اسے پاکستانی شائقین کے لیے بند کرنے پر جہاں عوام کی جانب سے برہمی کا اظہار کیا گیا ہے وہیں شوبز شخصیات نے بھی اپنا ردعمل دیا ہے۔

گزشتہ روز ’چڑیلز‘ کے ہدایت کار عاصم عباسی نے اپنی سلسلہ وار ٹوئٹس میں بتایا تھا کہ پاکستان میں ان کی ویب سیریز کو بند کردیا گیا۔

انہوں نے ٹوئٹس میں ’چڑیلز‘ کو بند کیے جانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ حیران کن طور پر جس ویب سیریز کی دنیا بھر میں تعریفیں کی جا رہی ہیں، اسے اپنے ہی ملک میں بند کردیا گیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں ویب سیریز ’چڑیلز‘ بند کیے جانے پر شائقین برہم

عاصم عباسی نے ’چڑیلز‘ کو پاکستان میں بند کیے جانے کو نہ صرف فلم سازوں، اداکاروں اور آرٹسٹوں کے لیے نقصان دہ قرار دیا تھا بلکہ انہوں نے اس عمل کو خواتین، روشن خیال طبقے اور مالی بہتری کے لیے اسٹریمنگ سائٹس جیسے پلیٹ فارمز کا سہارا لینے والے تخلیقی افراد کے لیے بھی نقصان دہ قرار دیا۔

عاصم عباسی نے اپنی ٹوئٹس میں کہا تھا کہ اس ملک کے متعدد فنکار اور اداکار مل کر کچھ نیا تخلیق کررہے ہیں تاہم ان کی محنت پر پانی پھیرا جا رہا ہے۔

چڑیلز کو بند کیے جانے پر شوبز شخصیات نے برہمی کا اظہار کیا اور اپنا ردعمل دیا ہے۔

اداکارہ ژالے سرحدی نے کہا کہ چڑیلز کے حوالے سے یہ انتہائی شرمناک ہے کہ ہمارے اخلاقی معیار صرف منافقت کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم خواتین کو ہراساں ہوتے دکھا سکتے ہیں لیکن اگر وہ بات چیت شروع کرنا چاہیں اور اپنے ہاتھ میں اختیار لینے کی کوشش کریں تو یہ ہمیں خوفزدہ کرتا ہے؟ اسے بند کرنا ایک بزدلانہ اقدام ہے۔  

گلوکار شمعون اسمٰعیل نے کہا کہ چڑیلز ہمارے معاشرے کے ان پہلوؤں کو ظاہر کرتی ہے جو حقیقت میں کثرت سے موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شوہروں کی بے وفائی سے پردہ اٹھاتی بہادر بیویوں کی کہانی ’چڑیلز‘

انہوں نے لکھا کہ اگر اس کی ری انیکٹمنٹ کو بیہودہ سمجھا جاتا ہے تو میں انہیں مشورہ دیتا ہوں کہ وہ محض پابندی لگا کر آنکھوں پر پٹی باندھنے کے بجائے جبری شادیوں اور ریپ کو روکنے کے لیے حقیقت میں کچھ کریں۔

اداکارہ صنم سعید نے لکھا کہ ڈانس والے اشتہارات، فلموں اور ویب سیریز پر پابندی سے ریپ ختم نہیں ہوں گے، اتنی منافقت کیوں کی جاتی ہے؟

اداکار عثمان خالد بٹ نے لکھا کہ آپ نے چڑیلز پر پابندی لگادی؟ اب برائے کرم اس حقیقت پر توجہ دیں کہ پولیس موٹروے ریپ میں مرکزی ملزم کو گرفتار کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔

پاکستانی نژاد برطانوی مصنف محمد حنیف نے لکھا کہ زندگی تماشا فلم سینسرز اور ہماری سمجھ بوجھ کے لیے بہت قابل احترام اور پراسرار تھی، سہیل وڑائچ کی کتاب پر پابندی لگی اور انہوں نے کسی کو ناراض نہیں کیا اور اب اس بارے میں کچھ یقین سے نہیں کہہ سکتے۔

اداکارہ منشا پاشا نے لکھا کہ بدقسمتی سے ہم ضیا الحق کے دور کے اخلاقی پالیسنگ کے دور میں جارہے ہیں، دریں اثنا ملک میں صحافیوں کو خاموش کرایا جاتا ہے، بسکٹ کے اشتہارات کے پیچھے جایا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب مقامی پروڈکشنز کا غیر ملکی سے موازنہ اور مزید شکایات نہ کی جائیں، انڈسٹری مسلسل کنٹرول، خاموش کرانے کی کوششوں ساتھ ترقی نہیں کرسکتی۔

خیال رہے کہ ’چڑیلز‘ کو رواں برس 11 اگست کو زی فائیو کے زندگی چینل پر آن لائن ریلیز کیا گیا تھا۔

’چڑیلز‘ کی کہانی شوہروں کی بے وفائی کے بعد جاسوس بن جانے والی چار خواتین کے گرد گھومتی ہیں جو سیریز میں اپنی جیسی دوسری عورتوں کی زندگی بچانے کے لیے اپنی زندگی خطرے میں ڈالتی دکھائی دیتی ہیں۔

ویب سیریز میں چاروں خواتین کو گھریلو زندگی چھوڑ کر دھوکا کرنے والے شوہروں کو بے نقاب کرتے دکھایا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: سامنے آتے ہی پاکستانی ’چڑیلز‘ کے چرچے

ویب سیریز میں ثروت گیلانی نے سارہ، یاسرا رضوی نے جگنو، نمرا بچہ نے بتول اور مہربانو نے زبیدہ کا کردار ادا کیا ہے اور ویب سیریز میں ان چار مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی خواتین کو ایک گینگ کے طور پر دکھایا گیا ہے۔

ویب سیریز کا یہ پہلا سیزن تھا، جسے بہت سراہا گیا اور اس کے تخلیق کاروں نے اس کے دیگر سیزن بھی بنانے کا عندیہ دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں