پنجاب: تعلیمی اداروں میں موسم سرما کی تعطیلات نہ دینے کا اعلان

اپ ڈیٹ 11 اکتوبر 2020
وزیر تعلیم نے طلبہ کے تعلیمی ہرج کو دور کرنے کے لیے انصاف اکیڈمی شروع کرنے کا بھی اعلان کیا—فائل فوٹو: رائڑز
وزیر تعلیم نے طلبہ کے تعلیمی ہرج کو دور کرنے کے لیے انصاف اکیڈمی شروع کرنے کا بھی اعلان کیا—فائل فوٹو: رائڑز

لاہور: پنجاب کے وزیر تعلیم مراد راس نے اعلان کیا ہے کہ رواں برس کورونا وائرس وبا کی وجہ سے پہلے ہی تعلیم کا خاصہ نقصان ہوچکا ہے اس لیے صوبے کے اسکولوں میں موسم سرما کی تعطیلات نہیں ہوں گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر تعلیم مراد راس قائداعظم اکیڈمی فار ایجوکیشنل ڈیولپمنٹ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔

مراد راس نے کہا کہ تعلیمی ادارے 6 ماہ کی بندش کے بعد 15 ستمبر سے مرحلہ وار کھولے گئے تھے اور فیصلہ کیا گیا کہ رواں برس اسموگ کی وجہ سے تعطیلات نہیں ہوں گی۔

یہ بھی پڑھیں: کورس کو تعلیمی سال کی بقیہ مدت کے حساب سے کم کیا جائے، وزیر تعلیم

انہوں نے صوبے میں طلبہ کے تعلیمی ہرج کو دور کرنے کے لیے 'انصاف اکیڈمی' شروع کرنے کا بھی اعلان کیا جہاں سے طلبہ گھر میں بیٹھ کر لیکچر لے سکیں گے اور ٹیسٹ دیں سکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے میں متعدد نجی اکیڈمیز کام کررہی ہیں لیکن وہ بھاری فیسز لے رہی ہیں اور انہیں ایسی بہت سی رپورٹس ملی ہیں کہ اساتذہ نے والدین کو ہدایت کی ہے کہ سیلیبس مکمل کروانے کے لیے اپنے بچوں کو ان نجی اکیڈمیز میں داخل کروائیں۔

وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ والدین نے ان سے رابطہ کر کے شکایت کی ہے کہ وہ اسکولوں اور اکیڈمیز کی فیسیں ادا نہیں کرسکتے۔

انہوں نے بتایا کہ 'اساتذہ کے ساتھ تفصیلی بات چیت کے بعد حکومت نے انصاف اکیڈمیز متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے جہاں بہترین اساتذہ نویں سے 12ویں جماعت تک کے طلبہ کو 5 مضامین میں لیکچرز دیں گے'۔

مزید پڑھیں: تعلیمی اداروں کا کھلنا اور والدین کی بڑھتی پریشانی!

انہوں نے کہا کہ طلبہ کلاسز لیتے ہوئے مقرر وقت میں کرنے والے آن لائن ٹیسٹ بھی دیں گے جبکہ والدین بھی اپنے بچوں کی کارکردگی دیکھ سکیں گے۔

وزیر تعلیم کا مزید کہنا تھا کہ انصاف اکیڈمیز کا مواد اسکول ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کی ویب سائٹ پر میسر ہوگا اور طلبہ وہاں لاگ اِن ہو کر کسی بھی مضمون سے متعلق لیکچرز اور معلومات حاصل کرسکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سرکاری اساتذہ پر نجی اکیڈمیز قائم کرنے یا اس میں شمولیت اختیار کرنے پر پابندی لگانے کا سوچ رہی ہے۔

انہوں نے اسکول ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کو اسکولوں کے باہر بینر آویزاں کرنے کی بھی ہدایت کی جن پر جلی حروف میں لکھا ہو تھا کہ بغیر ماسک کے داخل نہیں ہوسکتے۔

واضح رہے کہ 26 فروری کو سندھ میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آنے کے بعد سے صوبے بھر کے تعلیمی اداروں کو بند کردیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:اسکول کھلنے کے بعد ملک بھر میں کیسز میں اضافہ نہیں ہوا، ڈاکٹر فیصل سلطان

ملک میں کم و بیش چھ ماہ مستقل بند رہنے کے بعد وائرس کی صورتحال بہتر ہونے کے نتیجے میں 15 ستمبر سے سندھ سمیت ملک بھر میں نویں، دسویں، کالجز اور جامعات کے طلبہ کے لیے تعلیمی سرگرمیاں بحال ہوئی تھیں۔

وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا تھا کہ گزشتہ 6 ماہ کے دوران بچوں کی تعلیم کا بہت حرج ہوا بالخصوص چھوٹی جماعتوں کے بچوں کے لرننگ لیولز بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

شفقت محمود کا کہنا تھا کہ تعلیمی اداروں کی بندش سے ہونے والے نقصان کا جائزہ لینے کے لیے صوبائی حکومتوں سے گزارش ہے کہ ٹیسٹ لے کر بچوں کے لرننگ لیولز میں آنے والے فرق کا جائزہ لیں اور اپنے پروگرام اسی حساب سے تشکیل دیں، ساتھ ہی تعلیمی سال مختصر رہ گیا ہے اس لیے کورس ورک کو اس طرح مناسب حد تک کم کرنے پر غور کیا جائے جس سے بچوں پر بوجھ نہ پڑے اور تعلیم کا بھی نقصان نہ ہو۔

انہوں نے اُمید ظاہر کی تھی کہ آئندہ سال تک کووڈ کی صورتحال یہی رہی تو آہستہ آہستہ اسکولوں اور امتحانات کے پرانے شیڈول پر آجائیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں