مائیک پینس اور کمالا ہیرس کی نائب صدارتی مباحثہ میں کووڈ 19 پر تکرار

08 اکتوبر 2020
نائب صدارتی امیدوار کمالا ہیرس پہلی سیاہ فام خاتون کی حیثیت سے انتخابات میں حصہ لے کر ایک نئی تاریخ رقم کر رہی ہیں — فوٹو: اے ایف پی
نائب صدارتی امیدوار کمالا ہیرس پہلی سیاہ فام خاتون کی حیثیت سے انتخابات میں حصہ لے کر ایک نئی تاریخ رقم کر رہی ہیں — فوٹو: اے ایف پی
نائب صدارتی امیدوار کمالا ہیرس پہلی سیاہ فام خاتون کی حیثیت سے انتخابات میں حصہ لے کر ایک نئی تاریخ رقم کر رہی ہیں — فوٹو: اے ایف پی
نائب صدارتی امیدوار کمالا ہیرس پہلی سیاہ فام خاتون کی حیثیت سے انتخابات میں حصہ لے کر ایک نئی تاریخ رقم کر رہی ہیں — فوٹو: اے ایف پی

پلیکسی گلاس شیلڈز کے ذریعے ایک دوسرے پر وار کرتے ریپبلکن کے مائیک پینس اور ڈیموکریٹک کی کمالا ہیرس کے درمیان ہونے والا امریکی نائب صدارتی مباحثہ 2020 ٹرمپ انتظامیہ کے کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے موضوع کی نظر ہوگیا۔

امریکی خبر رساں ایجنسی ’اے پی‘ کے مطابق ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے نائب صدارتی امیدوار کمالا ہیرس نے ٹرمپ انتظامیہ کے کورونا وبا کے انتظامات پر تنقید کرتے ہوئے اسے ’کسی بھی صدارتی انتظامیہ کی سب سے بڑی ناکامی‘ قرار دیا۔

ریپبلکن پارٹی کے نائب صدارتی امیدوار اور کورونا ٹاسک فورس کے صدر مائیک پینس نے تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ ’ہماری قوم اس سال بہت ہی مشکل وقت سے گزری ہے۔‘

انہوں نے انتظامیہ کی جانب سے وبا کے خلاف مجموعی ردعمل کا بھرپور دفاع کیا، جس سے اب تک 2 لاکھ 10 ہزار امریکی ہلاک ہوچکے ہیں۔

صدارتی انتخاب سے چار ہفتے قبل یہ مباحثے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نائب صدر مائیک پینس کے لیے آخری موقع تھے کہ وہ ہاتھوں سے نکلتے ہوئے مقابلے کو دوبارہ ترتیب دے سکتے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے نائب کے امیدوار یہ امید کر رہے تھے کہ انتخابی مہم میں وہ وائرس پر توجہ دینے سے دور رہیں گے، مگر ڈونلڈ ٹرمپ کے کورونا کے شکار ہونے کے بعد، جو پہلے وائرس کو لے کر غیر سنجیدہ تھے، حالات ان کے لیے مشکل ہوتے جارہے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ اور جو بائیڈن کے درمیان دوسرا صدارتی مباحثہ 15 اکتوبر کو ہونا ہے لیکن یہ واضح نہیں کہ یہ مباحثہ ہو پائے گا یا نہیں۔

امریکی صدر نے کہا ہے کہ وہ اس مباحثے میں شرکت کرنا چاہتے ہیں لیکن جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اگر کورونا میں مبتلا ہیں تو انہیں آگے نہیں بڑھنا چاہیے۔

واضح رہے کہ مائیک پینس کی مدمقابل نائب صدارتی امیدوار کمالا ہیرس پہلی سیاہ فام خاتون کی حیثیت سے انتخاب میں حصہ لے کر ایک نئی تاریخ رقم کر رہی ہیں۔

55 سال کی نائب صدارتی امیدوار کمالا ہیرس نے مباحثے میں سیاہ فام بریونا ٹیلر کی کینٹکی میں اور جارج فلائیڈ کی مینیسوٹا میں پولیس کے ہاتھوں ہونے والی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے نسلی ناانصافی کے خلاف ہونے والے مظاہروں پر بات کی۔

انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے انہیں ’فسادات‘ کے طور پر پیش کیا جبکہ وہ امن و امان کا مطالبہ کر رہے تھے۔

کمالا ہیرس نے کہا کہ ’ہم کبھی تشدد کی طرف نہیں جارہے مگر ہم ہمیشہ ان اقدار و روایات کے لیے ضرور لڑیں گے جو ہمیں عزیز ہیں، میں ایک سابق پراسیکیوٹر ہوں، میں جانتی ہوں کہ میں کیا بات کر رہی ہوں، بُرے پولیس اہلکار اچھے اہلکاروں کے لیے بھی برے ہیں‘۔

61 سال کے ریپبلکن امیدوار مائیک پینس نے کہا کہ ٹیلر کے خاندان کے لیے ان کا بہت دل ٹوٹا ہے لیکن وہ امریکی عدالتی انصاف پر یقین رکھتے ہیں۔

انہوں نے کمالا ہیرس کے سابق اٹارنی جنرل اور پراسیکیوٹر کی حیثیت سے گرینڈ جیوری کے پولیس افسر کو سزا نہ دینے کے فیصلے پر سوال اٹھانے کو ’قابل ذکر‘ قرار دیا۔

مائیک پینس کا مزید کہنا تھا کہ وہ پولیس میں نسل پرستی کے نظام کو پیچھے دھکیلنے اور قانون نافذ کرنے والے افسران کا اقلیتوں کے خلاف تعصب رکھنے کے نظریہ کو مسترد کرتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں چاہتا ہوں کہ لوگ جانیں کہ ہر روز کون قانون نافذ کرنے والے اداروں کا یونیفارم پہن رہا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ اور میں آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘

مائیک پینس نے کہا کہ ’ہم قانون نافذ کرنے والے اداروں کی حمایت، عوامی تحفظ یا افریقی نژاد امریکی افراد کے حقوق میں سے کسی ایک کا انتخاب نہیں کرسکتے۔‘

تبصرے (0) بند ہیں