دنیا کا بڑھتا ہوا درجہ حرارت ہیٹ ویو کا سبب بن رہا ہے، اقوام متحدہ

اپ ڈیٹ 13 اکتوبر 2020
عالمی درجہ حرارت میں 1.1 ڈگری سینٹی گریڈ اضافہ اس طرح کی آفات کا سبب بنے گا— فائل فوٹو: اے ایف پی
عالمی درجہ حرارت میں 1.1 ڈگری سینٹی گریڈ اضافہ اس طرح کی آفات کا سبب بنے گا— فائل فوٹو: اے ایف پی

جیسا کہ کراچی موسم سرما کے آغاز میں ہیٹ ویو کی تیاری کر رہا ہے اور اس مرحلے پر اقوام متحدہ کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ عالمی درجہ حرارت میں 1.1 ڈگری سینٹی گریڈ اضافہ متعدد آفات کا سبب بنے گا۔

آفات سے لاحق خطرے میں کمی کے بارے میں اقوام متحدہ کے دفتر (یو این ڈی ڈی آر) کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ 2000 اور 2019 کے درمیان دنیا بھر میں قدرتی آفات سے ہونے والی اموات میں سے 13 فیصد شدید درجہ حرارت کی وجہ سے ہوئیں جبکہ ان اموات میں سے اکثریت (91 فیصد) ہیٹ ویو کا نتیجہ تھیں۔

مزید پڑھیں: کراچی میں اگلے 6 سے 8 روز تک ہیٹ ویو کا امکان

اقوام متحدہ کی ایجنسی نے 21ویں صدی کے ابتدائی دو دہائیوں کے دوران موسم سے متعلق بڑی تباہی ریکارڈ کی اور ان میں سب سے زیادہ قابل ذکر ہندوستان اور پاکستان میں 2015 کے مئی اور جون ہیٹ میں آنے والے گرمی کی لہر تھی جس کے نتیجے میں دونوں ملکوں میں باترتیب 2 ہزار 248 اور ایک ہزار 229 اموات ہوئیں۔

یو این ڈی ڈی آر، اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ جس دنیا میں 2019 میں عالمی اوسط درجہ حرارت 1.1 ڈگری سینٹی گریڈ تھا جو صنعتی دور سے پہلے کا ہے، اس کے اثرات گرمی کی لہروں، خشک سالی، سیلاب ، موسم سرما کے طوفانوں، سمندری طوفان اور جنگل کی آگ سمیت انتہائی موسمی واقعات کی شکل میں محسوس کیے جارہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے محققین نے خبردار کیا کہ اس صدی کے پہلے 20 سالوں نے آب و ہوا کی آفات میں "حیرت انگیز" اضافہ دیکھا ہے، دولت مند اقوام نے خطرناک اخراج سے آب و ہوا کو پہنچنے والے نقصان کو کم کرنے کے لیے کوئی کام نہیں کیا جس سے بڑی تعداد میں تباہی ہوئی۔

محکمہ موسمیات پاکستان نے خبردار کیا ہے کہ رواں ہفتے کراچی سمیت سندھ کے بیشتر علاقوں میں ہیٹ ویو کی غیر متوقع لہر برقرار ہو سکتی ہے، جس کے ساتھ ہی دن کا درجہ حرارت 40 سے 42 سینٹی گریڈ تک بڑھ جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں 17 سے 22 مئی تک ایک اور ہیٹ ویو کا امکان

اقوام متحدہ کے ماہرین نے بتایا ہے کہ بڑھتے درجہ حرارت سے تمام اموات عالمی سطح پر دنیا کے شمالی علاقے میں ریکارڈ کی گئیں اور ان میں سے 88 فیصد اموات یورپ میں ریکارڈ کی گئیں۔

2003 میں یورپ میں ہیٹ ویو کی ایک بڑی لہر نے 72 ہزار سے زیادہ افراد کو ہلاک کیا اور 2010 میں، ہیٹ ویو کی ایک اور لہر روس میں 55 ہزار سے زیادہ اموات کا سبب بنی تھی، ابھی حال ہی میں 2019 میں دو ہیٹ ویو کے نتیجے میں فرانس میں ایک ہزار 400 سے زیادہ اموات ہوئیں۔

دنیا میں تین بڑی آفات جن میں ایک لاکھ سے زائد اموات ہوئیں وہ بھی 2000 سے 2019 کے درمیان آئیں جس میں 2004 کا بحر ہند میں سونامی، میانمار میں 2008 کا طوفان نرگس اور 2010 میں ہیٹی کا زلزلہ شامل ہے۔

پاکستان میں 2005 میں آنے والے زلزلے میں 73 ہزار 300 افراد ہلاک اور 2008 میں چین میں زلزلے کے نتیجے میں 87 ہزار 500 افراد ہلاک ہوئے۔

2000 سے لے کر 2019 تک تمام آفات میں سیلابوں کا تناسب 44 فیصد تھا جس نے پوری دنیا میں 1.6 ارب افراد کو متاثر کیا جو کسی بھی نوعیت کی آفت کا سب سے زیادہ اعداد و شمار ہے، 2000 سے لے کر 2019 تک سیلاب کے سب سے خطرناک واقعات میں جون 2013 میں ہندوستان میں سیلاب میں 6 ہزار 54 اموات، ہیٹی میں مئی 2004 کے سیلاب میں 2 ہزار 665 اموات اور پاکستان میں جولائی 2010 کے سیلاب میں ایک ہزار 985 اموات ہوئیں۔

مزید پڑھیں: قدرتی آفات اور پاکستان

چین اور ہندوستان زیادہ آبادی کے سبب اس فہرست میں غلبہ رکھتے ہیں، دونوں ممالک میں مجموعی طور پر 2000 اور 2019 کے درمیان 2.8 ارب افراد آفات سے متاثر ہوئے۔

آفت سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد کے لحاظ سے ابتدائی 10 ممالک کی فہرست میں ایشیا کے (7 ممالک) کا غلبہ ہے جبکہ اس میں امریکی خطے کے دو ممالک امریکا اور برازیل جبکہ ایک افریقی ملک ایتھوپیا شامل ہے۔

ہیٹی، انڈونیشیا اور میانمار نے پچھلی دو دہائیوں کی بڑی تباہ کاریوں میں ہلاکتوں کی مکمل تعداد میں تین مقامات سرفہرست ہیں اور اس فہرست میں پاکستان بھی شامل ہے جہاں 84 ہزار 604 اموات ہوئیں۔

تبصرے (0) بند ہیں