پلاٹ الاٹمنٹ ریفرنس: نواز شریف کو پیش ہونے کیلئے ایک ماہ کی پھر مہلت مل گئی

اپ ڈیٹ 15 اکتوبر 2020
لاہور کی احتساب عدالت نے کیس کے ایک اور ملزم میر شکیل الرحمٰن کے جوڈیشل ریمانڈ میں 10 نومبر تک توسیع بھی کی۔ فائل فوٹو:اے ایف پی
لاہور کی احتساب عدالت نے کیس کے ایک اور ملزم میر شکیل الرحمٰن کے جوڈیشل ریمانڈ میں 10 نومبر تک توسیع بھی کی۔ فائل فوٹو:اے ایف پی

لاہور کی احتساب عدالت نے پلاٹ الاٹمنٹ کیس میں سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو پیش ہونے کے لیے ایک مرتبہ پھر ایک ماہ کی مہلت دے دی۔

احتساب عدالت کے جج اسد علی نے ملزم میر شکیل الرحمٰن، نواز شریف سمیت دیگر کے خلاف غیر قانونی پلاٹ الاٹمنٹ ریفرنس کی سماعت کی۔

دوران سماعت نیب کی جانب سے اسپیشل پراسکیوٹر حارث قریشی پیش ہوئے۔

نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے سے متعلق پیش رفت رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی گئی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ملزم نواز شریف کی لندن رہائش گاہ پر 9 اکتوبر کو اشتہار وصول کروائے گئے تاہم رہائش گاہ کے عملے نے اشتہار وصول کرنے سے انکار کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: پلاٹ الاٹمنٹ ریفرنس: نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا آغاز

رپورٹ میں بتایا گیا کہ نواز شریف کی ماڈل ٹاؤن اور رائیونڈ کی رہائشگاہوں پر بھی اشتہارات آویزاں کر دیئے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ نیب ریفرنس میں میر شکیل الرحمٰن، نواز شریف، سابق ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) ہمایوں فیض رسول اور بشیراحمد کو نامزد کیا گیا ہے۔

عدالت میں نیب پراسکیوٹر کا کہنا تھا کہ ’ملزم میر شکیل الرحمٰن نے اس وقت کے وزیراعلیٰ نواز شریف کی ملی بھگت سے ایک ایک کنال کے 54 پلاٹ استثنٰی پر حاصل کئے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ملزم کا استثنیٰ پر ایک ہی علاقے میں پلاٹ حاصل کرنا استثنیٰ پالیسی 1986 کی خلاف ورزی ہے۔

پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ملزم میر شکیل نے نواز شریف کی ملی بھگت سے 2 گلیاں بھی الاٹ شدہ پلاٹوں میں شامل کیں اور اپنا جرم چھپانے کے لیے پلاٹ اپنی اہلیہ اور کمسن بچوں کے نام پر منتقل کروا لیے۔

بعد ازاں عدالت نے میر شکیل الرحمٰن کے جوڈیشل ریمانڈ میں 10 نومبر تک توسیع کرتے ہوئے نواز شریف کو پیش ہونے کیلئے ایک ماہ کی پھر مہلت دے دی۔

پلاٹ الاٹمنٹ کا معاملہ

خیال رہے کہ 12 مارچ کو احتساب کے قومی ادارے نے جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کو اراضی سے متعلق کیس میں گرفتار کیا تھا۔

ترجمان نیب نوازش علی کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ ادارے نے 54 پلاٹوں کی خریداری سے متعلق کیس میں میر شکیل الرحمٰن کو لاہور میں گرفتار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: غیر قانونی پلاٹ الاٹمنٹ کیس: میر شکیل الرحمٰن کے جوڈیشل ریمانڈ میں 22 روز کی توسیع

ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا تھا کہ میر شکیل الرحمٰن متعلقہ زمین سے متعلق نیب کے سوالات کے جواب دینے کے لیے جمعرات کو دوسری بار نیب میں پیش ہوئے تاہم وہ بیورو کو زمین کی خریداری سے متعلق مطمئن کرنے میں ناکام رہے جس پر انہیں گرفتار کیا گیا۔

واضح رہے کہ میر شکیل الرحمٰن کو 28 فروری کو طلبی سے متعلق جاری ہونے والے نوٹس کے مطابق انہیں 1986 میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب نواز شریف کی جانب سے غیر قانونی طور پر جوہر ٹاؤن فیز 2 کے بلاک ایچ میں الاٹ کی گئی زمین سے متعلق بیان ریکارڈ کرانے کے لیے 5 مارچ کو نیب میں طلب کیا گیا تھا۔

دوسری جانب جنگ گروپ کے ترجمان کے مطابق یہ پراپرٹی 34 برس قبل خریدی گئی تھی جس کے تمام شواہد نیب کو فراہم کردیے گئے تھے، جن میں ٹیکسز اور ڈیوٹیز کے قانونی تقاضے پورے کرنے کے دستاویز بھی شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں