بھارت کالعدم تنظیموں کوسرحد پار دہشت گردی کیلئے استعمال کررہا ہے، پاکستان

اپ ڈیٹ 08 اکتوبر 2020
پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری نے بھارت کے بیان کا جواب دیا—فوٹو:بشکریہ ریڈیو پاکستان
پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری نے بھارت کے بیان کا جواب دیا—فوٹو:بشکریہ ریڈیو پاکستان

پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں واضح کیا ہے کہ بھارت، تحریک طالبان (ٹی ٹی پی) اور جماعت الاحرار جیسی کالعدم تنظیموں کو پاکستان کے عسکری اور سول اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے سرحد پار دہشت گردی کی طرف دھکیل رہا ہے۔

اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن کے فرسٹ سیکریٹری جہانزیب خان نے سکستھ کمیٹی جنرل ڈیبیٹ میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘گزشتہ ایک دہائی کے دوران بھارت کی ریاستی دہشت گردی کی کارروائیوں کے نتیجے میں ہزاروں پاکستانی جاں بحق یا زخمی ہوئے’۔

پاکستانی سفارت کار کا بیان بھارت کے اس مطالبے کے بعد سامنے آیا جس میں کہا گیا تھا کہ ‘انتقام کے ارادے سے ممالک کی جانب سے معصوم شہریوں کو دہشت گردی قرار دینے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا غلط استعمال نہیں ہونا چاہیے’۔

مزید پڑھیں:چینی قونصل خانے پر حملے میں ملوث دہشت گرد کے 2 بھائی کوئٹہ سے گرفتار

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق بھارت نے یہ مؤقف بظاہر اپنے دو شہریوں کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 1267 پابندی کمیٹی میں شامل کرنے کے لیے پاکستان کے اس اقدام کو روکنے کی خاطر اپنایا گیا تھا۔

اقوام متحدہ میں بھارتی مشن کے فرسٹ سیکریٹری اور لیگل ایڈوائزر یدلا امانسانکا نے پاکستان کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ ‘بھارت مسلسل سرحد پار دہشت گردی کا نشانہ بن رہا ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم بین الاقومی منظم جرائم اور دہشت گردی کے درمیان بدترین اشتراک کا شکار ہوتے رہے ہیں’۔

اس کے جواب میں پاکستان کے نمائندہ جہانزیب خان نے کہا کہ بھارت نے دہشت گردی کو اپنے تمام پڑوسی ممالک اور خاص کر پاکستان اور اپنی مسلمان آبادی کے ساتھ ساتھ مقبوضہ جموں و کشمیر کے شہریوں کے خلاف ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔

انہوں نے کہا کہ ‘بھارت نے ہماری سرحدوں کے باہر موجود دہشت گرد تنظیموں کو پاکستان میں پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) پر عمل در آمد روکنے اور حملوں کے لیے ابھارا اور مالی معاونت کی’۔

پاکستانی نمائندے نے کراچی میں چین کے قونصل خانے اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر حملے کی مثالیں بھی پیش کیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘گرفتار بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو پہلے ہی پاکستان کے اندر اس طرح کی دہشت گردی کی منظم کارروائیوں کا اعتراف کرچکے ہیں’۔

جہانزیب خان نے اپنی تقریر میں مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارت کے مظالم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو بھی اجاگر کیا۔

یہ بھی پڑھیں:کراچی: بھارتی ایجنسی 'را' سے تعلق رکھنے والے 6 دہشت گردوں کی گرفتاری کا دعویٰ

انہوں نے کہا کہ ‘بھارت کی ریاستی دہشت گردی کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی جائز اور قانونی ’جدوجہد کو نقصان پہنچانے میں ناکام ہوچکی ہے اور بھارت کی دہشت گردوں کے خلاف نام نہاد کارروائیوں کی اصلیت بھی سامنے آچکی ہے اور حال ہی میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بننے والے افراد کو دہشت گردوں کے بعد معصوم مزدور قرار دیا جاچکا ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘بھارت کی متنازع جموں و کشمیر کے خطے پر پرتشدد قبضے کی حقیقت کو چھپانے کی کوششیں بری طرح ناکام ہوچکی ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی ہندو بالادستی کی خواہاں تنظیمیں دہائیوں سے اقلیتوں پر جبر کی تبلیغ کر رہی ہیں اور ‘بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی 2002 میں گجرات واقعے کے ذمہ دار ہیں جس میں 2 ہزار معصوم مسلمان بچے، خواتین اور مرد مارے گئے تھے’۔

بھارت میں ہونے والے حالیہ مذہبی فسادات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘دنیا نے خود دیکھا ہے کہ اسی طرح کی مسلمان مخالف کارروائیاں رواں برس کے اوائل میں نئی دہلی میں دہرائی گئیں’۔

مزید پڑھیں:کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی عمارت پر حملہ، تمام 4 دہشت گرد ہلاک

اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن کے فرسٹ سیکریٹری نے کہا کہ ‘پاکستان فخر سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ ان کی قانونی جدوجہد میں تعاون کا اعادہ کرتا ہے’۔

جہانزیب خان نے کہا کہ ‘پاکستان عالمی برادری کے سامنے بھارت کی دہشت گردی کی سرگرمیوں کو بھی مسلسل بے نقاب کرتا رہے گا’۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں