پیٹ اور کمر کے ارگرد چربی کی مقدار میں اضافہ صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوتا ہے۔

اسے میٹابولک سینڈروم، ذیابطیس ٹائپ 2، امراض قلب اور کینسر سمیت دیگر بیماریوں کا خطرہ بڑھانے والا ایک بڑا عنصر بھی مانا جاتا ہے۔

پیٹ اور کمر کے گرد جمع ہونے والی چربی کو طبی زبان میں ورسیکل فیٹ کہا جاتا ہے جو کہ جگر اور شکم کے دیگر اعضا پر جمع ہوجاتی ہے۔

ڈائٹنگ سے لے کر جم جانے تک متعدد طریقوں سے لوگ توند سے نجات پانے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ اس اضافی چربی کو جلدازجلد گھلایا جاسکے۔

طبی ماہرین کے مطابق متوازن غذا اور ورزش کو معمول بنانا توند کی چربی گھٹانے کا سب سے موثر طریقہ ہے۔

تاہم کچھ غذائیں بھی ایسی ہیں جن کا استعمال عادت بنانا نکلے ہوئے پیٹ کو سپاٹ کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔

دارچینی

کچھ تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دار چینی بلڈشوگر لیول کو مستحکم رکھنے میں مدد دینے والا مصالحہ ہے، جس سے کھانے کی اشتہا کم ہوتی ہے خصوصاً ذیابیطس ٹائپ ٹو کے شکار افراد میں، مگر ہر ایک اس مصالحے سے یہ فائدہ حاصل کرسکتے ہیں، اسے چائے یا کافی کا حصہ بناکر یا دہی میں ڈال کر استعمال کرنا مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

ہری مریں

ہری مرچوں میں ایک بے ذائقہ کیمیکل کیپسیون ہوتا ہے، جو کھانے کی اشتہا کی روک تھام کرتا ہے اور میٹابولزم کی رفتار کو کچھ تیز کردیتا ہے، مگر یہ اثر مختصر وقت کے لیے ہوتا ہے، جس سے جسمانی وزن پر بہت زیادہ اثرات مرتب نہیں ہوتے، تاہم زیادہ مرچوں والی غذا کو کھانے سے کم کیلوریز جزوبدن بنتی ہیں، جس سے طویل المعیاد بنیادوں پر اضافی گھلانے میں مدد ملتی ہے۔

سبز چائے

متعدد تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سبز ائے پینے سے جسمانی وزن میں کمی آسکتی ہے کیونکہ یہ گرم مشروب چربی گھلانے کے عمل کو متتحرک کرتا ہے۔ سبز چائے میں موجود اجزا میٹابولزم پر اثرات مرتب کرتے ہیں۔ اس کا زیادہ فائدہ حاصل کرنے کے لیے دن میں کئی بار سبز چائے پینے کو عادت بنائیں اور گرم ہی نوش فرمائیں، کیونکہ اس میں زیادہ وقت لگتا ہے جو سکون پہنچاتا ہے۔

گریپ فروٹ

ویسے تو یہ چربی گھلانے والی جادوئی خصوصیات نہیں رکھتا مگر یہ پھل بہت کم کیلوریز میں پیٹ کو بھرنے میں مدد دیتا ہے، جس کی وجہ اس میں موجود فائبر ہے جو ہضم ہونے میں کافی وقت لیتی ہے۔ آدھا گریپ فروٹ یا ایک گلاس گریپ فروٹ جوس کا کھانے سے پہلے پینا کم کیلورجز جزو بدن بنانے میں مدد دیتا ہے۔

تربوز

زیادہ پانی والی غذائیں معدے میں زیادہ جگہ گھیرتے ہیں، جس سے جسم کو سگنل ملتا ہے کہ اس نے مناسب مقدار میں کھالیا ہے، جس سے دیگر غذاؤں کے لیے گنجائش نہیں رہتی۔ متعدد پھلوں اور سبزیاں پانی اور مختلف اجزا سے بھرپور ہوتی ہیں جبکہ کیلوریز کم ہوتی ہیں۔ تربوز اس کی اچھی مثال ہے جو اینٹی آکسائیڈنٹ لائیکوپین کے حصول کا ذریعہ ہے جبکہ وٹامن اے اور سی بھی جسم کو ملتا ہے۔

سیب اور ناشپاتی

سیب اور ناشپاتی دونوں میں پانی کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے، چھلکوں کے ساتھ ان پھلوں کو کھانا اضافی فائبر فراہم کرتا ہے جو پیٹ کو زیادہ دیر تک بھرے رکھنے میں مدد دیتا ہے، ان کے جوس کی بجائے پھل کو کھانا توند میں کمی لانے میں مدد دیتا ہے جس سے زیادہ فائبر جسم کو ملتا ہے جبکہ ان پھلوں کو چبانے سے بھی چند کیلوریز جل جاتی ہیں۔

بیریز

دیگر پھلوں کی طرح بیریز میں بھی پانی اور فائبر کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جو پیٹ کو زیادہ دیر تک بھرے رکھنے میں مدد دیتے ہیں، بیری کی ہر قسم میٹھی ہوتی ہے جو مٹھاس کی خواہش کو بھی پورا کرتی ہے مگر چینی کے مقابلے میں کیلوریز بہت کم ہوتی ہیں۔

کچی سبزیاں

کھیرے، گاجر اور ایسی ہی سبزیاں جن کو کچا کھانا ممکن ہے، کھانے کی اشتہا کی تشفی کے لیے بہترین ہوتی ہیں، ان میں موجود پانی پیٹ کو بھرے رکھنے میں مدد دیتا ہے جبکہ کیلوریز کم ہوتی ہیں۔

شکرقندی

شکرقندی بہت مزیدار ہوتی ہے خاص طور پر اگر اسے بھون کر کھایا جائے اور کم کھانے پر بھی پیٹ بھرجاتا ہے، جس سے کم کیلوریز جسم کا حصہ بنتی ہیں جبکہ شکرقندی پوٹاشیم، بیٹا کیروٹین، وٹامن سی اور فائبر سے بھی بھرپور ہوتی ہے جو موٹاپے سے نجات میں مدد دیتے ہیں۔

انڈے

ایک انڈے میں صرف 75 کیلوریز ہوتی ہیں جبکہ 7 گرام پروٹین جسم کو ملتا ہے، بھاری بھرکم ناشتے کے مقابلے میں انڈے کو ہضم کرتے ہوئے جسم زیادہ کیلوریز جلاتا ہے اور اچھی خبر یہ ہے کہ اسے کسی بھی شکل میں کھایا جاسکتا ہے اور اس میں موجود کولیسٹرول نقصان نہیں پہنچاتا۔

جو کا دلیہ

جو کے دلیے سے 3 چیزیں جسم کو ملتی ہیں، فائبر سے بھرپور اجناس، بہت زیادہ پانی اور اس کی گرمائش۔ گرم تاثیر والی غذائیں ہضم ہونے میں زیادہ وقت لیتی ہیں اور ان میں موجود سیال اور فائبر پیٹ کو زیادہ دیر تک بھرے رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ مگر دلیے میں چینی کے اضافے سے گریز کریں۔

یخنی

یخنی جسم کے لیے بہت زیادہ فائدہ مند ہوتی ہے جس میں پانی کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جبکہ کیلوریز بہت کم، گرم ہونے کی وجہ سے بھی اسے زیادہ پینا ممکن نہیں ہوتا، کھانے سے پہلے اس کی کچھ مقدار کو پی لینا زیادہ کھانے سے روکتی ہے۔

سرکہ

سلاد میں سرکے کا استعمال اس کا ذائقہ ہی بہتر نہیں بناتا بلکہ یہ کھانے کی اشتہا کو بھی پورا کرتا ہے، جبکہ اس میں کیلوریز بھی بہت کم ہوتی ہیں۔

گریاں

گریاں بھی کھانے کی اشتہا کی روک تھام کا بہترین ذریعہ ہیں، یہ پروٹین، فائبر اور دل کی صحت کے لیے فائدہ مند کنائی سے بھرپور ہوتی ہیں۔ تحقیقی رپورٹس سے عندیہ ملتا ہے کہ اعتدال میں رہ کر گریاں کھانے سے جسمانی وزن میں کمی آتی ہے جبکہ کولیسٹرول لیول کم ہوتا ہے، ان میں کیلوریز کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے تو کم مقدار میں کھانا ضروری ہوتا ہے۔

ائیر پوپڈ پوپ کارن

تین کپ پوپ کارن سننے میں تو بہت زیادہ لگ سکتے ہیں مگر ان میں کیلوریز بہت کم ہوتی ہیں جبکہ چربی یا شکر بھی اس میں موجود نہیں ہوتی جو پیٹ بھرنے کے ساتھ موٹاپے سے بچانے میں بھی مدد دیتا ہے۔

چربی سے پاک گوشت

شاید آپ کو علم ہوگا کہ پروتین کا زیادہ استعمال پیٹ کو زیادہ دیر تک بھرے رکھتا ہے اور ہضم ہونے کے دوران زیادہ کیلوریز جلاتا ہے، تو گوشت پروٹین کے حصول کا اچھا ذریعہ ہے، مگر خیال رکھیں کہ بہت زیادہ چکنائی سے فوائد کم ہوجاتے ہیں۔ اس حوالے سے چکن کا گوشت زیادہ اچھا انتخاب ہے جبکہ بہت کم چربی والا سرخ گوشت بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

مچھلی

مچھلی پروٹین کے حصول کا ایک بہترین ذریعہ ہے جبکہ ان میں چربی بہت کم ہوتی ہے اور وہ بھی صحت کے لیے فائدہ مند چربی۔ اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کی موجودگی بھی مچھلی کو فائدہ مند بناتی ہے جس سے امراض قلب اور دیگر امراض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

بیج

بیج ایک سبزی، پروٹین اور فائبر کے حصول کا اچھا ذریعہ ہیں، لوبیا اور چنے اس حوالے سے اچھا انتخاب ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں