نئے کورونا وائرس کی وبا سے بچاؤ کے لیے سماجی دوری اور فیس ماسک کے استعمال پر زور دیا جاتا ہے مگر بیشتر افراد اس کو زیادہ اہمیت نہیں دیتے۔

تاہم اٹلی کے ایک چھوٹے سے قصبے جہاں صرف 2 ہی لوگ مقیم ہیں، وہ کورونا وائرس کی وبا کے خطرات کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں۔

اٹلی کے خطے امبریا کے قصبے نورٹوسک میں اکثر اوقات صرف 2 ہی لوگ مقیم ہوتے ہیں ایک 82 سالہ گیوانی کاریلی اور دوسرے 74 سالہ گیمپیرو نوبیلی۔

لوگوں کے ہجوم سے بہت دور واقع ہونے کے باوجود یہ دونوں اٹلی میں کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے نافذ گائیڈ لائنزز پر عمل کرتے ہیں۔

یہ دونوں بزرگ آپس میں رشتے دار ہیں مگر سماجی دوری کو اپنانے اور فیس ماسک کے استعمال کو یقینی بناتے ہیں۔

جب بھی وہ ایک دوسرے سے ملتے ہیں تو ہر بار فیس ماسک کا استعمال یقینی بناتے ہیں اور ایک دوسرے پر زور دیتے ہیں کہ ایک میٹر دور کھڑے ہوں، حالانکہ ان کا کوئی پڑوسی بھی نہیں اور وہ اپنے اس قصبے سے باہر بھی نہیں جاتے۔

درحقیقت قصبے میں کسی کے نہ ہونے پر بھی ان دونوں کو وائرس سے تحفظ کا احساس نہیں ہوتا، جس کے نتیجے میں اٹلی میں 37 ہزار کے قریب افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

گیوانی کاریلی نے سی این این سے بات کرتے ہوئے کہا 'میں اس وائرس سے مرنے کی حد تک خوفزدہ ہوں، اگر میں بیمار ہوگیا تو اپنا خیال خود رکھنا ہوگا، آخر کون میری نگہداشت کرے گا؟'

فوٹو بشکریہ سی این این
فوٹو بشکریہ سی این این

انہوں نے مزید کہا 'میں بوڑھا ہوچکا ہوں، مگر اپنی بھیڑوں، شہد کی مکھیوں اور دیگر چیزوں کا خیال رکھنے کے لیے زندہ رہنا چاہتا ہوں'۔

اس وقت اٹلی کے شہریوں کو ایک میٹر کی سماجی دوری، تمام عوامی مقامات پر فیس ماسک کا استعمال چاردیواری سے اندر اور باہر کرنا ہوتا ہے، صرف نجی گھروں پر اس پابندی کا اطلاق نہیں۔

اٹلی کے پرہجوم شہروں میں فیس ماسک پہننے سے انکار پر 4 سو سے ایک ہزار یورو کے جرمانے کی سزا سنائی جاتی ہے، مگر پھر بھی عملدرآمد کی شرح کچھ زیادہ اچھی نہیں، تاہم گیوانی کاریلی اور گیمپیرو نوبیلی کے لیے وہ ایک مقدس قانون ہے۔

گیمپیرو نوبیلی کو احساس ہوتا ہے کہ احتیاطی تدابیر کو نظرانداز کرنا عدم احترام کے زمرے میں آتا ہے 'فیس ماسک کو پہننا اور سماجی دوری کا خیال رکھنا صرف صحت کے لیے ضروری نہیں، یہ اچھا یا برا نہیں، اگر یہاں قوانین کا اطلاق ہوا ہے تو آپ کو اپنی ذات اور دیگر افراد کے لیے اس پر عمل کرنا چاہیے، یہ اصولوں کا معاملہ ہے'۔

جب یہ دونوں گیوانی کاریلی کے گھر پر کافی پینے کے لیے ملتے ہیں تو وہ 2 میٹر طویل میز پر آمنے سامنے بیٹھتے ہیں۔

اسی طرح وہ معمول کی چہل قدمی کے دوران بھی سماجی دوری کو یقینی بناتے ہیں۔

اس قصبے کے بیشتر باسی روزگار کی تلاش اور زلزلے سے بچنے کے لیے روم یا اٹلی کے دیگر خطوں میں منتقل ہوگئے، اب وہ بہت کم اپنے آبائی قصبے میں واپس آتے ہیں اور زیادہ تر یہاں 2 ہی لوگ ہوتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں