کراچی میں ایک ماہ کیلئے موٹرسائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی

اپ ڈیٹ 11 اکتوبر 2020
ڈبل سواری پر ایک ماہ کے لیے پابندی لگائی گئی—فائل فوٹو: اے ایف پی
ڈبل سواری پر ایک ماہ کے لیے پابندی لگائی گئی—فائل فوٹو: اے ایف پی

صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں امن و امان کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے موٹرسائیکل کی ڈبل سواری پر ایک ماہ کی پابندی عائد کردی گئی۔

اس حوالے سے محکمہ داخلہ سندھ کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق انسپکٹر جنرل آف پولیس کراچی رینج کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ اس طرح کی اطلاعات ہیں کہ شرپسند عناصر کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کرکے شہر کے امن کو خراب کرسکتے ہیں۔

خط میں کہا گیا تھا کہ شہر میں حال ہی میں دستی بم کے حملے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار اور مذہبی اسکالرز کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعات رونما ہوئے، لہٰذا اسی کو دیکھتے ہوئے شہر میں فوری طور پر ایک ماہ کے لیے ڈبل سواری پر پابندی کی درخواست کی جاتی ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی: ڈبل سواری پر عائد پابندی کی خلاف ورزی پر 124 افراد گرفتار

مذکورہ خط کے تناظر میں جاری ہونے والے نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ حکومت اس سے مطمئن ہے کہ امن و امان برقرار رکھنے اور شرپسند عناصر کو روکنے اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے فوری اقدامات ضروری ہیں۔

نوٹی فکیشن کے مطابق حکومت سندھ نے سی آر پی سی کی دفعہ 144 (6) کے تحت کراچی ڈویژن میں ڈبل سواری پر پابندی عائد کردی ہے۔

تاہم اس پابندی سے خواتین، 12 سال سے کم عمر بچے اور سینئر شہری، وردی میں موجود قانو نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار، ضروری سروسز کے ملازمین، صحافی مستثنیٰ ہوں گے۔

خیال رہے کہ یہ پابندی ایک ایسے وقت میں لگائی گئی جب ایک روز قبل یعنی 10 اکتوبر کو کراچی میں جامعہ فاروقیہ کے مہتمم مولانا عادل خان اور ان کے ڈرائیور کو قتل کردیا گیا۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر عادل خان وفاق المدارس کے سابق سربراہ مولانا سلیم خان مرحوم کے صاحبزادے تھے۔

اس واقعے کی تفصیل سے متعلق حکام نے بتایا تھا کہ جامعہ فاروقیہ کے مہتمم ڈاکٹر عادل خان شاہ فیصل کالونی میں ایک شاپنگ سینٹر پر مٹھائیاں خریدنے کے لیے رکے تو مسلح افراد نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کی اور فرار ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں: صوبہ سندھ میں چہلم کے موقع پر ڈبل سواری پر پابندی عائد

لیاقت نیشنل ہسپتال کے ترجمان ڈاکٹر انجم رضوی نے تصدیق کی تھی کہ حملے کے بعد مولانا ڈاکٹر عادل خان کو لیاقت نیشنل ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دیا۔

مزید یہ کہ جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی نے بتایا تھا کہ مولانا ڈاکٹر عادل خان کے ڈرائیور مقصود احمد ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ چکے تھے۔

مذکورہ واقعے پر وزیراعلیٰ سندھ نے نوٹس لیا تھا اور انسپکٹر جنر (آئی جی) پولیس کو قاتلوں کی گرفتاری کا حکم دیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں